غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مدنظررکھ کرحکمت عملی بنانی ہے وزیراعظم
ماضی میں اشرافیہ کی ضروریات اور مفادات پر پالیسیاں بنائی جاتی تھیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کرحکمت عملی بنانی ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں کورونا سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا جب کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے طبی سامان کی فراہمی سےمتعلق صورتحال سےآگاہ کیا۔ وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ دنیا کی نسبت پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد اور شرح اموات کم ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے بچاوٴ معاشی عمل کی روانی میں توازن رکھنا ہے، کورونا کی روک تھام کے لیے سماجی فاصلے کو یقینی بنانا سب کی ذمہ داری ہے، 48 گھنٹے قرنطینہ میں رکھنے کی پالیسی پر سختی سےعمل کیا جائے، ٹیسٹ منفی آنے پر 48 گھنٹے سے زائد قرنطینہ میں نہ رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اشرافیہ کی ضروریات اور مفادات پر پالیسیاں بنائی جاتی تھیں تاہم اب غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کرحکمت عملی بنانی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماہ رمضان میں حالات اورعوام کی ضروریات کے مطابق لائحہ عمل بنایا جائے جب کہ مساجد سے متعلق لائحہ عمل پرعملدر آمد کی علمائے کرام نے اپنے ذمہ لی ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں کورونا سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا جب کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے طبی سامان کی فراہمی سےمتعلق صورتحال سےآگاہ کیا۔ وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ دنیا کی نسبت پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد اور شرح اموات کم ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے بچاوٴ معاشی عمل کی روانی میں توازن رکھنا ہے، کورونا کی روک تھام کے لیے سماجی فاصلے کو یقینی بنانا سب کی ذمہ داری ہے، 48 گھنٹے قرنطینہ میں رکھنے کی پالیسی پر سختی سےعمل کیا جائے، ٹیسٹ منفی آنے پر 48 گھنٹے سے زائد قرنطینہ میں نہ رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اشرافیہ کی ضروریات اور مفادات پر پالیسیاں بنائی جاتی تھیں تاہم اب غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کرحکمت عملی بنانی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماہ رمضان میں حالات اورعوام کی ضروریات کے مطابق لائحہ عمل بنایا جائے جب کہ مساجد سے متعلق لائحہ عمل پرعملدر آمد کی علمائے کرام نے اپنے ذمہ لی ہے۔