لگے رہو منا بھائی اورکورونا

یہ ظلم بھی ہے کہ ’’لگے رہومنابھائی‘‘کا اتنابڑاکام کرنے کے ساتھ ساتھ یہ کوروناکا فالتوکام بھی ان بچاروں سے کرایاجائے۔


Saad Ulllah Jaan Baraq May 07, 2020
[email protected]

اگرچہ ہم بیک وقت ''آل ان ون'' ہیں یعنی سخن فہم بھی اورغالب کے طرف دار بھی اوراس پشتو کہاوت کے تابعدار وفادار اورعلمبردار بھی،کہ تلوار اپنے عزیزکے لیے چلائو لیکن بات خداکے لیے کرو یعنی نصف نصف انصاف، آدھے آدھے عدل اورتوازن ومیزان کی کرو۔ چنانچہ اب کے جو کورونا کے معاملے میں ہماری ''خیر پہ خیر'' حکومت ٹاپ کررہی ہے، اس کی داد نہ دینا باعث فساد ہوگا۔

یہ بات تو ہم پہلے بھی دہراچکے ہیں ہمیں کورونا ورونا اورشمونایمونا سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، ہمیں تو اپنے صوبے کو ماڈل ، مثالی ،کمال کمالی اورجمال جمالی بناناہے بس۔ کسی بھی میدان میں، کسی بھی دوران میں اورکسی بھی ''دان'' میں ۔یک گونہ مثالی۔ مجھے دان رات چاہیے۔

اب یہ بڑا ظلم بلکہ بے انصافی بلکہ پٹائی ہے کہ ہم صوبے کوبھی خیر پخیر ،زبرزیر اورتمت بالخیر بنائیں اور کورونا ورونا شرونا کو بھی منہ لگائیں، چنانچہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ صوبے کے حاکم حکام وزرائے کرام اورافسرائے عظام برابر اپنے کام میں '' لگے رہومنابھائی ''ہیں۔ آخر کورونا والوں کے لیے جو پیکیج رعایتیں مراعات آرہی ہیں ان کو ٹھکانے لگانااوراپنے صحیح مقام پر پہنچانا بھی ایک کام ہے اورسرکاری طور پر سب سے بڑا کام یہی ہے جس میں کام''کرنا'' نہیں بلکہ ''دکھانا'' پڑتاہے۔

اس صوبے کے ایک باسی بلکہ باسی کڑاہی ہونے کے ناتے ہمارے اندر بھی کبھی کبھی ابال آتاہے اوریہ ابال ہرنئی حکومت کے وقت آتاہے چنانچہ ہم صوبے میں اب تک وارد بلکہ نازل (آفات ہمیشہ نازل ہوتی ہیں) ہونے والی تمام آفات کو مشورے دیتے آئے ہیں اوریہ مشورہ صرف ایک ہی ہوتاہے کہ ''لگے رہو منا بھائی'' اورمنا بھائی ہمارامشورہ مان کر لگا رہتاہے بلکہ اپنے ''کام'' پر لگ جاتاہے اوردکھانے لگتاہے ،اسی لیے ہم اپنی اب تک برپا یانازل ہونے والی حکومتوں سے بڑے خوش اورراضی ہیں کہ ہمارا مشورہ دل وجان سے قبول کرکے ''لگے رہو منا بھائی'' ہوتی رہتی ہیں ،اس سے پہلی والی صوبائی حکومت نے ''گاگا'' کا گانا چھوڑ کر۔کیایاکروکا نغمہ شروع کردیایعنی اپنی حلف داری کے آدھے منٹ بعد کرپشن کو دور کردیا تھا۔

تھانے ،پٹوار خانے کی اینٹ سے اینٹ بجادی ،غربت کاقلع قمع کردیا اورروز روزعید اوررات شب برات کردی تھی توہم نے بھی نہایت خلوص سے کہہ دیا کہ '' لگے رہومنا بھائی'' اوروہ لگی رہی۔اورجب یہ موجودہ حکومت نازل ہوئی یازمین سے پھوٹی یاکیاری میں اگی ۔تب بھی ہم نے اس کے اخباری کارناموں کو دیکھ کرتحسین کیا کہ لگے رہومنابھائی ۔یہ دیکھ کو بڑی خوشی ہوئی بلکہ دل کلیجہ گزوں برابر کا ہوگیا کہ یہ حکو مت ہماری سب سے زیادہ تابعدار، پیروکار اورطرف دار ہے اورہمارے مشورے پر اگلوں پچھلوں سے زیادہ ''لگے رہو منا بھائی'' ہے ۔

ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں تھی

پہلی بارتاریخ ،جغرافیے ،جنرل نالج اور مطالعہ پاکستان میں ''پہلی بار'' ہم نے دیکھا کہ ہمارے مشورے کو کس خلوص اورتندہی سے جی جان کے ساتھ لگائے ہوئے اور''لگے رہو منابھائی'' میں ٹاپ کررہی ہے۔ اوریہ اس ٹاپوٹاپ کاکمال ہے کہ ابھی تک ٹاپو ٹاپ جاری ہے جتنی بھی ریوڑیاں کہیں سے بھی آتی ہیں، حصہ بقدر جثہ نہایت ایمانداری سے تقسیم کی جارہی ہیں۔بلکہ یہ نیاسلسلہ بھی ہم نے دیکھا کہ حکومت نہ صرف خود ہمارے مشورے پر عمل پیرا ہے بلکہ تمام محکموں اداروں شخصیات میڈیا وغیرہ کو بھی اپنے ساتھ ''لگے رہو منا بھائی'' کیے ہوئے ہے ،ہرصبح کااخبار جب چڑھتاہے تو ایک ہزار ایک مژدہ ہائے جاں فزالیے ہوئے ہوتا ہے، اب یہ لوگوں کی نااہلی ہے ان مژدہ ہائے جاں فزا کو ردی میں بیچ کر خود بھی''لگے رہو منابھائی'' ہوجاتے ہیں۔

عادتاً تم نے کرلیے وعدے

عادتاً ہم نے اعتبار کیا

اب آپ ہی انصاف کیجیے بلکہ تحریک انصاف اورپٹائی کردیجیے کہ حکومت ''لگے رہو منابھائی '' کرے یا کورونا ورونا کو منہ لگائے، بیک وقت ایک ہی کام ہو سکتا ہے ویسے بھی اگر کچھ خدامارے مرتے ہیں تو کیا اس سے پہلے نہیں مرتے تھے۔ مرنابرحق ہے صرف کفن میں شک ہے اور''لگے رہو منابھائی'' میں شبہ ہے۔

آج تک باوجود تلاش بیسار کے ہمیں ایک بھی ایسا بندہ نہیں ملاہے جسے کورونا ،پیکیجوں یامراعات یا امداد یا انعامات میں سے کچھ ملاہو اور نہ ہی کوئی ایسا کہیں دیکھاہے جس کاعلاج ہواہو۔ہاں سرکار نہایت سرگرم ہے یہاں وہاں طرح طرح کی حرکتیں ہورہی ہیں، لوگوں کو دوڑایا بھی جاتاہے، پکڑا بھی جارہاہے ''جرمانے'' (یہ سب سے زیادہ) ہورہے ہیں۔

مریضوں کے اسپتالوں اورقرنطینوں سے ''فرار'' ہونے کے واقعات بھی ہورہے ہیں اورکبھی کبھار کوئی ایسی خبر بھی آجاتی ہے کہ کسی مریض نے ''کورونا'' کو شکست دے دی ہے لیکن کسی اسپتال یامعالج کی مدد کے بغیر۔

تمام لوگوں کا جو حال ہے سووہ تو بدحال اور سراسر حلال ہی حلال ہے۔کورونا اتنا دلیر ہوگیاہے کہ پلٹ کر معالجوں پربھی پل پڑاہے۔اوراب یہ مسئلہ ہے کہ مریضوں کا علاج تو تب کہیں جاکرہوگا ،پہلے معالجوں کو تو بچایاجائے۔لیکن بچائے کون؟ منابھائی تو اپنے کام پر لگا ہواہے،باہرسے کچھ آتاہے تو اس کے بانٹنے کاکام بھی تو بڑا کام ہے،صرف آخر یہ کہ بعض لوگوں کو تہ یہ شک ہے کہ حکومت اوراس کے چٹے بٹے کہیں فرار تو نہیں ہوچکے ہیں اوراخبارات کو مال مصالحہ کسی نامعلوم مقام سے تونہیں فراہم کررہے ہیں۔

ویسے یہ ظلم بھی ہے کہ ''لگے رہومنابھائی'' کا اتنا بڑا کام کرنے کے ساتھ ساتھ یہ کورونا کا فالتوکام بھی ان بچاروں سے کرایا جائے، آخر انصاف بھی کوئی چیز ہے ،تحریک انصاف بھی کوئی چیزہے ،وہ کوئی حسرت موہانی تونہیں کہ مشق سخن کے ساتھ چکی کی مشقت بھی کریں، ویسے بھی صوبہ خیرپخیرہر قسم کی آفات سماوی وارضی وانسانی وسیاسی کاعادی ہے ۔ہمیں بھی نیند آجائے گی، ہم بھی سو ہی جائیں گے ۔امیتابھ کی ایک فلم یادآرہی ہے۔ اس نے غنڈوں کے ایک پوری گینگ کاصفایا کر دیا تھا، صرف ایک آدمی بچا جوخوف سے کانپ رہا تھا۔ اس نے کہا، ڈرومت۔میں تجھے نہیں ماروں گا۔اس کرسی پر بیٹھ کر راج کرو،اس نے کہا راج کروں؟ لیکن کس پر۔سو ہم بھی اپنی جگہ اٹل ہیں کہ ڈرو مت۔ لگے رہومنابھائی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں