لاک ڈاؤن کی وجہ سے رمضان المبارک کی رونقیں ماند
کورونا وبا کے باعث ملک بھر میں افطار دسترخوان اور دیگر روایتی تقاریب منعقد نہیں ہورہیں
کورونا وائرس اورلاک ڈاؤن کی وجہ سے رمضان المبارک میں افطار دسترخوان اور افطار پارٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، ملک بھرمیں سیاسی ،مذہبی جماعتوں ،مخیرحضرات اور فلاحی اداروں کی طرف سے افطار دسترخوان سجائے جاتے ہیں اور افطار پارٹیوں کا اہتمام ہوتا ہے، مساجد میں اجتماعی افطار پر پابندی عائد ہے۔
رمضان المبارک کامہینہ برکتیں،رحمتیں اور رونقیں لیکرآتا ہے لیکن اس سال کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے رمضان المبارک کی رونقیں ماند نظر آرہی ہیں۔ حکومت اور مخیر حضرات کی طرف سے سجائے جانے والے افطار دسترخوان منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں حکومت اورمختلف رفاہی اداروں کی طرف سے رمضان دستر خوان سجائے جاتے تھے۔ رواں سال ان دسترخوانوں کا اہتمام بھی ممکن نہیں کیونکہ حکومت نے سماجی فاصلہ رکھنے کے لیے پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق اس صورتحال میں راشن کے بیگ میں افطاری کا سامان شامل کر دیا گیا ہے جو مستحقین میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
ان دسترخوانوں کے علاوہ شہروں اورمحلے کی چھوٹی بڑی مساجد میں روزہ داروں کے لیے افطاری کا بندوست ہوتا ہے تاہم حکومت اور علما کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں یہ اتفاق کیا گیا ہے رواں برس مساجد میں افطاری کا بندوبست نہیں کیا جائے گا۔
رمضان المبارک میں دیگر سیاسی سرگرمیاں ٹھنڈی پڑجاتی ہیں جس کی وجہ سے سیاسی اور مذہبی قائدین کی طرف سے سیاسی افطار پارٹیوں کا اہتمام ہوتا ہے، یہ افطار پارٹیاں سماجی اور سیاسی میل جول کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان دعوتوں میں سیاست دان ہوں یا کاروباری حضرات، اداکار ہوں یا کھلاڑی یا پھر سماجی شخصیات اور صحافی سبھی دکھائی دیتے ہیں۔
رمضان میں سیاسی خبروں کا سب سے اہم ذریعہ یہ ہی افطار پارٹیاں ہی ہوتی ہیں جن میں رمضان کے بعد کی حکمت عملی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ تاہم سماجی فاصلے کے احکامات کے تحت ملک میں تمام سیاسی و سماجی اجتماعات پر بھی پابندی عائد ہے اس وجہ سے اس بارسیاسی افطارپارٹیاں بھی منعقدنہیں ہوں گی، اس کی ایک مثال لاہور میں سامنے آچکی ہے، یکم رمضان کو وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے لاہور صحافیوں کے لئے افطاری کا اہتمام کیا تھا جسے احتیاطی تدابیر کے تحت منسوخ کردیا گیا۔
رمضان المبارک کامہینہ برکتیں،رحمتیں اور رونقیں لیکرآتا ہے لیکن اس سال کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے رمضان المبارک کی رونقیں ماند نظر آرہی ہیں۔ حکومت اور مخیر حضرات کی طرف سے سجائے جانے والے افطار دسترخوان منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں حکومت اورمختلف رفاہی اداروں کی طرف سے رمضان دستر خوان سجائے جاتے تھے۔ رواں سال ان دسترخوانوں کا اہتمام بھی ممکن نہیں کیونکہ حکومت نے سماجی فاصلہ رکھنے کے لیے پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق اس صورتحال میں راشن کے بیگ میں افطاری کا سامان شامل کر دیا گیا ہے جو مستحقین میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
ان دسترخوانوں کے علاوہ شہروں اورمحلے کی چھوٹی بڑی مساجد میں روزہ داروں کے لیے افطاری کا بندوست ہوتا ہے تاہم حکومت اور علما کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں یہ اتفاق کیا گیا ہے رواں برس مساجد میں افطاری کا بندوبست نہیں کیا جائے گا۔
رمضان المبارک میں دیگر سیاسی سرگرمیاں ٹھنڈی پڑجاتی ہیں جس کی وجہ سے سیاسی اور مذہبی قائدین کی طرف سے سیاسی افطار پارٹیوں کا اہتمام ہوتا ہے، یہ افطار پارٹیاں سماجی اور سیاسی میل جول کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان دعوتوں میں سیاست دان ہوں یا کاروباری حضرات، اداکار ہوں یا کھلاڑی یا پھر سماجی شخصیات اور صحافی سبھی دکھائی دیتے ہیں۔
رمضان میں سیاسی خبروں کا سب سے اہم ذریعہ یہ ہی افطار پارٹیاں ہی ہوتی ہیں جن میں رمضان کے بعد کی حکمت عملی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ تاہم سماجی فاصلے کے احکامات کے تحت ملک میں تمام سیاسی و سماجی اجتماعات پر بھی پابندی عائد ہے اس وجہ سے اس بارسیاسی افطارپارٹیاں بھی منعقدنہیں ہوں گی، اس کی ایک مثال لاہور میں سامنے آچکی ہے، یکم رمضان کو وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے لاہور صحافیوں کے لئے افطاری کا اہتمام کیا تھا جسے احتیاطی تدابیر کے تحت منسوخ کردیا گیا۔