گزشتہ روز ہونے والی ہلاکتوں پر کراچی میں جزوی ہڑتال کئی علاقوں میں کشیدگی
شہر میں خوف و ہراس کی فضا کے باعث اسپتالوں، نجی و سرکاری دفاتر، کاروباری مراکز اور مارکیٹوں میں سناٹے چھائے رہے۔
گزشتہ روز ہونے والی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف دی جانے والی احتجاج کی کال پر شہر میں خوف و ہراس کی فضا ہے جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک معمول سے انتہائی کم اور اعلیٰ تعلیمی ادارے بند رہے۔
گزشتہ روز مجلس وحدت المسلمین کے رہنما اور تبلیغی جماعت کے ارکان سمیت 15 افراد کی ہلاکت کے بعد شہر بھر مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے ہڑتال کے اعلان پر آج سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے۔ شہر میں تمام سرکاری اسکول کھلے ہوئے ہی جبکہ نجی اسکول بندرہے، وفافی اردو یونیورسٹی، جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، داؤو کالج آف انجینیئرنگ سمیت دیگر جامعات میں بھی تدریسی عمل معطل رہا جبکہ کشیدہ حالات کے پیش نظر آج ہونے والے اپنے تمام پرچے بھی ملتوی کر دیئےگئے تھے۔ شہر میں خوف و ہراس کی فضا کے باعث اسپتالوں، نجی و سرکاری دفاتر، کاروباری مراکز اور مارکیٹوں میں سناٹے چھائے رہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز یونی ورسٹی روڈ پر مجلس وحدت المسلمین کے رہنما مولانا دیدار جلبانی اور ان کے گارڈ کی نماز جنازہ نمائش چورنگی پر ادا کی گئی جس میں مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مولانا دیدار جلبانی اور ان کے گارڈ کی میتیں خیرپور میں ان کے آبائی علاقوں میں بھجوادی گئی جہاں ان کی تدفین ہوگئی۔ نماز جنازہ سے پہلے ایم اے جناح روڈ کو گرومندر سے لے کر سی بریز تک ہر قسم کی آمد ورفت کے لئے بند کردیا گیا تھا جس کے باعث شہر میں ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی اور عوام کو متبادل راستوں کے ذریعے اپنے منزلوں تک پہنچنا پڑا۔ نمازِ جنازہ سے قبل سولجر بازار اور شاہراہ قائدین پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی تاہم اس سے کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شہر کے مختلف علاقوں میں شر پسندوں نے مولانا دیدار جلبانی کے علاوہ دو غیر ملکی شہریوں سمیت 15 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
گزشتہ روز مجلس وحدت المسلمین کے رہنما اور تبلیغی جماعت کے ارکان سمیت 15 افراد کی ہلاکت کے بعد شہر بھر مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے ہڑتال کے اعلان پر آج سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے۔ شہر میں تمام سرکاری اسکول کھلے ہوئے ہی جبکہ نجی اسکول بندرہے، وفافی اردو یونیورسٹی، جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، داؤو کالج آف انجینیئرنگ سمیت دیگر جامعات میں بھی تدریسی عمل معطل رہا جبکہ کشیدہ حالات کے پیش نظر آج ہونے والے اپنے تمام پرچے بھی ملتوی کر دیئےگئے تھے۔ شہر میں خوف و ہراس کی فضا کے باعث اسپتالوں، نجی و سرکاری دفاتر، کاروباری مراکز اور مارکیٹوں میں سناٹے چھائے رہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز یونی ورسٹی روڈ پر مجلس وحدت المسلمین کے رہنما مولانا دیدار جلبانی اور ان کے گارڈ کی نماز جنازہ نمائش چورنگی پر ادا کی گئی جس میں مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مولانا دیدار جلبانی اور ان کے گارڈ کی میتیں خیرپور میں ان کے آبائی علاقوں میں بھجوادی گئی جہاں ان کی تدفین ہوگئی۔ نماز جنازہ سے پہلے ایم اے جناح روڈ کو گرومندر سے لے کر سی بریز تک ہر قسم کی آمد ورفت کے لئے بند کردیا گیا تھا جس کے باعث شہر میں ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی اور عوام کو متبادل راستوں کے ذریعے اپنے منزلوں تک پہنچنا پڑا۔ نمازِ جنازہ سے قبل سولجر بازار اور شاہراہ قائدین پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی تاہم اس سے کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شہر کے مختلف علاقوں میں شر پسندوں نے مولانا دیدار جلبانی کے علاوہ دو غیر ملکی شہریوں سمیت 15 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔