حکیم محسود کی ہلاکت کے بعد جنگجو حملوں میں کمی آئی
شمالی وزیرستان میں فورسز پرحملے بڑھے،فاٹا میں فورسز کی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر رہیں
تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعدملک میں جنگجوحملوں میں کمی آئی ہے، تاہم شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں شدت آئی۔
کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر کی ماہانہ سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں جنگجوحملوں میں 37فیصد کمی ہوئی،رواں سال کے 11 ماہ میں ریاست مخالف تشدد کے دوران 3500سے زائد افراد ہلاک ہو چکے جن میں نصف سے زائد تعداد عام شہریوں کی ہے۔
فاٹا میں گزشتہ 3 ماہ سے سیکیورٹی فورسزکی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر رہی ہیں اوران کا زیادہ تر فوکس ملک کے مرکزی علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں پرمرکوزرہا۔
کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر کی ماہانہ سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں جنگجوحملوں میں 37فیصد کمی ہوئی،رواں سال کے 11 ماہ میں ریاست مخالف تشدد کے دوران 3500سے زائد افراد ہلاک ہو چکے جن میں نصف سے زائد تعداد عام شہریوں کی ہے۔
فاٹا میں گزشتہ 3 ماہ سے سیکیورٹی فورسزکی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر رہی ہیں اوران کا زیادہ تر فوکس ملک کے مرکزی علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں پرمرکوزرہا۔