کورونا کا توڑ مساجد فیکٹریوں اور دفاتر میں سینی ٹائزر گیٹس لگائے جانے لگے

سینی ٹائزرگیٹس میں کوروناسے حفاظت کیلیے10سیکنڈ تک ڈیٹول ملے پانی اوردیگرکیمیکل کے محلول سے اسپرے کیاجاتاہے

لاک ڈاؤن کے سبب محدود اوقات تک کام کی وجہ سے گیٹس کی تیاری کا کام کرنے والوں کو آرڈرز پورے کرنا مشکل ہوگیا۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
کراچی میں کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے مساجد،فیکٹریوں،اداروں اور دفاتر میں مقامی طور پر تیار کیے جانے والے سینی ٹائزرگیٹ لگائے جانے لگے۔

خیمہ اور واک تھرو طرز کے گیٹس مینول اور آٹو میٹک ہوتے ہیں، سینی ٹائزرگیٹس میں کسی بھی شخص کو جراثیم سے محفوظ رکھنے کے لیے 5 سے 10 سیکنڈ تک ڈیٹول ملے پانی اور دیگر کیمیکل کے محلول سے اسپرے کیا جاتا ہے۔

یہ گیٹس مختلف سائز اور قیمتوں کے حساب سے بنائے جارہے ہیں جیسے جیسے کاروبار کھل رہا ہے صنعتوں اور دیگر اداروں میں کام شروع ہونے پر سینٹی ٹائزز گیٹس کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے تاہم لاک ڈاؤن کے سبب محدود اوقات تک کام کی اجازت کے سبب اس کی تیاری کا کام کرنے والوں کوان آرڈرز کو پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ان سینی ٹائزرگیٹس بنانے والے کاریگروں محمد شعیب،محمد فیضان اور محمد شفیق نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے لیے صابن سے ہاتھ دھونا لازمی ہے اس طرح کہا جارہاہے کہ کسی بھی عوامی مقام میں داخل ہونے سے پہلے جراثیم کش اسپرے سے اپنے جسم پر چھڑکاؤ کیا جائے اسی لیے کراچی سمیت ملک بھر میں مقامی طور پراب سینی ٹائزرگیٹس متعارف کرائے گئے ہیں۔

سینی ٹائزرگیٹس کی تیاری کی بڑی مارکیٹ الکرم اسکوائر ہے

سینی ٹائزر گیٹس کی تیاری کی بڑی اور اہم مارکیٹ الکرم اسکوائر لیاقت آباد نمبر 10ہے، گیٹس کی تیاری کے لیے خام مال میں 18گیج لوہے کی 20فٹ والی نالیاں،پینافیلکس،پانی کی مختلف سائز کی موٹریں اور جست وپلاسٹک کی ٹنکیاں،الیکٹرک اور پلمبرنگ کا سامان درکار ہوتا ہے۔

کاریگر محمد شعیب نے بتایا کہ پہلے مرحلے لوہے کی نالیوں سے مختلف سائز کے سینٹائز رگیٹس کاڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے یہ چوکور شکل میں ہوتے ہیں، زیادہ ترگیٹس واک تھرو اور خیمے کی شکل کے ہوتے ہیں ان کے سائز مختلف ہوتے ہیں،ان میں 5فٹ واکنگ ایریا،5فٹ چوڑائی اور 8فٹ اونچائی، 6فٹ واکنگ ایریا،8فٹ چوڑائی اور 8فٹ اونچائی اور 12فٹ واکنگ ایریا،8فٹ چوڑائی اور 8فٹ اونچائی شامل ہیں اس کے علاوہ جیسی ضرورت ہو اسی انداز کا سینی ٹائزر گیٹ تیار کیا جاتا ہے، زیادہ تر6فٹ واکنگ ایریا،8فٹ چوڑائی اور8 فٹ اونچائی کے حامل سینی ٹائزر گیٹس تیار کیے جارہے ہیں، فیکٹریوں، صنعتوں اور بڑے اداروں میں بڑے سینی ٹائزر گیٹس تیار کراکے نصب کیے جارہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ سب سے پہلے ان گیٹس کے سائز کے مطابق اس کا ڈھانچہ تیار کرنے کے بعد اس پر پینا فیلکس شیٹس نصب کی جاتی ہیں اس مرحلے کے بعد اس میں پانی کی ٹنکی گیٹ کے سائز کے مطابق لگائی جاتی ہے جو 60 لیٹر سے لیکر 600 لیٹر تک ہوتی ہیں اس کے بعدان سینی ٹائزر گیٹس میں سائز کے مطابق بریکر،ٹائمر،سوئچ،پانی کی الیکٹرک موٹر او پلمبرنگ اور دیگر سامان نصب کیا جاتا ہے۔

یہ سینی ٹائزر گیٹس مختلف طریقے کے ہوتے ہیں پہلے طریقے میں مینول سینی ٹائزر گیٹ بیل نما بٹن سے چلتا ہے جس کو چلانے کے لیے ہاتھ سے بٹن دبانا پڑتا ہے بٹن دبانے کے 10 سیکنڈ تک آن رہنے کے بعد یہ بند ہوجاتا ہے دوسرے طریقے میں آٹومیٹک سینسر سے سینی ٹائزر گیٹس بنائے جارہے ہیں اس سینسر گیٹ کے قریب جو شخص پہنچتا ہے سینسر کی مدد سے 10سے 20 سیکنڈتک آن رہنے کے بعد یہ بند ہوجاتا ہے، تیسرے طریقے میں مینول اور آٹومیٹک سینٹائزر گیٹس بنائے جارہے ہیں جو بڑے سائز کے ہوتے ہیں اگر سینسر خراب ہوجائے تو یہ مینول طریقے سے بھی چلائے جاسکتے ہیں۔


مختلف سائز کے سینی ٹائزرگیٹس کی قیمت35ہزارسے ڈیڑھ لاکھ تک ہے

شہر میں جیسے جیسے کاروبار مرحلہ وار کھلے گا سینی ٹائزر گیٹس کی طلب میں اضافہ ہوگا حکومت سندھ کام کرنے کے دورانیے میں اضافہ کرے تو ہم سینی ٹائزر گیٹس کی طلب پوری کرسکتے ہیں، سائز کے مطابق سینی ٹائزرگیٹس کی قیمت کم ازکم 35 ہزار اور زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہے تاہم سائز اور اس میں مزید خوبصورتی یا جست کی چادریں لگوانے کی صورت میں اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے اسپرے میں مزید کون سے کیمکل اور محلول استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

یہ طبی ماہرین بتاتے ہیں الکرم اسکوائر کی مارکیٹ سے پورے ملک کے مختلف اداروں اور صنعتوں کے لیے سینی ٹائزر گیٹس بنائے جارہے ہیں انہوں نے بتایاکہ یہ سینی ٹائزر گیٹس بجلی اور جنریٹرکی مدد سے چلائے جاتے ہیں۔

چھوٹے گیٹ میں 6 اور بڑے گیٹ میں 15نوزل لگتے ہیں

مختلف سینٹائزر گیٹس میں ایل ای ڈی لاٹس بھی لگائی جارہی ہیں جو رات کے وقت استعمال کیے جاسکتے ہیں ان گیٹس میں سب سے اہم چیز نوزل ہے جس کی مدد سے اسپرے کا چھڑکاؤ ہوتا ہے، چھوٹے سینی ٹائزر گیٹ میں کم ازکم 6 اور بڑے سینٹائزر گیٹ میں 15نوزل لگائے جاتے ہیں یہ نوزل سینٹی ائزر گیٹ کی چھت،دائیں اور بائیں جانب واک ایریا میں نصب ہوتے ہیں،ان نوزل کی ترتیب اس انداز میں ہوتی ہے کہ اسپرے کے وقت 10سے 20 سیکنڈ ایک شخص کا پورا جسم تر ہوجائے۔

ایک گیٹ کی تیاری میں کم و بیش 5 گھنٹے لگتے ہیں، سینی ٹائزر گیٹ ویلڈر،پلمبر،الیکٹریشن اور فٹرکی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں ایک چھوٹے سینٹائزر گیٹ سے 200سے زائد افراد پر اسپرے کیا جاسکتا ہے، بڑے گیٹ سے 400 سے 500 افراد پر اسپرے کیا جاسکتا ہے، 12فٹ واکنگ ایریا،8فٹ چوڑائی اور8فٹ اونچائی والے 12فٹ والے سینی ٹائزر گیٹ سے ایک موٹرسائیکل سوار آرام سے اسپرے سے تر ہوکر گزرسکتا ہے۔

سینی ٹائزر گیٹس کی تیاری کے خام مال کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں

محمد فیضان نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے سینی ٹائزر گیٹس کی تیاری کے خام مال کے حصول مشکلات کا سامنا ہے،لوہے کی ایک نالی 750روپے،پینافیکس20روپے اسکوائر فٹ،پانی کی موٹر کم ازکم 4000روپے اور سائز بڑا ہونے کی وجہ سے اضافی قیمت کے مطابق، سینسر سائز کے مطابق 6 سے 12ہزار یا اس سے زائد اورپانی کی ٹنکی 2سے 8ہزار تک خریدی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تراسپتالوں،دفاتر اور مساجد میں سینٹائزر گیٹس نصب کیے جارہے ہیں،زیادہ تر سینٹائزر گیٹس کے ذریعے ڈیٹول ملے پانی کے محلول کا اسپرے کیا جاتا ہے۔

 
Load Next Story