جولائی تا مارچ حکومتی قرضوں پر سود کی ادائیگی 1 کھرب 90ارب تک پہنچ گئی

420 ارب زیادہ دینے پڑے، شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رہنے سے حجم بڑھا

ڈیبٹ سروسنگ بڑھنے سے حکومت کی آمدنی بڑھانے کی کوششیں ماند پڑ گئیں۔ فوٹو : فائل

حکومتی قرضوں پر سود کی ادائیگی ( ڈیبٹ سروسنگ) کا حجم ایک کھرب 90ارب تک پہنچ گیا۔

وزارت خزانہ کے گذشتہ روز جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2019-20 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران قرضوں پر سودکی ادائیگی ایک کھرب 90ارب تک پہنچ گئی جو وفاق کی خالص وصولیوں کا 79 فیصد ہے۔ اس سے ناقص ٹیکس اور مالیاتی پالیسیوں کے منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔

قرضوں پر سود کی ادائیگی کے بے قابو حجم سے پی ٹی آئی حکومت کی مالیاتی کارکردگی بھی ماند پڑگئی ہے جو رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.8 فیصد ( ایک کھرب 70ارب روپے) تک محدود کرنے میں کام یاب رہی ہے۔ پچھلے ایک سال کے دوران ٹیکس وصولیوں میں کمی اور قرضوں پر سود کی ادائیگی کے بڑھتے ہوئے حجم کے ذمہ دار بالترتیب فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک ہیں۔


وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.8 فیصد ( ایک کھرب 70ارب روپے) رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2کھرب روپے تھا۔

جولائی تا مارچ کے دوران وفاقی حکومت نے قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میںایک کھرب 90ارب خرچ کیے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 420 ارب روپے یا 28.8 فیصد زائد ہے۔

مقامی قرضوں پر سودکی ادائیگی 368 ارب روپے کے اضافے سے 1 کھرب 64روپے رہی جبکہ غیرملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 234 ارب روپے دیے گئے جو 52 ارب روپے زیادہ ہے۔

 
Load Next Story