افغانستان میں خونی جھڑپ 15 جنگجو اور 5 فوجی اہلکار ہلاک
طالبان جنگجوؤں نے صوبے بلخ میں فوجی چیک پوسٹ پر چاروں طرف سے دھاوا بول دیا تھا
افغانستان کے صوبے بلخ میں طالبان اور فوج کے درمیان ہونے والی گھمسان کی جھڑپ میں 15 جنگجو اور 5 اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے بلخ کی فوجی چیک پوسٹ پر دو درجن سے زائد طالبان جنگجوؤں نے دھاوا بول دیا، افغان فوج نے بھی سخت مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور دونوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
افغان فوج کے ترجمان محمد حنیف رضائی نے دو طرفہ فائرنگ میں 15 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت اور 10 سے زائد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ 5 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب طالبان نے افغان فوج کے ترجمان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں 20 اہلکار ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جب کہ طالبان کو کم نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
ادھر بلخ کے گورنر کے ترجمان نے بھی حملے میں 15 سے زائد افغان اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے مطالبہ کہا کہ طالبان پسپا ہوگئے تاہم وہ دوبارہ واپس آئیں گے اس لیے صوبے میں مزید فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں۔
دریں اثنا ایسی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ افغان صدر اشرف غنی اور صدارت کے ایک اور دعویدار عبداللہ عبداللہ کے درمیان عبوری معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے بعد سیاسی بحران کے خاتمے اور قیام امن کی توقع کی جاسکتی ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے بلخ کی فوجی چیک پوسٹ پر دو درجن سے زائد طالبان جنگجوؤں نے دھاوا بول دیا، افغان فوج نے بھی سخت مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور دونوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
افغان فوج کے ترجمان محمد حنیف رضائی نے دو طرفہ فائرنگ میں 15 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت اور 10 سے زائد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ 5 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب طالبان نے افغان فوج کے ترجمان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں 20 اہلکار ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جب کہ طالبان کو کم نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
ادھر بلخ کے گورنر کے ترجمان نے بھی حملے میں 15 سے زائد افغان اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے مطالبہ کہا کہ طالبان پسپا ہوگئے تاہم وہ دوبارہ واپس آئیں گے اس لیے صوبے میں مزید فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں۔
دریں اثنا ایسی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ افغان صدر اشرف غنی اور صدارت کے ایک اور دعویدار عبداللہ عبداللہ کے درمیان عبوری معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے بعد سیاسی بحران کے خاتمے اور قیام امن کی توقع کی جاسکتی ہے۔