کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود افطار پارٹی اپنوں کو یکجا کرنے کا ذریعہ

رمضان میں کئی خاندانوں کو پورا مہینہ ایک ساتھ کھانے پینےکا موقع بھی مل جاتا ہے اور مشترکہ دسترخوان سجائے جاتے ہیں

کورونا کی وجہ سے افطارپارٹیوں کے انعقاد پر پابندی عائد ہے فوٹو: ایکسپریس

KUALA LAMPUR:
کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے رمضان المبارک کے دوران اجتماعی افطارپارٹیوں کے انعقاد پر پابندی عائد ہے تاہم مختلف خاندانوں کی طرف سے ایک دوسرے کے لیے گھروں میں افطاریوں کا اہتمام کیا جارہا ہے جس میں خاندان کے لوگ شریک ہوتے اورآپس میں سکھ دکھ شیئر کرتے ہیں۔

فیروزپور روڈ سینٹرل پارک کے رہائشی سلیم رضا نے بھی اپنے گھرمیں خاندان کے لیے افطاری کا اہتمام کیا ہے ، انہوں نے اس افطارپارٹی میں اپنے شادی شدہ بیٹوں اوربیٹیوں کو خاص طور پر مدعو کیاہے۔ جس کی وجہ سے گھرمیں خاصی رونق ہے۔ ان کے بڑے بیٹے جاذب علی کی بیگم ،غزل جازب بھی افطاری کی تیاریوں میں گھروالوں کا ہاتھ بٹارہی ہیں، گوکہ وہ آج مہمان ہیں لیکن اس کے باوجود وہ کھانا پکانے میں مدد کررہی ہیں، غزل جاذب کا کہنا ہے کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے زندگی بے رنگ سی ہوکررہ گئی ہے، کوئی فنکشن نہیں ، باہرسیروتفریح کے لیے نہیں جاسکتے ،اس گھٹن زدہ ماحول میں جب رمضان المبارک کا آغازہوا ہے تو گھروں کی رونقیں بھی لوٹ آئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے بعد یہ پہلی تقریب ہیں جس میں وہ شریک ہیں۔ بہت اچھالگ رہا ہے خاندان کے سب لوگ آئے ہیں۔


جاذب علی کا کہنا تھا کاروباری مصروفیات کی وجہ سے والدین اوربہن بھائیوں سے ملنے ملانے اوراکھٹے بیٹھنے کا موقع بھی نہیں ملتا ہے لیکن رمضان المبارک کی وجہ سے یہ ممکن ہوگیا ہے، آج ہم دونوں بھائی اورخاندان کے دیگرلوگ اپنے والد کے گھرمیں جمع ہیں، ایک دوسرے سے سکھ ، دکھ شیئرکررہے ہیں۔

گھرکے سرابراہ سلیم رضا بہت خوش ہیں کیونکہ آج ایک بارپھران کے بیٹے اوربہووں سب جمع ہیں ،وہ اپنے پوتوں کے ساتھ مصروف ہیں،وہ کہتے ہیں کہ ان کے لیے سب سے بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے پوتے ، پوتیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، عام دنوں میں یہ موقع کب ملتا ہے؟ عید یا خوشی کاکوئی اورموقع ہوتوسب لوگ اکٹھے ہوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے زیادہ لوگوں کےجمع ہونے پرپابندی ہے لیکن ہم نے اس کا بھی خیال رکھا ہے ، بچوں سمیت سب کے ہاتھ سینٹی ٹائزراورصابن سے دھوئے گئے ہیں ، گھر میں اسپرے بھی کیاہے۔

دوسری طرف اس ماہ مقدس میں کئی خاندانوں کو پورامہینہ ایک ساتھ کھانے پینےکا موقع بھی مل جاتا ہے اورمشترکہ دسترخوان سجائے جاتے ہیں، ماڈل ٹاؤن لاہورکے رہائشی حفیظ چوہدری نے بتایا کہ وہ چاربھائی ایک ہی گھر میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں، ہم بڑے تین بھائی شادی شدہ ہیں جبکہ چھوٹا بھائی غیرشادی شدہ ہے۔ ایک کنال سے بڑے گھرکے دو پورشن ہیں جس میں یہ خاندان آباد ہے۔ حفظ چوہدری کے وہ سب ایک ہی گھرمیں رہتے ہیں لیکن گھرکے اندرسب کے پورشن اورکچن الگ الگ ہیں ، سب فیملیز اپنی اپنی پسند کے مطابق کھاناپکاتی ہیں۔ لیکن جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے توپھریہ دوریاں ختم ہوجاتی ہیں ، ہم اپنے الگ کچن بند کردیتے ہیں اورایک ہی کچن جو کہ ہماری والدہ کا ہے وہیں پرسب کے لئے کھانا تیارہوتا ہے۔
Load Next Story