حقیقی فلم کے اصل ہیروز
چین اور پاکستان کی دوستی کو دنیا بھر میں ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہے
عام دنوں میں ہم ہالی وڈ کی فلمیں گھروں میں بیٹھ کر دیکھتے ہوئے کافی انجوائے کرتے ہیں ، جن میں اکثر فلمیں مختلف موضوعات پر خطرناک وائرس پر بھی مبنی ہوتی ہیں ، اگر ان فلموں کا مختصر خلاصہ پیش کیا جائے تو کہانی ایک لیبارٹری کے وائرس سے شروع ہوتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ وائرس لیبارٹری سے نکل کر پوری دنیا کو اپنا شکار کرلیتا ہے،فلم دیکھتے ہوئے ہمارے ہاتھ پاپ کارن کو منہ میں ڈالے یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ بھلا یہ عام زندگی میں کیسے ہوسکتاہے؟ مگر آج ان فلموں نے اپنا اصلی روپ دھار لیا ہے اور بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنے بے رحم پنجوںمیں جکڑ لیا ہے ، اب دیکھنا ہے کہ اس فلم کے اصل ہیروز کس طرح اس وائرس کو شکست د ے پائیں گے ، ان جانباز ہیروز کی وجہ سے انشاء اللہ پاکستان میں ایک بار پھر اچھے دن لوٹ آئیں گے اور دھرتی کی رونقیں بحال ہونگی۔
کورونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں جو بھی ادارے اور افرادبطور فرنٹ لائن سپاہی اپنا کردار ادا کررہے ہیں، ان میں ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف ، پولیس، رینجرز، فوج اورمیڈیا کارکنان شامل ہیں۔ سب سے پہلے ذکر ہوجائے پاک فوج کا، جو اپنے سپہ سالار قمرجاوید باجوہ کی ولولہ انگیز قیادت میں ، قوم و ملک کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر یہ جنگ جیتنے کا پیغام دے چکے ہیں۔ہم سب اس حقیقت سے واقف ہیں کہ
یہ ہتھیاروں سے لڑی جانے والی کوئی روایتی جنگ نہیں ہے بلکہ ایک وائرس کے خلاف لڑی جانے والی منفرد،انوکھی ، صبر آزما، طویل جنگ ہے، جس کے کوئی قواعد وضوابط نہیں ہے، کیونکہ دشمن کسی کو نظر نہیں آرہا، افواجِ پاکستان مکمل طور پر سول اداروںکو اپنی معاونت فراہم کررہے ہیں۔ یہ بات ہمیشہ کی طرح درست ثابت ہورہی ہے کہ ہرمشکل کی گھڑی میں پاک فوج اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش نظر آتی ہے۔پاک فوج کے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کورونا کے خلاف جنگ میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
یہ امر بھی انتہائی اطمینان بخش ہے کہ طبی امداد میں معاون ثابت ہونے والا ایمرجنسی سامان چین سے پاکستان فضائیہ لائی ، ٹنوں کے حساب سے طبی سامان کی ترسیل کو ممکن بنایا،متعدد بین الاقوامی فضائی مشن کے علاوہ ملکی سطح پر دورافتادہ مقامات پر طبی سامان کی نقل وحرکت جب کہ بلند وبالا پہاڑی علاقوں تک زائرین کو پہنچانے کا اہم کام سرانجام دیا ہے۔ سب کے علم میں ہے کہ چین سب سے پہلے اس وائرس کا نشانہ بنا۔
چین اور پاکستان کی دوستی کو دنیا بھر میں ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہے، یہ کیسے ممکن تھا کہ ہمارا بہترین دوست ملک چین مشکل میں ہو تو ہم اس کی مدد کو نہ پہنچیں، پاک فضائیہ کے شاہین متاثرہ چینی صوبے پہنچے، یہ بات ہے یکم فروری کی۔ فضائی بیڑے میں شامل طیارے آئی ایل 78کے 16رکنی کریو کے ذریعے دوست ملک چین کے لیے 7ٹن سامان کی ترسیل عمل میں لائی گئی،جس میں طبی سامان بھی شامل تھا،اس مشن کے فوری بعد ایک دوسرا مشن انتہائی کٹھن تھا ، ووہان میں کورونا وبا کی انتہا اور پرخطرحالات کے باوجود وہاں مقیم پاکستانی طلبا کی دادرسی کی،اور17ٹن سامان جس میں طبی حفاظتی سامان کے علاوہ راشن اور دیگر اشیاء ضروریہ مذکورہ علاقے میں پہنچایا، طیارے نے چین سے واپسی پر ایک ہزارکوروناٹیسٹ کٹس،10عددوینٹرلیٹرزاورماسک سمیت دیگرسامان پاکستان پہنچایا.
،28مارچ کوپاک فضائیہ کے آئی ایل 78 طیارے کی ایک نئے مشن کے ساتھ پھرچین میں لینڈنگ ہوئی،جس کے دوران چین سے طبی عملے لیے 10 ہزار کورونا حفاظتی لباس این 95 ماسک ، 3 لاکھ میڈیکل فیس ماسک ، 10آئی سی یو وینٹی لیٹرز اورپانچ پورٹیبل وینٹی لیٹرزپاکستان پہنچانے کا مشکل فریضہ سرانجام دیا،پاک فضائیہ کے شاہینوں کا 28 مارچ کو شروع ہونے والامذکورہ مشن 31مارچ کو مکمل ہوا،جس کے دوران مجموعی طورپر14ٹن سامان نورخان ائربیس پہنچایاگیا۔
بین الاقوامی کارہائے نمایاں کے بعد پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ملک کے اندربسنے والے شہریوں کی مشکلات کے ازالے کے لیے کمر کس لی، پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ بلوچستان کی عوام کے لیے طبی اور امدادی سامان لیکر پی اے ایف بیس اسمنگلی (کوئٹہ) پہنچا۔نمبر 6 اسکواڈرن کے سی 130طیارے کے ذریعے کیے جانے اس ملکی مشن کے دوران 11000 پاونڈ طبی سامان کوئٹہ پہنچایاگیا،عوام کے لیے پہنچائے جانے والے طبی سامان میں این 95 ماسک' حفاظتی لباس'کٹس'دستانے اور ادویات شامل تھیں، ملکی سطح پرایک اورآپریشن کے دوران پاک فضائیہ کا ایک سی -130 طیارہ پاکستان ایران سرحد پر واقع تافتان کے عارضی کیمپ میں موجود پاکستانی زائرین کو دالبندین (بلوچستان)سے لیکر اسکردو کے سنگلاخ پہاڑی علاقوں میں پہنچا،،علاوہ ازیں پاک فضائیہ نے کورونا امدادی فنڈ میں اپنا حصہ ڈالنے کا تعمیری فیصلہ کیا۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان حکومت کی جانب سے اس وبائی مرض سے لڑنے کے لیے قائم کردہ فنڈ میں اپنی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔ اسی طرح بحریہ ،بلوچستان کے کئی ساحلی علاقوں میں عوام کو ہرطرح کی مدد فراہم کررہی ہے
پاکستان میں اس وبا کے خلاف لڑتے ہوئے کئی ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے اپنی جانیں قربان کی ہیں جب کہ سیکڑوں کی تعداد میں یہ وائرس سے متاثر بھی ہورہے ہیں ، اس کے باجود جو صحت یاب ہوتے ہیں وہ دوبارہ سے اس کے خلاف نئے عزم سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینا شروع کردیتے ہیں۔ یہ وہ قابل قدر جذبہ ہے جس کی جتنی بھی تحسین کی جائے وہ کم ہے۔
اس عالمی وبا میں فرنٹ لائن کے ہیروز کوہم سلام پیش کرتے ہیں جن میں ڈاکٹرز، رینجرز ، پولیس اور افواج پاکستان شامل ہیں مگر ہم اپنی برادری سے جوڑے صحافی بہن ، بھائی کو کیوں بھول رہے ہیں جو اپنی صحافتی فرائض کو ادا کرنے کے لیے روزانہ آفس اور فیلڈپر رپورٹنگ کرنے جاتے ہیں ۔
میں یہ تحریر اس دعا کے ساتھ ختم کروں گی کہ خدایا ہمیں اسی وبا سے نجات دلانے کے ساتھ ساتھ کرپشن کی وبا کو بھی جڑ سے ختم کرنا، یہاں صحافی بھی ایک مزدور ہوتا ہے جو روزانہ اپنی روزی کے لیے گھر سے نکل کر اپنے اہل وعیال کو اللہ کے سپرد کرکے جاتا ہے کہ کل وہ کسی گولی یا کورونا وائرس سے اپنی جان دے دیں تو پیچھے اس کے اہل وعیال کے لیے نام نہاد شرفا کی جھوٹی تسلیاں ، وعدے اور آسرے کے ساتھ ساتھ بھرپورفوٹو سیشن بھی ہوگا۔