اقوامِ متحدہ کی جانب سے غریب ممالک کےلیے 677 ارب ڈالر امداد کی اپیل
امداد کے مستحق ملکوں میں پاکستان کا نام بھی شامل کرلیا گیا ہے
اقوام متحدہ نے ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نبرد آزما لیکن معاشی طور پر کمزور ممالک کےلیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی اپنی اپیل 2 ارب ڈالر سے بڑھا كر 6 ارب 77 کروڑ ڈالر کردی ہے۔ پاكستان بھی ان ممالک میں شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ میں انسانی ہمدردی اور ہنگامی امداد سے متعلق امور کے نائب سیکریٹری جنرل مارک لوکاک نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے ادارے کو کورونا وائرس سے متاثرہ غریب ممالک کی مدد کےلیے 6.77 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
مارچ میں اس امدادی رقم کا تخمینہ 2 ارب ڈالر لگایا گیا تھا جس میں 54 ممالک شامل تھے۔ تاہم کورونا وائرس کی بگڑتی صورتِ حال اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے امداد کے مستحق ملکوں میں مزید 9 ممالک کا اضافہ کردیا گیا ہے جن میں پاکستان کے علاوہ بینن، جبوتی، لائبیریا، موزمبیق، فلپائن، سیرا لیون، ٹوگو اور زمبابوے شامل ہیں۔
مارک لوکاک کا کہنا تھا کہ اگر ہم وبائی امراض كا مقابلہ كرنے اور كساد بازاری كے اس دور میں غریب لوگوں بالخصوص خواتین، لڑكیوں اور دیگر پسماندہ گروہوں كی مدد نہیں كرتے تو ہمیں آنے والے كئی برسوں تک اس کے اثرات بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے كہا كہ دنیا كے غریب ترین ممالک آئندہ تین سے چھ ماہ تک بمشکل ہی ناول کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی و معاشرتی مشکلات کا سامنا کرسکیں گے کیونکہ یہ ممالک پہلے ہی ملازمتوں اور آمدنی میں کمی كے ساتھ ساتھ غذا اور بچوں کےلیے دواؤں کی قلت کا شکار ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں انسانی ہمدردی اور ہنگامی امداد سے متعلق امور کے نائب سیکریٹری جنرل مارک لوکاک نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے ادارے کو کورونا وائرس سے متاثرہ غریب ممالک کی مدد کےلیے 6.77 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
مارچ میں اس امدادی رقم کا تخمینہ 2 ارب ڈالر لگایا گیا تھا جس میں 54 ممالک شامل تھے۔ تاہم کورونا وائرس کی بگڑتی صورتِ حال اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے امداد کے مستحق ملکوں میں مزید 9 ممالک کا اضافہ کردیا گیا ہے جن میں پاکستان کے علاوہ بینن، جبوتی، لائبیریا، موزمبیق، فلپائن، سیرا لیون، ٹوگو اور زمبابوے شامل ہیں۔
مارک لوکاک کا کہنا تھا کہ اگر ہم وبائی امراض كا مقابلہ كرنے اور كساد بازاری كے اس دور میں غریب لوگوں بالخصوص خواتین، لڑكیوں اور دیگر پسماندہ گروہوں كی مدد نہیں كرتے تو ہمیں آنے والے كئی برسوں تک اس کے اثرات بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے كہا كہ دنیا كے غریب ترین ممالک آئندہ تین سے چھ ماہ تک بمشکل ہی ناول کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی و معاشرتی مشکلات کا سامنا کرسکیں گے کیونکہ یہ ممالک پہلے ہی ملازمتوں اور آمدنی میں کمی كے ساتھ ساتھ غذا اور بچوں کےلیے دواؤں کی قلت کا شکار ہیں۔