روزہ قوت مدافعت بڑھانے کا بہترین قدرتی ذریعہ
سحر وافطار میں اپنی خوراک متوازن رکھی جائے تو بدن زیادہ چست، پھرتیلا اور خوبصورت ہوجاتا ہے
روزہ صرف ایک اسلامی اور روحانی عبادت ہی نہیں ہے بلکہ بہترین معاون ومحافظ صحت بھی ہے۔آقائے کریم ﷺ نے روزے کو ایک ڈھال کہا ہے ،ایسی ڈھال جو روزے دار کو گناہوں سے محفوظ رکھتی ہے۔موجودہ صورتحال اور کورونا کی یلغار میں روزے کی با برکت ساعتوں کو ایک معنی میں ڈھال بنا کر دنیا بھر کے مسلمان ہر قسم کی ابتلاء اور آزمائش سے محفوظ ہونے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔کورونا اور اس جیسی وبائی بیماریاں قبل ازیں بھی دنیا میں ظاہر ہوکر انسانوں کو خود احتسابی کی دعوت اور موقع فراہم کرتی رہی ہیں لیکن انسان ازل سے عاقبت نا اندیش واقع ہوا ہے۔ اپنی اسی روش کی وجہ سے بار بار آزمائشوں اور ابتلاؤں کاسامنا کرتا چلا آرہا ہے۔ موجودہ صورتحال سے نجات پانے کے لیے احتیاط و استغفار سب سے بڑا اور موثر ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ماہ رمضان جہاں روحانی بیماروں کے لیے رحمتوں برکتوں، مغفرتوں کی برکھا برساتا ہے وہیں جسمانی امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے بھی پیغام شفاء لاتا ہے۔اللہ کریم ہر سال اپنے کریم نبی ﷺ کی امت کے ساتھ رحم وکرم کا معاملہ فرماتے ہوئے ماہ کریم عطا کر کے ہمیں رجوع الی للہ کا شاندار موقع بھی فراہم کرتا رہتا ہے۔
جیسا کہ طبی ماہرین تواتر سے کہہ رہے ہیں کہ کورونا ایک وبائی مرض ضرور ہے لیکن مہلک نہیں ہے۔ اب تک کی ساری صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ صرف دو فیصد مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوا ہے۔70 سے 80 فیصد افراد ایسے بھی ہوسکتے ہیں جن پر کورونا حملہ کرتا ہے لیکن مرض کی کوئی علامت ظاہر ہوئے بنا ہی کورونا بھاگ جاتا ہے۔
95 سے 98 فیصد کورونا میں مبتلا مریض بغیر کسی خاص علاج معالجے کے ہی صحت یاب ہو کر کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔کورونا کا شکار ہونے والے مریض بھی زیادہ تر عمر رسیدہ یا ایسے افراد ہیں جو پہلے ہی سے کسی بڑے مرض جیسے، ہیپا ٹائیٹس، امراض قلب، گردوں کے امراض، ذیابیطس، فالج یا ذہنی بیماریوں سے نبرد آزما ہو کر ان سے بچاؤ کی ادویات باقاعدہ استعمال کر رہے تھے۔ طویل عرصے تک کسی بھی بیماری سے لڑتے رہنے کے سبب ان کی جسمانی قوت مدافعت کافی کمزور ہوچکی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ کورونا جیسے خطرناک وبائی مرض کا آسان شکار ثابت ہورہے ہیں۔
ایسے تمام لوگ جو صحت مند زندگی گزار رہے ہیں انہیں صرف محکمہ صحت کے طے کردہ سماجی فاصلے کے طرز عمل، صفائی و ستھرائی اور حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری کرنے سے ہی ہر قسم کے خطرے سے حفاطت میسر آجاتی ہے۔ ''آگاہ رہو کہ دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر کے میں ہے''۔ '' اور جس نے اللہ پر بھروسہ کیا، یقیناً وہ (اللہ) اس کے لیے کافی ہے'' (القرآن )۔اس فرمان الٰہی کی روسے اللہ کا ذکر اور اسباب اختیار کرنے کے بعد اللہ پر توکل انسان کا ہر حالت میں بہترین معاون ومدد گار ہے۔ بے یقینی، بداعتقادی،اللہ کے ذکر سے دوری،خوف ،ڈر، وہم اور وسوسے اچھے خاصے صحت مند انسان کو بھی کمزوری میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اللہ کریم کی ذات سے اچھا گمان رکھتے ہوئے حفاطتی اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہیں، ان شاء اللہ کورونا سمیت ہر قسم کی آفت و بلا سے محفوظ رہیں گے۔
ماہ رمضان کے پورے روزے رکھنے کا لازمی اہتمام کریں ، کیونکہ روزہ قوت مدافعت بدن بڑھانے کا بہترین قدرتی ذریعہ ہے۔بعض لوگ یہ کہہ کر روزہ رکھنے سے گریز کرتے ہیں کہ بدن میں پانی کی کمی اور خشکی پیدا ہوجاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چودہ پندرہ گھنٹے متواتر بھوکا اور پیاسا رہنے سے جسم میں پانی کی کمی اور خشکی میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہو سکتا ہے،لیکن یہ ضروری بھی نہیں کیونکہ اگر سحر وافطار میں اپنی خوراک متوازن رکھی جائے تو بدن زیادہ چست، پھرتیلا اور خوبصورت ہوجاتا ہے۔ بلا جھجک روزے کا اہتمام کریں۔ اللہ کے فضل اور روزے کی برکت سے لا تعداد بدنی مسائل حل ہوجائیں گے۔
قدیم اطباء ا ور جدید میڈیکل سائنس کے ماہرین کے نزدیک دنیا کے تمام موذی اور خطرناک امراض سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ روزہ ہے۔جب ہم روزے کے روحانی اور طبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے رکھتے ہیں تو لازمی بات ہے۔ ہمیں اس کے جسمانی ثمرات بھی میسر آتے ہیں۔روزہ بدن انسانی میں پیدا شدہ زہریلے مادوں کا خاتمہ کردیتا ہے اور روزہ دار کا جسم اضافی چربی اور فاسد مادوں سے پاک ہو جاتا ہے۔موٹاپے کا شکار خواتین و حضرات کے وزن میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے۔کولیسٹرول اور کولیسٹرول کے نقصانات سے نجات ملتی ہے۔خون کا گاڑھا پن ختم ہو کر کئی دیگر امراضِ خون سے جڑے عوارض سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتل پر قابو پانے کی ہمت اور سبیل پیدا ہوتی ہے۔ذیابیطس جیسے موذی مرض سے بھی نجات حاصل ہوجاتی ہے۔یورک ایسڈ کے عوارض سے جان چھو ٹ جاتی ہے۔سگر یٹ ،چائے اور شراب نوشی کی صحت دشمن عادات سے بہ آسانی پیچھا چھڑوایا جا سکتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم کو فرحت وتازگی ملتی ہے۔ روزہ رکھنے سے ذہنی امراض ڈپریشن،سٹریس اور اینگزائیٹی سے بھی نجات ملتی ہے، ضبطِ نفس، برداشت اور جنسی جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت پروان چڑھتی ہے۔روزے سے بے خوابی دور ہو کر پر سکون نیند میسر آتی ہے اور خواب آور ادویات سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے۔ روزہ رکھنے سے انتڑیاں اور معدہ فاسد رطوبات سے پاک ہو جاتے ہیں۔ یوں ان کی کارکردگی اور افعال میں بہتری پیدا ہوجاتی ہے۔ روزے سے ا نسانی خد وخال اور ڈیل ڈول میں خوبصورتی اور دل کشی پیدا ہوتی ہے۔ چہرے کے کیل، مہاسوں اور گرمی دانوں سے نجات ملتی ہے۔روزہ رکھنے سے اعصابی اور جسمانی قوت حاصل ہوتی ہے۔
روزہ رکھتے اور افطار کرتے وقت درج ذیل غذائی امور ملحوظ خاطر رکھیں۔ سحر ی سے پہلے 50 گرام مربہ بہی ،50 گرام مربہ آملہ،50 گرام مربہ گاجر اور دو عدد الائچی سبز باہم گرائنڈ کرکے لازمی کھائیں۔یہ گھریلو ترکیب وٹامنز کا بہترین قدرتی ماخذ ہونے کے ساتھ ساتھ دل ودماغ کو فرحت وتازگی پہنچانے کا بھی شاندار ذریعہ ہے۔ دوران سحر وافطار بھرپور اور متوازن خوراک کا استعمال کریں، سحری کھاتے ہوئے پراٹھا نہ کھائیں بلکہ سادہ روٹی پر مکھن یا دیسی گھی اچھی طرح لگا کر کھائیں،اگر روٹی کو مکھن یا دیسی گھی میں کوٹ کر چوری بنا لی جائے تویہ اور بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔(مریض اپنے معالج کے مشورے کے مطابق خورونوش کے معمولات طے کریں)۔
اسی طرح سحری میں دہی اور دہی کی لسی خاص کر ترپڑقسم کی گاڑھی لسی جو دہی اور دودھ ہم وزن ملا کر تیار کی جاتی ہے، پینا معمول بنائیں۔ بادی اور بلغمی مزاج والے لوگ پھیکا دہی اور دودھ میں ادرک، دار چینی پکا کر یا ہلکی سی پتی لگا کر استعمال کریں۔ آملیٹ اور بریڈ کھا کرروزہ رکھنے سے گریز کیا جائے بلکہ دوران رمضان میدے سے بنی مصنوعات سے دور ہی رہاجائے تو زیادہ مفید ہوگا۔روزہ افطار کرتے ہوئے ترش غذائیں کھانے اور یخ ٹھنڈا پانی یا مشروبات پینے سے بھی پرہیز کریں۔ خشخاش 5 گرام،مغز بادام15 عدد،چارے مغز10 گرام اور مرچ سیاہ 2 دانے دن بھر بھگو کر بطور سردائی گھوٹ کر دیسی شکر سے میٹھا کرکے افطاری کریں۔
اسی طرح افطاری کے وقت شربت انجبار ،شربت انار،شربت آلو بخارا،شربت صندل جیسے قدرتی مشروبات پیے جا سکتے ہیں، البتہ شکر سے میٹھا کیا ہوا خالص دودھ پیا جائے تو اور بھی فوائد کا باعث ثابت ہوگا۔ علاوہ ازیں دیسی شکر کی بنی شکنجبین(لیموں کے چند قطرے ملاکر) افطاری کرنا بھی صحت،لذت اور فرحت کا باعث بنتا ہے۔ افطار ی میںگھر کے بنے دہی بھلے، فروٹ چاٹ ،پالک، سبز دھینا اور پودینے کے پتے شامل کر کے پکوڑے اور آلو کے چپس ذائقہ بدلنے کی غرض سے چکھے جا سکتے ہیں۔ سادہ روٹی اور من پسند سالن(دالیں، سبزیاں، کالے چنے، سفید چنے، دیسی مرغی اور بکرے کا گوشت) بہترین مینیو ہے۔
پھلوں میں خربوہ، تربوز،سیب، اسٹابری اور کیلے کا استعمال بھی ضرور کیا جانا چاہیے،پھلوں میں فائبر کی وافر مقدار ہونے کے باعث پھل قبض کشاء بھی ہوتے ہیں اور خشکی بھی نہیں ہونے دیتے۔ سبزیاں کچی اور پکا کر ہر دوطرح سے بہترین غذائیں ہیں ،ان کا بھی حسب گنجائش استعمال لازمی کریں۔ اسی طرح رات سوتے وقت ناف اورکانوں میں بادام روغن کے دو سے تین قطرے ڈالنا نہ صرف جسمانی خشکی کے خاتمے کے لیے بہترین عمل ہے بلکہ قوت مدافعت میں اضافے کا قدرتی ذریعہ بھی ہے۔دھیان رہے کہ حالت روزہ میں ناف اور ناک میں روغن بادام ڈالنے سے روزہ متاثر ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی مذہبی سکالر سے رائے لینا لازم ہے۔
تمام بدن پر روغن بادام کا اچھی طرح مساج کرکے پانی میں بیری کے پتے پکا کر بھاپ لینے سے بھی بدن کے مسام کھلنے سے بدن کی خشکی سے نجات بھی ملتی ہے اور جلدی خلیات میں آکسیجن کی قوت جاذبہ بڑھ کر امراض کے خلاف دفاعی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔سحرا و فطار کے بعد ادرک والی چائے اور رات سونے سے پہلے دودھ میں بادام روغن یا روغن زیتون کے دو سے چار چمچ( اپنے مزاج اور بدنی ضرورت کے مطابق )ملا کر ضرور پیئیں۔ایسی تمام غذائیں جو نظام ہضم کو خراب یا کمزور کرتی ہوں ان سے اجتناب کرنا چاہیے اور میٹابولزم کو درست کرنے والی ہر قسم کی خوراک کا خوب استعمال کرنا چاہیے۔
ہم میں سے سبھی لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ تلی، بھنی، مصالحے والی، بازاری مٹھائیاں،غیر ضروری چکنائیاں،چاول،بڑا گوشت، فارمی مرغی،کولا مشروبات،بیکری مصنوعات،بادی اور مرغن غذائیں نظام ہضم کا ستیا ناس کردیتی ہیں ۔ اگر ہوسکے تو بعد از نماز فجر تھوڑی دیر گھر کی چار دیواری میں چہل قدمی کرلی جائے،اس سے بھی بدنی تحریکات میں اضافہ ہوکر آپ کی طبیعت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ روزہ کے بطور ڈھال ثمرات پانے کے لیے استغفار کی کثرت کریں، حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت یونس علیہ السلام کی دعائیںبکثرت اور رقت کے ساتھ پڑھیں۔آئیے اس رمضان میں روزے کی ڈھال سے گناہوں، بیماریوں، بلاؤں، وباؤں اور پریشانیوں سے رب کریم کی رحمت کے حصار میں آجائیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ماہ رمضان جہاں روحانی بیماروں کے لیے رحمتوں برکتوں، مغفرتوں کی برکھا برساتا ہے وہیں جسمانی امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے بھی پیغام شفاء لاتا ہے۔اللہ کریم ہر سال اپنے کریم نبی ﷺ کی امت کے ساتھ رحم وکرم کا معاملہ فرماتے ہوئے ماہ کریم عطا کر کے ہمیں رجوع الی للہ کا شاندار موقع بھی فراہم کرتا رہتا ہے۔
جیسا کہ طبی ماہرین تواتر سے کہہ رہے ہیں کہ کورونا ایک وبائی مرض ضرور ہے لیکن مہلک نہیں ہے۔ اب تک کی ساری صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ صرف دو فیصد مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوا ہے۔70 سے 80 فیصد افراد ایسے بھی ہوسکتے ہیں جن پر کورونا حملہ کرتا ہے لیکن مرض کی کوئی علامت ظاہر ہوئے بنا ہی کورونا بھاگ جاتا ہے۔
95 سے 98 فیصد کورونا میں مبتلا مریض بغیر کسی خاص علاج معالجے کے ہی صحت یاب ہو کر کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔کورونا کا شکار ہونے والے مریض بھی زیادہ تر عمر رسیدہ یا ایسے افراد ہیں جو پہلے ہی سے کسی بڑے مرض جیسے، ہیپا ٹائیٹس، امراض قلب، گردوں کے امراض، ذیابیطس، فالج یا ذہنی بیماریوں سے نبرد آزما ہو کر ان سے بچاؤ کی ادویات باقاعدہ استعمال کر رہے تھے۔ طویل عرصے تک کسی بھی بیماری سے لڑتے رہنے کے سبب ان کی جسمانی قوت مدافعت کافی کمزور ہوچکی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ کورونا جیسے خطرناک وبائی مرض کا آسان شکار ثابت ہورہے ہیں۔
ایسے تمام لوگ جو صحت مند زندگی گزار رہے ہیں انہیں صرف محکمہ صحت کے طے کردہ سماجی فاصلے کے طرز عمل، صفائی و ستھرائی اور حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری کرنے سے ہی ہر قسم کے خطرے سے حفاطت میسر آجاتی ہے۔ ''آگاہ رہو کہ دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر کے میں ہے''۔ '' اور جس نے اللہ پر بھروسہ کیا، یقیناً وہ (اللہ) اس کے لیے کافی ہے'' (القرآن )۔اس فرمان الٰہی کی روسے اللہ کا ذکر اور اسباب اختیار کرنے کے بعد اللہ پر توکل انسان کا ہر حالت میں بہترین معاون ومدد گار ہے۔ بے یقینی، بداعتقادی،اللہ کے ذکر سے دوری،خوف ،ڈر، وہم اور وسوسے اچھے خاصے صحت مند انسان کو بھی کمزوری میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اللہ کریم کی ذات سے اچھا گمان رکھتے ہوئے حفاطتی اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہیں، ان شاء اللہ کورونا سمیت ہر قسم کی آفت و بلا سے محفوظ رہیں گے۔
ماہ رمضان کے پورے روزے رکھنے کا لازمی اہتمام کریں ، کیونکہ روزہ قوت مدافعت بدن بڑھانے کا بہترین قدرتی ذریعہ ہے۔بعض لوگ یہ کہہ کر روزہ رکھنے سے گریز کرتے ہیں کہ بدن میں پانی کی کمی اور خشکی پیدا ہوجاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چودہ پندرہ گھنٹے متواتر بھوکا اور پیاسا رہنے سے جسم میں پانی کی کمی اور خشکی میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہو سکتا ہے،لیکن یہ ضروری بھی نہیں کیونکہ اگر سحر وافطار میں اپنی خوراک متوازن رکھی جائے تو بدن زیادہ چست، پھرتیلا اور خوبصورت ہوجاتا ہے۔ بلا جھجک روزے کا اہتمام کریں۔ اللہ کے فضل اور روزے کی برکت سے لا تعداد بدنی مسائل حل ہوجائیں گے۔
قدیم اطباء ا ور جدید میڈیکل سائنس کے ماہرین کے نزدیک دنیا کے تمام موذی اور خطرناک امراض سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ روزہ ہے۔جب ہم روزے کے روحانی اور طبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے رکھتے ہیں تو لازمی بات ہے۔ ہمیں اس کے جسمانی ثمرات بھی میسر آتے ہیں۔روزہ بدن انسانی میں پیدا شدہ زہریلے مادوں کا خاتمہ کردیتا ہے اور روزہ دار کا جسم اضافی چربی اور فاسد مادوں سے پاک ہو جاتا ہے۔موٹاپے کا شکار خواتین و حضرات کے وزن میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے۔کولیسٹرول اور کولیسٹرول کے نقصانات سے نجات ملتی ہے۔خون کا گاڑھا پن ختم ہو کر کئی دیگر امراضِ خون سے جڑے عوارض سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتل پر قابو پانے کی ہمت اور سبیل پیدا ہوتی ہے۔ذیابیطس جیسے موذی مرض سے بھی نجات حاصل ہوجاتی ہے۔یورک ایسڈ کے عوارض سے جان چھو ٹ جاتی ہے۔سگر یٹ ،چائے اور شراب نوشی کی صحت دشمن عادات سے بہ آسانی پیچھا چھڑوایا جا سکتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم کو فرحت وتازگی ملتی ہے۔ روزہ رکھنے سے ذہنی امراض ڈپریشن،سٹریس اور اینگزائیٹی سے بھی نجات ملتی ہے، ضبطِ نفس، برداشت اور جنسی جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت پروان چڑھتی ہے۔روزے سے بے خوابی دور ہو کر پر سکون نیند میسر آتی ہے اور خواب آور ادویات سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے۔ روزہ رکھنے سے انتڑیاں اور معدہ فاسد رطوبات سے پاک ہو جاتے ہیں۔ یوں ان کی کارکردگی اور افعال میں بہتری پیدا ہوجاتی ہے۔ روزے سے ا نسانی خد وخال اور ڈیل ڈول میں خوبصورتی اور دل کشی پیدا ہوتی ہے۔ چہرے کے کیل، مہاسوں اور گرمی دانوں سے نجات ملتی ہے۔روزہ رکھنے سے اعصابی اور جسمانی قوت حاصل ہوتی ہے۔
روزہ رکھتے اور افطار کرتے وقت درج ذیل غذائی امور ملحوظ خاطر رکھیں۔ سحر ی سے پہلے 50 گرام مربہ بہی ،50 گرام مربہ آملہ،50 گرام مربہ گاجر اور دو عدد الائچی سبز باہم گرائنڈ کرکے لازمی کھائیں۔یہ گھریلو ترکیب وٹامنز کا بہترین قدرتی ماخذ ہونے کے ساتھ ساتھ دل ودماغ کو فرحت وتازگی پہنچانے کا بھی شاندار ذریعہ ہے۔ دوران سحر وافطار بھرپور اور متوازن خوراک کا استعمال کریں، سحری کھاتے ہوئے پراٹھا نہ کھائیں بلکہ سادہ روٹی پر مکھن یا دیسی گھی اچھی طرح لگا کر کھائیں،اگر روٹی کو مکھن یا دیسی گھی میں کوٹ کر چوری بنا لی جائے تویہ اور بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔(مریض اپنے معالج کے مشورے کے مطابق خورونوش کے معمولات طے کریں)۔
اسی طرح سحری میں دہی اور دہی کی لسی خاص کر ترپڑقسم کی گاڑھی لسی جو دہی اور دودھ ہم وزن ملا کر تیار کی جاتی ہے، پینا معمول بنائیں۔ بادی اور بلغمی مزاج والے لوگ پھیکا دہی اور دودھ میں ادرک، دار چینی پکا کر یا ہلکی سی پتی لگا کر استعمال کریں۔ آملیٹ اور بریڈ کھا کرروزہ رکھنے سے گریز کیا جائے بلکہ دوران رمضان میدے سے بنی مصنوعات سے دور ہی رہاجائے تو زیادہ مفید ہوگا۔روزہ افطار کرتے ہوئے ترش غذائیں کھانے اور یخ ٹھنڈا پانی یا مشروبات پینے سے بھی پرہیز کریں۔ خشخاش 5 گرام،مغز بادام15 عدد،چارے مغز10 گرام اور مرچ سیاہ 2 دانے دن بھر بھگو کر بطور سردائی گھوٹ کر دیسی شکر سے میٹھا کرکے افطاری کریں۔
اسی طرح افطاری کے وقت شربت انجبار ،شربت انار،شربت آلو بخارا،شربت صندل جیسے قدرتی مشروبات پیے جا سکتے ہیں، البتہ شکر سے میٹھا کیا ہوا خالص دودھ پیا جائے تو اور بھی فوائد کا باعث ثابت ہوگا۔ علاوہ ازیں دیسی شکر کی بنی شکنجبین(لیموں کے چند قطرے ملاکر) افطاری کرنا بھی صحت،لذت اور فرحت کا باعث بنتا ہے۔ افطار ی میںگھر کے بنے دہی بھلے، فروٹ چاٹ ،پالک، سبز دھینا اور پودینے کے پتے شامل کر کے پکوڑے اور آلو کے چپس ذائقہ بدلنے کی غرض سے چکھے جا سکتے ہیں۔ سادہ روٹی اور من پسند سالن(دالیں، سبزیاں، کالے چنے، سفید چنے، دیسی مرغی اور بکرے کا گوشت) بہترین مینیو ہے۔
پھلوں میں خربوہ، تربوز،سیب، اسٹابری اور کیلے کا استعمال بھی ضرور کیا جانا چاہیے،پھلوں میں فائبر کی وافر مقدار ہونے کے باعث پھل قبض کشاء بھی ہوتے ہیں اور خشکی بھی نہیں ہونے دیتے۔ سبزیاں کچی اور پکا کر ہر دوطرح سے بہترین غذائیں ہیں ،ان کا بھی حسب گنجائش استعمال لازمی کریں۔ اسی طرح رات سوتے وقت ناف اورکانوں میں بادام روغن کے دو سے تین قطرے ڈالنا نہ صرف جسمانی خشکی کے خاتمے کے لیے بہترین عمل ہے بلکہ قوت مدافعت میں اضافے کا قدرتی ذریعہ بھی ہے۔دھیان رہے کہ حالت روزہ میں ناف اور ناک میں روغن بادام ڈالنے سے روزہ متاثر ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی مذہبی سکالر سے رائے لینا لازم ہے۔
تمام بدن پر روغن بادام کا اچھی طرح مساج کرکے پانی میں بیری کے پتے پکا کر بھاپ لینے سے بھی بدن کے مسام کھلنے سے بدن کی خشکی سے نجات بھی ملتی ہے اور جلدی خلیات میں آکسیجن کی قوت جاذبہ بڑھ کر امراض کے خلاف دفاعی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔سحرا و فطار کے بعد ادرک والی چائے اور رات سونے سے پہلے دودھ میں بادام روغن یا روغن زیتون کے دو سے چار چمچ( اپنے مزاج اور بدنی ضرورت کے مطابق )ملا کر ضرور پیئیں۔ایسی تمام غذائیں جو نظام ہضم کو خراب یا کمزور کرتی ہوں ان سے اجتناب کرنا چاہیے اور میٹابولزم کو درست کرنے والی ہر قسم کی خوراک کا خوب استعمال کرنا چاہیے۔
ہم میں سے سبھی لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ تلی، بھنی، مصالحے والی، بازاری مٹھائیاں،غیر ضروری چکنائیاں،چاول،بڑا گوشت، فارمی مرغی،کولا مشروبات،بیکری مصنوعات،بادی اور مرغن غذائیں نظام ہضم کا ستیا ناس کردیتی ہیں ۔ اگر ہوسکے تو بعد از نماز فجر تھوڑی دیر گھر کی چار دیواری میں چہل قدمی کرلی جائے،اس سے بھی بدنی تحریکات میں اضافہ ہوکر آپ کی طبیعت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ روزہ کے بطور ڈھال ثمرات پانے کے لیے استغفار کی کثرت کریں، حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت یونس علیہ السلام کی دعائیںبکثرت اور رقت کے ساتھ پڑھیں۔آئیے اس رمضان میں روزے کی ڈھال سے گناہوں، بیماریوں، بلاؤں، وباؤں اور پریشانیوں سے رب کریم کی رحمت کے حصار میں آجائیں۔