افغانستان نان نیٹو اتحادی بن گیا

افغانستان نان نیٹو اتحادی بن گیا

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے افغانستان کے دورے کے موقع پر سفارتکاروں سے بات چیت کرتے ہوئے افغانستان کو اہم نان نیٹو اتحادی ملک کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔ اس طرح افغانستان نان نیٹو اتحادی کا درجہ حاصل کرنے والا15 واں ملک بن گیا ہے۔ پاکستان کو بھی 2004ء میں نان نیٹو اتحادی ملک کا درجہ دیا گیا تھا دیگر ممالک میں آسٹریلیا' مصر' اسرائیل اور جاپان شامل ہیں۔ نان نیٹو اتحادی کا درجہ ملنے کا بعد افغانستان کو امریکی دفاعی آلات کے حصول میں آسانی ہو جائے گی۔ 2001ء میں جب امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان پر حملہ کیا تو اس وقت بعض ماہرین کا خیال تھا کہ امریکا دہشت گردوں کے خاتمے اور اپنے مقاصد کے حصول کے بعد افغانستان سے چلا جائے گا اور اس کا قیام یہاں دیرپا نہیں ہو گا۔بعض کا خیال تھا کہ روس کو شکست سے دوچار کرنے والے افغان طالبان امریکی فوجیوں کو چاکلیٹ کی طرح نگل جائیںگے اور امریکا کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

لیکن ان ماہرین کی خواہشات اور خوابوں کے برعکس امریکا نے نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ یہاں اپنے اڈے بھی قائم کر لیے۔موجودہ صورتحال اور افغانستان کا نان نیٹو اتحادی ملک قرار پانے کے تناظر میں یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ امریکا یہاں مستقبل میں طویل عرصے تک قیام کا خواہاں ہے۔ اگرچہ امریکا 2014ء کے شروع میں افغانستان سے واپسی کا اعلان کر چکا ہے مگر اس کی افواج کا مکمل انخلا نہیں ہو گا اوراس کا ایک حصہ افغانستان میں مستقل موجود رہے گا۔ ہلیری کلنٹن نے بھی واضح عندیہ دے دیا ہے کہ نان نیٹو اتحادی کا درجہ دینے کے اقدام کو ہم افغانستان کے مستقبل کی طرف ایک مضبوط علامت کے طور پر دیکھ رہے ہیں' ہم افغانستان کا ساتھ نہیں چھوڑ رہے بلکہ دیرپا پارٹنر شپ قائم کر رہے ہیں۔ امریکا اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے تین لاکھ افغان آرمی تیار کر رہا ہے تاکہ 2013ء کے اختتام تک افغان فورسز کو اس قابل بنایا جا سکے کہ وہ افغانستان کا نظم و نسق اور سیکیورٹی کی ذمے داریاں بخوبی سنبھال سکیں۔


امریکا افغانستان پر اپنا مستقل کنٹرول قائم رکھنے کے لیے افغان فورسز کو تربیت ، مشاورت اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرے گا۔ دہشت گردوں سے لڑائی میں امریکی اور نیٹو فضائی اور زمینی فورسز افغان فورسز سے بھرپور تعاون کریں گی۔ افغان فورسز کو مستقبل میں جدید اسلحہ بھی ملتا رہے گا تاکہ وہ خطے میں استحکام کو برقرار رکھ سکیں۔ ان تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی پالیسی سازوں کو بھی اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانا ہو گی۔ اب حالات و واقعات میں واضح تبدیلی آ چکی ہے۔ روس کے خلاف جنگ میں اسلحہ اور منصوبہ بندی امریکا کی تھی اور افغان مجاہدین آلہ کار بنے۔ اب سرد جنگ کا زمانہ بیت گیا' امریکا نے اس خطے میں نیا اتحادی افغانستان کی صورت میں تلاش کر لیا ہے جہاں اس کی فورسز جدید ترین ہتھیاروں سمیت موجود ہیں۔ وہ مسلسل ڈرون حملے کر کے واضح عندیہ دے رہا ہے کہ وہ پاکستان کا ہر مطالبہ ماننے اور اس کے ناز نخرے اٹھانے کو تیار نہیں اور اگر اب پاکستان نے اس کی حکم عدولی کی تو اسے اس کا نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ امریکا کو اب 3لاکھ افغان فورسز کی شکل میں معاون مل جائیں گے جنھیں وہ اپنے مقاصد کے لیے بطور آلہ استعمال کر سکے گا۔

اسلحہ اور دفاعی حکمت عملی امریکا کی ہو گی اور خون افغان فورسز کا بہے گا اور فتح کا جھنڈا امریکا کا لہرائے گا۔ امریکا کو افغانستان میں اپنے ایک اشارے پر جان دینے والے 3 لاکھ فوجی میسر آ چکے ہیں،اس طرح کسی بھی حملے کی صورت میں وہ پہلے سے زیادہ مضبوط پوزیشن میں آ چکا ہے، اسے اب پاکستان کی ماضی کی طرح ضرورت نہیں رہی اور وہ اس کے بارے میں اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لا چکا ہے۔پاکستان بھی امریکا کا نان نیٹو اتحادی ہے اور اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے جوانوں کی قربانیاں دی ہیں مگر امریکا پاکستان کے مشرقی جانب بھارت سے دفاعی تعاون بڑھا رہا اور شمال کی جانب افغانستان میں اپنے اڈے مستقل قائم کر کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کو مسلسل دبائو میں لا رہا اور اس کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے۔ ہلیری کلنٹن نے پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی تعاون مضبوط بنانے کا اظہار تو کیا ہے مگر وہ پاکستان کے بار بار مطالبے کے باوجود ڈرون حملے بند نہیں کر رہا۔

حتیٰ کہ جب پاکستان نے نیٹو سپلائی بحال کی تو اس کے بعد بھی امریکا نے ڈرون حملہ کر کے یہ واضح پیغام دیا کہ اس کی اپنی حکمت عملی اور مفادات ہیں جنھیں وہ پاکستان کے کہنے پر تبدیل کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اس خدشے کو نظر انداز کرنا بھی مشکل ہے کہ امریکا مستقبل میں افغان فورسز کو پاکستان کے خلاف استعمال کر کے اس کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔اب ایک جانب افغانستان میں جدید ہتھیاروں سے لیس امریکی اور نیٹو فورسز موجود ہیں تو دوسری جانب تین لاکھ افغان فورسز بھی امریکا کی دست راست ہوں گی،اس طرح پاکستان کو اپنی شمالی سرحد پر شدید دبائو کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Load Next Story