شناختی دستاویزات نہ ہونے پر غیر قانونی تارکین وطن امداد سے محروم
16لاکھ برمی، بنگالی،افغانی اوردیگرقومیتوں کے تارکین وطن میں سے اکثریت کے پاس شناختی دستاویزات موجود نہیں
کراچی میں مقیم غیرقانونی تارکین شناختی دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری اور فلاحی انجمنوں کی امداد سے تاحال محروم ہیں۔
شناختی دستاویزات اورقومی شناختی کارڈسے محروم یہ طبقہ پہلے ہی انتہائی غربت اورپسماندگی کا شکار ہے جس تک وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے تحت ملنے والی امداد تک نہیں پہنچ سکی ہے، اسی طرح فلاحی انجمنوں کی جانب سے بھی شناختی کارڈ کی شرط عائد کیے جانے یا یونین کونسل کے لیٹر ہیڈکی شرط کی وجہ سے یہ لاکھوں افراد انتہائی کسمپرسی کا شکارہیں۔
ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، مچھرکالونی، موسی کالونی، لیاری ندی کے اطراف مختلف کچی آبادیوں اورپلوں کے نیچے عارضی خیمہ بستیوںمیں آباد تارکین کوروناکی وبا اورلاک ڈاؤن کے دوران امداد سے محروم ہیں۔
شناختی دستاویزات اورقومی شناختی کارڈسے محروم یہ طبقہ پہلے ہی انتہائی غربت اورپسماندگی کا شکار ہے جس تک وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے تحت ملنے والی امداد تک نہیں پہنچ سکی ہے، اسی طرح فلاحی انجمنوں کی جانب سے بھی شناختی کارڈ کی شرط عائد کیے جانے یا یونین کونسل کے لیٹر ہیڈکی شرط کی وجہ سے یہ لاکھوں افراد انتہائی کسمپرسی کا شکارہیں۔
ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، مچھرکالونی، موسی کالونی، لیاری ندی کے اطراف مختلف کچی آبادیوں اورپلوں کے نیچے عارضی خیمہ بستیوںمیں آباد تارکین کوروناکی وبا اورلاک ڈاؤن کے دوران امداد سے محروم ہیں۔