کورونا وبا فائیو اسٹار ہوٹل پرآسائش قرنطینہ فراہم کرنے لگے

فائیو اسٹار ہوٹلوں کا کرایہ 10 ہزار روپے سے زائد تک ہے


آصف محمود May 06, 2020
آئسولیشن روم کے مکینوں کو ڈاکٹر کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے فوٹو: فائل

کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران لاہورکے چند بڑے ہوٹلوں کی طرف سے ملکی اور غیرملکی شہریوں کو پرآسائش آئسولیشن کی سہولت مہیا کی جارہی ہے۔

کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاہور کے سیکڑوں ہوٹل بند پڑے ہیں تاہم ایک فائیو اسٹار ہوٹل سمیت چند دیگر ہوٹلوں کی طرف سے قرنطینہ کی سہولت دی جارہی ہے، ان میں سب سے زیادہ ہوٹل ون کی طرف سے یہ سہولت دی گئی ہے، لاہور میں ہوٹل ون کی چار برانچوں میں آئسولیشن کی سہولت مہیا کی جارہی ہے۔

مال روڈ پرواقع پرل کانٹینٹل ہوٹل کی طرف سے دی جارہی پیشکش کے مطابق آئسولیشن روم کا ایک رات کا کرایہ 10 ہزار 499 روپے علاوہ ٹیکس ہے ، اس میں تین وقت کا کھانا بھی شامل ہے، ہوٹل کے ذرائع نے بتایا کہ یہاں کورونا سے بچاؤ کی جدید سہولتیں دستیاب ہیں، ہوٹل کے تمام کمروں اور راہداریوں میں روزانہ کی بنیاد پر جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے۔

پی سی ہوٹل کے ذرائع کے مطابق ہوٹل میں آئسولیشن کی سہولت حاصل کرنیوالوں کو 3 وقت کا کھانا ان کے کمرے میں ہی مہیا کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ انہیں انٹرنیٹ اور لانڈری کی سہولت بھی میسر ہوتی ہے۔ان افراد کو روزانہ کی بنیاد پر ماسک اور سینٹی ٹائزر بھی فراہم کئے جاتے ہیں تاہم ایک کمرے میں 2 سے زیادہ افراد کے قیام کی اجازت نہیں ہے جب کہ ایسے افراد کو ہوٹل کی لابی اور ریستوران میں جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

لاہور ہوٹل اینڈ ٹوورازم ایسوسی ایشن کے مرکزی عہدیدار خضر امین نے بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن کے ساتھ لاہور میں درجنوں ہوٹل وابستہ ہیں، ہم نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو پیش کش کی تھی کہ ان کے ہوٹلوں کو قرنطینہ سینٹر کے طور پراستعمال کیا جاسکتا ہے جس پر انہوں نےکہا تھا کہ اگرضرورت پڑی تو ایسا ضرورکریں گے۔

لاہورکے فائیو اسٹار ہوٹل سمیت چند بڑے ہوٹلوں میں ابتدائی طور پر ایسے افراد کو قرنطینہ کی سہولت دی گئی تھی جو بیرون ملک سے واپس آئے تھے اور انہیں 2 ہفتوں کے لئے یہاں رہنا تھا ،تاہم اس وقت کئی مال دار مقامی لوگ بھی یہ پرآسائش آئسولیشن میں رہ رہے ہیں۔ لاہور کے 8 ہوٹلوں جن میں ایک ہی ہوٹل کی 4 برانچیں شامل ہیں یہاں قرنطینہ کے لیے دستیاب کمروں کی تعداد 378 ہے جہاں 850 افراد کے قیام کی سہولت ہے۔

لاہور کے فائیو اسٹار ہوٹل کی انتطامیہ نے بتایا کہ جو کمرے قرنطینہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں ان کی صفائی، یہاں مقیم افراد کو کھانے کی فراہمی کے لئے بھی مخصوص عملہ ہے جو حفاظتی اقدامات کے بعد کمرے کی صفائی کرتا ہے اور کھانا پہنچاتا ہے ، اسی طرح ان کمروں کی صفائی کے دوران فضلے کو بھی حکومتی ایس اوپیز کےتحت تلف کیا جارہا ہے، اس حوالے سے عملے کو ٹریننگ دی گئی ہے اوراس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ یہاں قیام پذیر کسی مہمان سے ہوٹل کے کسی ملازم یا دیگرمہمانوں میں وائرس منتقل نہ ہوسکے۔

گلبرگ لاہور کے رہائشی احسن خان جو ایک بڑے بزنس گروپ سے وابستہ ہیں وہ بھی 2 ہفتے ایک ہوٹل کے قرنطینہ روم میں رہے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں فیملی کے زیادہ افراد رہتے ہیں، طبیت خراب ہونے پر انہوں نے گھر میں رہنے کی بجائے ہوٹل میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا، انہوں نے بتایا کہ انہیں زکام اور کھانسی تھی لیکن جب کورونا ٹیسٹ کروایا تو وہ نیگٹو آیا اس کے باوجود وہ ہوٹل میں رہے جہاں اچھا انتظام کیا گیا تھا۔

ان ہوٹلوں میں کئی غیرملکی بھی مقیم ہیں جو لاک ڈاؤن اور پروازوں کی بندش کے باعث واپس اپنے ملکوں کو نہیں جاسکے ہیں، ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کے پاس اب ہوٹل کا کرایہ دینے کے پیسے بھی نہیں ہیں، لیکن وہ واپس نہیں جاسکتے ہیں، اسی طرح بیرون ممالک سے واپس آنیوالے پاکستانی شہری جن کو فائیو اسٹار ہوٹل کے قرنطینہ روم میں رکھا گیا ان کا کرایہ ابتدائی طور پر حکومت نے ادا کیا لیکن اخراجات بڑھنے کی وجہ سے حکومت نے یہ سہولت ختم کردی ہے اب ہوٹل میں قیام کرنے والے کو اپنا بل خود ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔

بیرون ممالک سے آکر ہوٹلوں میں قرنطینہ ہونے والے مسافروں نے سحری اور افطاری میں غیر معیاری اور مہنگے داموں کھانا ملنے کی شکایت بھی سامنے آئی ہیں جس پر وزیراعلی پنجاب نے نوٹس لیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ہوٹلوں میں قرنطینہ مسافروں کو غیر معیاری اور مہنگے داموں کھانے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر لاہور ڈویژن اور پنجاب فوڈ اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرکے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ عثمان بزدار نے ہدایت کی کہ غیر معیاری اور مہنگے داموں کھانے کی شکایات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے ذمے داروں کا تعین کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ہوٹلوں میں قرنطینہ مسافروں کو معیاری اور مناسب نرخ پر کھانے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ مہنگے داموں غیر معیاری کھانا فراہم کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں