کرکٹ آسٹریلیا کی ڈوبتی سانسیں بحال ہونے لگیں

بتدریج سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت سے بورڈ حکام کا چہرہ کھل اٹھا


Sports Desk May 03, 2020
آئندہ ہفتے نیٹ پریکٹس شروع،ورلڈ کپ اوربھارت سے میچز کا امکان روشن۔ فوٹو: فائل

حکومتی ٹائم فریم نے کرکٹ آسٹریلیا کی ڈوبتی سانسیں بحال کردیں، بتدریج کھیل کی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت سے بورڈ حکام کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا۔

آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف اسپورٹس کی جانب سے کورونا وائرس سے معطل کھیل کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے ٹائم فریم اور گائیڈ لائنز جاری کردی گئیں، انھیں میڈیکل ماہرین، اسپورٹس باڈیز، وفاقی اور اسٹیٹ حکومتوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔

فریم ورک کے تحت کھیلوں کو 3 مراحل میں شروع کرنے کا فیصلہ ہوا، جنھیں اے، بی اور سی لیول میں تقسیم کیا گیا ہے، لیول اے میں مکمل ٹریننگ پر پابندی تاہم رننگ، ایروبک اور اسکلز میں انفرادی ٹریننگ کی اجازت ہوگی۔

ایک ہفتے کے اندر ہی اسے لیول بی تک لے جایا جائے گا جس میں کرکٹرز نیٹ پریکٹس کر سکیں گے تاہم بیٹسمین فی نیٹ محدود بولرز کا سامنا کرے گا، فیلڈنگ سیشنز پر کوئی پابندی نہیں تاہم ایسی وارم اپ ڈرلز کی اجازت نہیں ہوگی جس میں 2افراد ایک دوسرے کے قریب آئیں، ٹریننگ کے دوران گیند کو تھوک یا پسینے سے چمکانے کی اجازت بالکل بھی نہیں ہوگی۔ تیسرے اور آخری 'لیول سی' کی اجازت سال کے آخر تک دی جائے گی جس میں مکمل ٹریننگ اور مقابلے منعقد ہوسکیں گے۔

کرکٹ آسٹریلیا نے وزیراعظم اسکاٹ موریسن کی جانب سے کھیلوں کی بحالی کیلیے رہنمااصولوں کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی پابندیاں ختم ہوں گی، سی اے میڈیکل ماہرین اور متعلقہ حکومتی اداروں سے مشاورت کے بعد کرکٹ برادری کے لیے پروٹوکول تیار کرے گی، ہم آسٹریلوی سرزمین پر کرکٹ مقابلے پھر سے شروع کرنے کے لیے پْراعتماد ہیں، جس میں ہمارا یہ انتہائی اہم موسم گرما بھی شامل جس میں ہم نے ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے کے ساتھ اپنے میدانوں پر بھارت کے ساتھ بورڈر گاوسکر ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہے۔

یاد رہے کہ فریم ورک میں دی گئی گائیڈ لائنز میں واضح طور پر کہا گیاکہ جو کھلاڑی 14 روز کے اندر بیمار رہا ہو یا وائرس سے متاثر ہونے والے کسی شخص سے رابطہ ہوا اسے فوری طور پر ٹریننگ شروع نہیں کرنا چاہیے، اسی طرح کورونا وائرس سے نجات پانے والے کھلاڑیوں کا سخت فزیکل ٹریننگ سے قبل مکمل معائنہ کیا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں