امریکا کی فلسطین دشمنی میں اسرائیل سے پینگیں

اسرائیل کا اپنے قوانین کا اطلاق مغربی کنارے کے علاقوں تک پھیلانے کو بھی تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، صدر ٹرمپ


ویب ڈیسک April 28, 2020
صدر ٹرمپ نے جنوری میں فلسطینی قیادت کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کیساتھ ملکر امن منصوبے کا اعلان کیا تھا، فوٹو : فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے نام نہاد امن منصوبے پر عمل درآمد کرانے اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے کے بڑے حصے کے الحاق کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصفیے کیلیے پیش کیے گئے اپنے امن معاہدے پر عمل در آمد کا عندیہ دیا ہے تاہم انہوں نے مغربی کنارے کے الحاق کے لیے امن معاہدے کے بجائے اسرائیلی وزیراعظم کی تجویز پر عمل کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اپنی خود مختاری اور اسرائیلی قوانین کا اطلاق مغربی کنارے کے علاقوں تک پھیلانے کو تسلیم کرنے کے لیے بھی تیار ہیں اور اس حوالے سے وہ فلسطینی قیادت سے بھی بات چیت کریں گے تاکہ مشرق وسطیٰ کے اس اہم مسئلے کو حل کرلیا جائے۔

یہ خبر پڑھیں : ٹرمپ کی چالبازی، اسرائیل فلسطین تنازع کا 'دو ریاستی' منصوبہ پیش کردیا

قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک مرتبہ بھی اقتدار سنبھالنے کے بعد مغربی کنارے پر الحاق اور گولن پہاڑی پر قبضے کو عالمی قوتوں سے تسلیم کرانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا جس پر فلسطینی قیادت نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی سے مشرق وسطیٰ میں 'دو ریاستی حل' کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی مشاورت سے 'امن منصوبہ' پیش کیا تھا تاہم فلسطینی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا جس میں اسرائیل کو مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کے الحاق اور اردن تک خود مختاری قائم کرنے کی اجازت دی گئی تھی جب کہ فلسطینیوں کو خود مختار لیکن غیر عسکری ریاست دینے کا تکلف بھی رکھا گیا تھا۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔