باسط علی کے دامن پر بھی فکسنگ کا چھینٹا پڑگیا

1994میں دورۂ سری لنکا کے بعد منیجر انتخاب عالم نے انکشاف کیا،عباسی


Sports Reporter May 02, 2020
زبانی بات ہوئی، ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رپورٹ میں ذکرنہیں کیا،انتخاب ۔ فوٹو: فائل

باسط علی کے دامن پر بھی فکسنگ کا چھینٹا پڑگیا، پی سی بی کے سابق چیف ایگزیکٹیو عارف عباسی نے بتایا کہ1994میں دورۂ سری لنکا کے بعد منیجر انتخاب عالم نے یہ انکشاف کیا تھا، بیٹسمین نے سرگرمیوں میں ملوث رہنے کی بات کرتے ہوئے آئندہ گریز کا وعدہ کیا، انتخاب عالم نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ زبانی بات ہوئی، کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رپورٹ میں ذکر نہیں کیا۔ ادھر باسط علی نے جواب میں کہا کہ اگر کسی عدالت میں مجھ پر فکسنگ کا الزام ثابت ہوجائے تو پھانسی دے دیں۔

تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں پی سی بی کے سابق چیف ایگزیکٹیو عارف عباسی نے کہاکہ 1994 میں دورۂ سری لنکا کے بعد منیجر انتخاب عالم نے بتایا کہ باسط علی نے فکسنگ کا اعتراف کیا، بیٹسمین کا کہنا ہے کہ سرگرمیوں میں ملوث رہالیکن اب کبھی ایسا نہیں کروں گا۔

عارف عباسی نے کہا کہ انتخاب عالم نے اپنی ٹور رپورٹ میں اس واقعے کا ذکر نہیں کیا،میں نے ان سے کہا کہ آپ سے وضاحت طلب کررہا ہوں،آپ ٹیم کے ساتھ دورۂ انگلینڈ پر بھی نہیں جا رہے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ہی انتخاب عالم نے کہاکہ باسط علی نے فکسنگ کے بارے میں بتایا تھا، میں نے عارف عباسی کو آگاہ کیا تھا کہ بیٹسمین نے غلطیکا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی، ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے اعتراف کو رپورٹ کا حصہ نہیں بنایا تھا،زبانی اقرار کے علاوہ کوئی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے نظر انداز کیا۔ دوسری جانب باسط علی نے بھی اپنی صفائی پیش کردی۔

ایک ویڈیو بیان میں انھوں نے کہاکہ انتخاب عالم کا فون آیا تھا کہ میڈیا میں مجھ سے منسوب جو بات چل رہی ہے اس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں،انھوں نے بطور منیجر اور کوچ تمام کرکٹرز سے بات کی تھی،سابق بیٹسمین نے کہا کہ دونوں میرے بڑے ہیں،میں ان کے بارے میں زیادہ بات نہیں کروں گا، البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ عارف عباسی یا کوئی اور ہو دنیا کی کسی بھی عدالت میں فکسنگ ثابت کردیں تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے،جو غلط بات کررہے ہیں دعا ہے کہ اللہ ان کو حفظ و امان میں رکھے،میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیشہ اپنے ملک کیلیے کھیلا،کبھی خود کو نہیں بیچا،خود کرکٹ سے الگ ہوگیا،اس لیے ایسی بات نہ کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں