کرکٹ آسٹریلیا مالی معاملات پرشکوک میں اضافہ

ریونیو پر ہماری توقعات بہت بلند تھیں،صورتحال بدانتظامی کا نتیجہ ہے، عثمان خواجہ


Sports Desk May 03, 2020
ریونیو پر ہماری توقعات بہت بلند تھیں،صورتحال بدانتظامی کا نتیجہ ہے، عثمان خواجہ۔ فوٹو: فائل

کرکٹ آسٹریلیا کے مالی معاملات سے متعلق شکوک میں اضافہ ہونے لگا جب کہ بیٹسمین عثمان خواجہ نے صورتحال کو بدانتظامی کا نتیجہ قرار دے دیا۔

کورونا وائرس کی وبا پھیلتے ہی کرکٹ آسٹریلیا نے سب سے زیادہ مالی نقصان کا شور مچایا اور اپنے 200 ملازمین کی تنخواہوں میں 80 فیصد کٹوتی کرتے ہوئے انھیں گھر بٹھا دیا، مالی معالات کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں سامنے آرہی ہیں، پلیئرز اور اسٹیٹ ایسوسی ایشنزبدستور شکوک کا شکار ہیں۔

بیٹسمین عثمان خواجہ نے بھی سینٹرل کنٹریکٹ لسٹ سے باہر ہونے کے بعد اپنی توپوں کا رخ بورڈ کی جانب موڑتے ہوئے کہا کہ مجھے کرکٹ آسٹریلیا کی مالی پوزیشن کا جان کر کافی حیرت ہوئی،میں جانتا تھا کہ ہمارے متوقع آمدنی کے حوالے سے اندازے کافی بلند تھے اورہم بھارتی ٹیم کے دورے کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی ایسا ہی سوچ رہے ہیں، اسی لیے جو صورتحال پیش کی گئی میں اس پر کافی کنفیوز ہوں، اگرچہ تمام بزنس معلومات میرے سامنے موجود نہیں مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ دراصل کیش فلو کا مسئلہ ہے، کسی نہ کسی جگہ پر بدانتظامی بھی ہوئی، جیسے بہت بڑی رقم شیئر مارکیٹ میں لگا دی گی، میرے لیے یہ ایک سیدھا سادہ بزنس ہے، آپ کو اپنے پاس زیادہ سے زیادہ کیش ریزرو رکھنا ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جون 2016 سے جون 2019 کے دوران کرکٹ آسٹریلیا کے کیش ریزروز میں 170 ملین ڈالر کی کمی ہوئی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں