دل کے دورے کے بعد جسمانی سرگرمی زندگی کو بہتر بناسکتی ہے
یونیورسٹی آف لیڈز کے ماہرین نے کہا ہے کہ ورزش جسمانی، نفسیاتی اور دماغی صحت کو بہتر کرسکتی ہے
برطانوی ماہرین نے ایک کثٰیر تعداد پر کی گئی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ دل کے دورے کےبعد ہلکی ورزش اور جسمانی محنت سے زندگی کو خوشگوار اور بہتر بنانے میں بہت مدد ملتی ہے۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف لیڈز کے ڈاکٹر بین ہرڈس نے کی ہے جس کی تفصیلات یورپی سوسائٹٰی آف کارڈیالوجی نے اپنے پلیٹ فارم پر بھی شائع کی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کے بعد لوگ پریشان رہنے لگتے ہیں لیکن ہسپتال میں بحالی کی سرگرمیوں کے بعد زندگی میں بہتری آتی ہے ۔ اس سے مریض فکروں سے آزاد ہوکر خوش رہنا سیکھتا ہےجس کے مثبت اثرات سامنے آتے ہیں۔
برطانیہ اور پاکستان میں بھی دل کے مریضوں کو ہارٹ اٹیک کے بعد سگریٹ چھوڑنے، غذا کے انتخاب، تناؤ کم کرنے اور مراقبے میں مدد دی جاتی ہے۔ لیکن ان میں ورزش کو سب سے مفید قرار دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں 4570 ایسے مریضوں سے سوالنامے بھروائے گئے جو جنہیں ہسپتال سے فارغ ہوئے ایک ، چھ یا بارہ ماہ ہوئے تھے۔ ان سے بہت سے سوالات کے ساتھ ورزش اور جسمانی محنت کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا۔
ان میں سے جن مریضوں نے ہفتے میں 150 یا اس سے زائد منٹ کے لیے چہل قدمی، کوئی ورزش یا جسمانی مشقت کی تھی انہوں نے روزمرہ زندگی میں بہتری کا اعتراف کیا۔ اس تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دل کے دورے کے بعد بہت ضروری ہے کہ دل کے بحالی کے تمام پروگراموں کو شرکت کی جائے۔ اس کے علاوہ بطورِ خاص ورزش اور محنت کو جاری رکھا جائے۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف لیڈز کے ڈاکٹر بین ہرڈس نے کی ہے جس کی تفصیلات یورپی سوسائٹٰی آف کارڈیالوجی نے اپنے پلیٹ فارم پر بھی شائع کی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کے بعد لوگ پریشان رہنے لگتے ہیں لیکن ہسپتال میں بحالی کی سرگرمیوں کے بعد زندگی میں بہتری آتی ہے ۔ اس سے مریض فکروں سے آزاد ہوکر خوش رہنا سیکھتا ہےجس کے مثبت اثرات سامنے آتے ہیں۔
برطانیہ اور پاکستان میں بھی دل کے مریضوں کو ہارٹ اٹیک کے بعد سگریٹ چھوڑنے، غذا کے انتخاب، تناؤ کم کرنے اور مراقبے میں مدد دی جاتی ہے۔ لیکن ان میں ورزش کو سب سے مفید قرار دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں 4570 ایسے مریضوں سے سوالنامے بھروائے گئے جو جنہیں ہسپتال سے فارغ ہوئے ایک ، چھ یا بارہ ماہ ہوئے تھے۔ ان سے بہت سے سوالات کے ساتھ ورزش اور جسمانی محنت کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا۔
ان میں سے جن مریضوں نے ہفتے میں 150 یا اس سے زائد منٹ کے لیے چہل قدمی، کوئی ورزش یا جسمانی مشقت کی تھی انہوں نے روزمرہ زندگی میں بہتری کا اعتراف کیا۔ اس تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دل کے دورے کے بعد بہت ضروری ہے کہ دل کے بحالی کے تمام پروگراموں کو شرکت کی جائے۔ اس کے علاوہ بطورِ خاص ورزش اور محنت کو جاری رکھا جائے۔