ڈینئل پرل کے والدین نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
سندھ ہائیکورٹ نے پیش کردہ شواہد کا جائزہ نہیں لیا، اور فرانزک شواہد کو بھی نظرانداز کیا، درخواست میں مؤقف
امریکی صحافی ڈینیل پرل کے والدین نے اپنے مقتول بیٹے کو انصاف دلوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکی صحافی ڈینیل پرل کے والدین اپنے مقتول بیٹے کو انصاف دلوانے کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا۔
ڈینیل پرل کے والدین نے عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے ذریعے دائر درخواست میں مؤقف پیش کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے پیش کردہ شواہد کا جائزہ نہیں لیا اور فرانزک شواہد کو بھی نظرانداز کیا، مقدمے میں تسلیم شدہ حقائق موجود ہیں، ہائی کورٹ کا یہ نقطہ درست نہیں کہ اقبال جرم رضا کارانہ طور پر نہیں کیا گیا۔
یہ پڑھیں: احمد عمر شیخ کی سزائے موت 7 سال قید میں تبدیل
درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا، مقتول صحافی کو تاوان کے لیے اغوا کرنے اور قتل کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، ملزمان کی رہائی اور سزاؤں میں کمی کرنا آئین پاکستان کے منافی ہے، اس لیے عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ ملزمان کی رہائی کا سندھ ہائی کورٹ کا 2 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکی صحافی ڈینیل پرل کے والدین اپنے مقتول بیٹے کو انصاف دلوانے کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا۔
ڈینیل پرل کے والدین نے عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے ذریعے دائر درخواست میں مؤقف پیش کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے پیش کردہ شواہد کا جائزہ نہیں لیا اور فرانزک شواہد کو بھی نظرانداز کیا، مقدمے میں تسلیم شدہ حقائق موجود ہیں، ہائی کورٹ کا یہ نقطہ درست نہیں کہ اقبال جرم رضا کارانہ طور پر نہیں کیا گیا۔
یہ پڑھیں: احمد عمر شیخ کی سزائے موت 7 سال قید میں تبدیل
درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا، مقتول صحافی کو تاوان کے لیے اغوا کرنے اور قتل کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، ملزمان کی رہائی اور سزاؤں میں کمی کرنا آئین پاکستان کے منافی ہے، اس لیے عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ ملزمان کی رہائی کا سندھ ہائی کورٹ کا 2 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔