آن لائن خریداری میں نوسر باز سرگرم کورئیر کمپنیوں سے مل کر عوام کو لوٹنے لگے

سوشل میڈیا پر دکھایا کچھ جاتا ہے اور پارسل میں آتا کچھ ہے، شنوائی کے لیے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں، عوام

سوشل میڈیا پر دکھایا کچھ جاتا ہے اور پارسل میں آتا کچھ ہے، شنوائی کے لیے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں، عوام (فوٹو: فائل)

لاک ڈاﺅن کی وجہ سے عا م بازار بند ہیں اور عوام آن لائن خریداری کی جانب راغب ہورہے ہیں لیکن اس صورتحال میں نوسر باز بھی سرگرم ہیں اور سادہ لوح صارفین کو نقصان پہنچارہے ہیں جس میں کورئیر کمپنیاں بھی ملوث ہیں۔

ایکسپریس کے مطابق آن لائن فراڈ کی وارداتیں ایک جانب صارفین کا ای کامرس پر اعتماد کم کرنے کا سبب بن رہی ہیں وہیں حقیقی تاجروں کو بھی اپنی مصنوعات فروخت کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کراچی کے علاقے لانڈھی میں آن لائن خریداری کرنے والی ایک خاتون صارفین کو بھی اسی طرز کے ایک آن لائن فراڈ کا سامنا کرنا پڑا۔

متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ فیس بک پر جعلی اکاﺅنٹ بناکر مصنوعات فروخت کرنے والے دھوکے باز عناصر کوریئر کمپنیوں کے ساتھ مل کر عوام کو لوٹ رہے ہیں اور شنوائی کے لیے کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے۔

لانڈھی کی رہائشی ڈاکٹر ہما خان نے فیس بک پر "پام لیڈیز شاپ" کے پیج پر خواتین کے بغیر سلے ملبوسات کا اشتہار دیکھا جس میں دیدہ زیب رنگوں اور ایمبرائڈری والے تھری پیس 2 سوٹ 1499 روپے میں ہوم ڈیلیوری کی پیشکش کی گئی تھی۔ عید کی تیاری کے لیے بازار بند ہونے کی وجہ سے خاتون نے فوری طور پر آرڈر دے ڈالا جو معروف کوریئر کمپنی کے پارسل کی شکل میں انہیں پہنچ گیا۔

ہما خان کا کہنا ہے کہ پارسل لانے والا رائیڈر پیسے وصول کرکے چلتا بنا، پارسل کھولتے ہیں ان کی ساری خوشی غارت ہوگئی کیونکہ پارسل میں سے دو عدد لنڈے کی کرتے نما شرٹس برآمد ہوئیں، ہما خان نے الٹ پلٹ کر پارسل کا جائزہ لیا تاکہ رابطہ کرکے پام لیڈی شاپ والوں کو کھری کھری سناسکیں تاہم ان کو اس وقت دکھ اور حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب پارسل پر بھیجنے والے کے ایڈریس کے بجائے صرف اسلام آباد درج تھا اور موبائل نمبر کی جگہ بھی 11 ہندسوں کے بجائے 10 ہندسے درج تھے جس پر ظاہر ہے کوئی رابطہ ممکن نہ تھا۔


دھوکا کھانے والی خاتون خریدار نے فیس بک کھول کر میسنجر کے ذریعے پام لیڈیز شاپ چلانے والوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ غلطی سے پارسل تبدیل ہوگیا اور جلد اصل پارسل بھجوانے کا وعدہ کیا اور بار بار یاد دہانی کرانے پر غصہ کا اظہار کیا۔

ہما خان کے مطابق انہوں نے کوریئر کمپنی سے بھی رابطہ کیا تاہم کوریئر کمپنی نے کوئی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا حالانکہ کوریئر کمپنی نے موبائل نمبر اور ایڈریس ادھورا درج کرکے اس جرم میں معاونت کی اگر یہ پارسل واپس کیا جاتا تو کس پتے پر واپس ہوتا؟ کوریئر کمپنی نے اپنے چارجز وصول کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جس کا خمیازہ صارف کو بھگتنا پڑا۔

دھوکا کھانے والی خاتون کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں جہاں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے عام بازار اور دکانیں بند ہیں سندھ حکومت آن لائن کاروبار کے متبادل طریقے کی اجازت دے رہی ہے وہاں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ دھوکے باز عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے بھی کوئی ہیلپ لائن مخصوص کی جائے تاکہ عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے والوں کا تدارک کیا جاسکے۔

عوام نے فیس بک کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس طرز کے سوشل میڈیا پیجز کو فی الفور بند کیا جائے اور پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے عناصر کی لوکیشن اور دیگر تفصیلات فراہم کی جائیں تاکہ انٹرنیٹ جیسی سہولت کو دھوکا دہی کے لیے استعمال کرنے والوں کو سزائیں مل سکیں۔

دھوکا کھانے والی خاتون نے دیگر صارفین پر زور دیا ہے کہ خریداری سے قبل کمپنی کی ساکھ کی تصدیق کرلیں اور پارسل موصول ہونے پر کوریئر کمپنی کے نمائندے کے سامنے کھول کر تسلی کریں اور مطلوبہ اشیاء موصول نہ ہونے اور معیار خراب ہونے پر فی الفور واپس کریں اور ایسی تمام جعلی کمپنیوں اور فیس بک پیجز کی نشاندہی کریں۔
Load Next Story