لاک ڈاؤن سے عارضی بیروزگاری کے شکار افراد نے ٹھیلے لگا لیے
پھل اورسبزی فروشوں ی تعدادبڑھ گئی،پھل اورسبزی خریدنے والے گاہگ کم اورفروخت کرنیوالے زیادہ دکھائی دینے لگے
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث کراچی جہاں لاکھوں افراد عارضی طور پر بے روزگاری کا شکار ہوگئے ہیں وہاں کچھ ایسے افراد بھی ہیں جنھوں نے کسی سے مدد لینے کے بجائے محدود وسائل سے اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لیے کچھ وقت کے لیے عارضی روزگار کاانتظام کرلیا ہے یہ افراد کرائے پر ٹھیلے لے کر پھل اور سبزی کی فروخت کا کام کررہے ہیں۔
ان دنوں شہر کے مختلف علاقوں میں پھل اور سبزی فروش کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اس کام سے وابستہ پیشہ وار سبزی اور پھل فروش پریشان ہیں، کئی مقامات پر جہاں سبزی اور پھل کے مستقل دو سے چار ٹھیلے ہوتے تھے اب وہاں کئی کئی ٹھیلے لگ گئے ہیں۔
اس طرح گاہگ کم اور فروخت کرنے والے زیادہ دکھائی دے رہے ہیں اس صورتحال کی وجہ سے عارضی طور پر پھل اور سبزی فروخت کرنے والے گلی گلی پھیری لگاکر ان کو فروخت کررہے ہیں شہر میں پھل اور سبزی کے ٹھیلے بڑھ جانے کے باوجود ان اشیا کی قیمتیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت بڑھ جانے کی وجہ سے عوام قوت خرید کم ہوگئی ہے جو لوگ اگر تین سے چار کلو مختلف اقسام کے پھل خریدتے تھے اب وہ اپنے بجٹ اور آمدنی کے لحاظ سے پھل اور سبزی خرید رہے ہیں پیشہ وار اور عارضی سبزی اور پھل فروشوں کے درمیان مقابلے کے رجحان کے باوجود سب کو رزق مل رہاہے سب ہی اپنے حصہ کا رزق کماکر گھروں کولوٹتے ہیں۔
ٹھیلے خریدکرکاریگروں کیلیے بھی روزگارکاانتظام کردیا،دانش
سونے کے کام سے وابستہ سنار دانش تیموری نے ایکسپریس سے کو بتایا کہ ان کا سونے کی خرید وفروخت کاکام ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام کاروبار اور مارکٹیں بند ہیں اس صورتحال کی وجہ سے میں اور میرے کاریگر بہت پریشان ہوگئے تھے ہم کسی سے مدد بھی نہیں لے سکتے کیونکہ ہم کمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے میں نے مشاورت کے بعد عارضی طور پر پھل اور سبزی کی فروخت کا فیصلہ کیا اور 10 سے 12 ٹھیلے خریدے ان پر تربوز،خربوزہ،کیلا،آلواور پیاز کا کام شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اب روزانہ منڈی سے ہول سیل ریٹ پر مختلف اقسام کے پھل اور سبزی خرید کر لاتے ہیں ہر کاریگر کو ایک ٹھیلے پرسبزی یا پھل لگاکر دیتے ہیں وہ پھیری لگاکر یا مختلف مقامات پر کھڑے ہوکر ان کو شام 5 بجے تک فروخت کرتا ہے اس طرح ہر ٹھیلے پر ایک ہزار سے 1500 تک کی بچت ہوجاتی ہے جس میں آدھا منافع وہ اور آدھا میں رکھ لیتا ہوں اس طرح ہمارا روزگار بحال ہے ہم یہ کام عارضی کررہے ہیں کاروبار کھلتے ہی سونے کاکام شروع کردیں گے۔
بیوپاری سے پھل سبزی لیکرٹھیلے پربیچتاہوں،ہوٹل ملازم بشارت
چائے کے ریسٹورنٹ پر باہر کے کام کرنے والے کشمیری محمد بشارت نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے چائے خانے بند ہیں ان ریسٹورنٹس پر کام کرنے والوں کی اکثریت اپنے آبائی علاقوں میں چلی گئی ہے جو یہاں موجود ہیں ان کے پاس جانے کے لیے کرائے کے پیسے نہیں ہیں بیروزگار ہونے کی وجہ سے میں نے ایک کباڑ کا کام کرنے والے سے ٹھیلا کرائے پر لیا اور اس کویومیہ 100روپے کرایہ دیتا ہوں، پھل اور سبزی کے علاقائی بیوپاری کامال ٹھیلے پر لگاکر فروخت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک پھل فروخت کرنے کے بعد مجھے 500 روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے، میرے پاس سبزی یا پھل خریدنے کے پیسے نہیں ہیں اس لیے بیوپاری کا مال لے کر فروخت کرکے عارضی روزگارحاصل کیا ہے۔
عارضی پھل فروشوں سے مستقل پھل بیچنے والے پریشان ہوگئے
سبزی کی مستقل فروخت کے کام سے وابستہ عبدالمجید نے بتایا کہ میں 35 برس سے ہر موسم کی سبزی فروخت کررہا ہوں انھوں نے بتایا کہ سبزی اور پھل منگوانے کے دو طریقے ہیں ایک طریقہ منڈی سے براہ راست خریداری ہے اور دوسرا طریقہ علاقائی بیوپاری ہے جو سبزی اور پھل خرید لاتا ہے اپنا کمیشن رکھ کر دیگر سبزی اور پھل فروشوں کو مال فروخت کرتا ہے یا پھر کئی بیوپاری اپنا مال ٹھیلوں پر مختلف افراد کو دے کر فروخت کراتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ گئی ہے دیگر پیشوں سے وابستہ لوگوں نے عارضی طور پر پھل اور سبزی کاکام شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے پیشہ ور سبزی اور پھل فروش متاثر ہوئے ہیں جن علاقوں میں 5 سے 10 سبزی اور پھل فروش ہوتے ہیں، اب وہاں تعداد20 سے25 ہوگئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وجہ سے مقابلے کا رجحان پیدا ہوگیا ہے عارضی سبزی اور پھل فروشوں کی کوشش ہوتی ہے کہ کم منافع میں ان کا مال فروخت ہوجائے اس لیے وہ صبح میں زیادہ اور شام میں کم قیمت پر پھل اور سبزی فروخت کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس وقت لوگوں کی قوت خرید کم ہے اس لیے پیسہ وار اور عارضی سبزی اور پھل فروخت کرنے والے کم مال لگاکر اپنا کاروبار چلارہے ہیں اس وقت زیادہ تر عارضی سبزی فروش آلو پیاز اور ٹماٹر فروخت کررہے ہیں اور پیشہ ور سبزی فروش تمام اقسام کی سبزیاں فروخت کررہے ہیں کیونکہ ان کا ہر موسم کا کام سبزی فروخت کرنا ہے ۔
عارضی اور پیشہ ور پھل اور سبزی فروش رمضان میں قیمتیں کم نہیں کررہے،گاہک
ٹھیلوں سے پھل اور سبزی خریدنے والے گاہک شاہ رخ نے بتایا کہ عارضی ہوں یا پیشہ ور پھل اور سبزی فروش رمضان میں کوئی بھی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں کوکم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ہر ایک کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کریں، صارفین اور گاہکوں کو پھلوں اور سبزی فروشوں کی تعداد بڑھنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ہے۔
چنگ چی رکشے پر پھل فروخت کرنے شروع کردیے،باربی کیوریسٹورنٹ ملازم
باربی کیو کاکام کرنے والے نوجوان شیخ رحیم نے کہا کہ ہمارا ریسٹورنٹ ڈیڑھ ماہ سے بند ہے، اخراجات کیلیے پیسے چاہئیں اس لیے میرے پاس ایک چنگچی رکشا ہے جو ہم ریسٹورنٹ کے سامان خریدنے کے لیے استعمال کرتے تھے عارضی روزگار حاصل کرنے کے لیے میں نے چنگچی رکشے پر پھل فروخت کرنا شروع کردیے ہیں۔
عارضی روزگار کے سبب ٹھیلوں کی قلت ہوگئی،کباڑی
کباڑ کے کام سے منسلک محمد ابراہیم قریشی نے بتایا کہ کباڑ کاکام لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے،ہمارے پاس 80 سے 100ٹھیلے ہوتے ہیں جو ہم نے یومیہ 100 روپے کرائے پر بے روزگار افراد کو دے دیے ہیں جو ان ٹھیلوں پر پھل اور سبزی فروخت کرکے عارضی روزگار کے ذریعے آمدنی حاصل کررہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ عارضی روزگار کے حصول کے سبب کراچی میں ٹھیلوں کی قلت ہوگئی ہے جو ٹھیلہ 10سے 12 ہزار میں نیا فروخت ہوتا تھا ان دنوں 15ہزار تک میں مل رہاہے،یہ ٹھیلے سندھی ہوٹل لیاقت آباد،نیو کراچی اور دیگر علاقوں میں تیار ہوتے ہیں، کئی لوگوں نے ٹھیلے خرید ان کو کرائے پر دینے کاکام شروع کردیا ہے۔
ان دنوں شہر کے مختلف علاقوں میں پھل اور سبزی فروش کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اس کام سے وابستہ پیشہ وار سبزی اور پھل فروش پریشان ہیں، کئی مقامات پر جہاں سبزی اور پھل کے مستقل دو سے چار ٹھیلے ہوتے تھے اب وہاں کئی کئی ٹھیلے لگ گئے ہیں۔
اس طرح گاہگ کم اور فروخت کرنے والے زیادہ دکھائی دے رہے ہیں اس صورتحال کی وجہ سے عارضی طور پر پھل اور سبزی فروخت کرنے والے گلی گلی پھیری لگاکر ان کو فروخت کررہے ہیں شہر میں پھل اور سبزی کے ٹھیلے بڑھ جانے کے باوجود ان اشیا کی قیمتیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت بڑھ جانے کی وجہ سے عوام قوت خرید کم ہوگئی ہے جو لوگ اگر تین سے چار کلو مختلف اقسام کے پھل خریدتے تھے اب وہ اپنے بجٹ اور آمدنی کے لحاظ سے پھل اور سبزی خرید رہے ہیں پیشہ وار اور عارضی سبزی اور پھل فروشوں کے درمیان مقابلے کے رجحان کے باوجود سب کو رزق مل رہاہے سب ہی اپنے حصہ کا رزق کماکر گھروں کولوٹتے ہیں۔
ٹھیلے خریدکرکاریگروں کیلیے بھی روزگارکاانتظام کردیا،دانش
سونے کے کام سے وابستہ سنار دانش تیموری نے ایکسپریس سے کو بتایا کہ ان کا سونے کی خرید وفروخت کاکام ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام کاروبار اور مارکٹیں بند ہیں اس صورتحال کی وجہ سے میں اور میرے کاریگر بہت پریشان ہوگئے تھے ہم کسی سے مدد بھی نہیں لے سکتے کیونکہ ہم کمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے میں نے مشاورت کے بعد عارضی طور پر پھل اور سبزی کی فروخت کا فیصلہ کیا اور 10 سے 12 ٹھیلے خریدے ان پر تربوز،خربوزہ،کیلا،آلواور پیاز کا کام شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اب روزانہ منڈی سے ہول سیل ریٹ پر مختلف اقسام کے پھل اور سبزی خرید کر لاتے ہیں ہر کاریگر کو ایک ٹھیلے پرسبزی یا پھل لگاکر دیتے ہیں وہ پھیری لگاکر یا مختلف مقامات پر کھڑے ہوکر ان کو شام 5 بجے تک فروخت کرتا ہے اس طرح ہر ٹھیلے پر ایک ہزار سے 1500 تک کی بچت ہوجاتی ہے جس میں آدھا منافع وہ اور آدھا میں رکھ لیتا ہوں اس طرح ہمارا روزگار بحال ہے ہم یہ کام عارضی کررہے ہیں کاروبار کھلتے ہی سونے کاکام شروع کردیں گے۔
بیوپاری سے پھل سبزی لیکرٹھیلے پربیچتاہوں،ہوٹل ملازم بشارت
چائے کے ریسٹورنٹ پر باہر کے کام کرنے والے کشمیری محمد بشارت نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے چائے خانے بند ہیں ان ریسٹورنٹس پر کام کرنے والوں کی اکثریت اپنے آبائی علاقوں میں چلی گئی ہے جو یہاں موجود ہیں ان کے پاس جانے کے لیے کرائے کے پیسے نہیں ہیں بیروزگار ہونے کی وجہ سے میں نے ایک کباڑ کا کام کرنے والے سے ٹھیلا کرائے پر لیا اور اس کویومیہ 100روپے کرایہ دیتا ہوں، پھل اور سبزی کے علاقائی بیوپاری کامال ٹھیلے پر لگاکر فروخت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک پھل فروخت کرنے کے بعد مجھے 500 روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے، میرے پاس سبزی یا پھل خریدنے کے پیسے نہیں ہیں اس لیے بیوپاری کا مال لے کر فروخت کرکے عارضی روزگارحاصل کیا ہے۔
عارضی پھل فروشوں سے مستقل پھل بیچنے والے پریشان ہوگئے
سبزی کی مستقل فروخت کے کام سے وابستہ عبدالمجید نے بتایا کہ میں 35 برس سے ہر موسم کی سبزی فروخت کررہا ہوں انھوں نے بتایا کہ سبزی اور پھل منگوانے کے دو طریقے ہیں ایک طریقہ منڈی سے براہ راست خریداری ہے اور دوسرا طریقہ علاقائی بیوپاری ہے جو سبزی اور پھل خرید لاتا ہے اپنا کمیشن رکھ کر دیگر سبزی اور پھل فروشوں کو مال فروخت کرتا ہے یا پھر کئی بیوپاری اپنا مال ٹھیلوں پر مختلف افراد کو دے کر فروخت کراتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ گئی ہے دیگر پیشوں سے وابستہ لوگوں نے عارضی طور پر پھل اور سبزی کاکام شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے پیشہ ور سبزی اور پھل فروش متاثر ہوئے ہیں جن علاقوں میں 5 سے 10 سبزی اور پھل فروش ہوتے ہیں، اب وہاں تعداد20 سے25 ہوگئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وجہ سے مقابلے کا رجحان پیدا ہوگیا ہے عارضی سبزی اور پھل فروشوں کی کوشش ہوتی ہے کہ کم منافع میں ان کا مال فروخت ہوجائے اس لیے وہ صبح میں زیادہ اور شام میں کم قیمت پر پھل اور سبزی فروخت کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس وقت لوگوں کی قوت خرید کم ہے اس لیے پیسہ وار اور عارضی سبزی اور پھل فروخت کرنے والے کم مال لگاکر اپنا کاروبار چلارہے ہیں اس وقت زیادہ تر عارضی سبزی فروش آلو پیاز اور ٹماٹر فروخت کررہے ہیں اور پیشہ ور سبزی فروش تمام اقسام کی سبزیاں فروخت کررہے ہیں کیونکہ ان کا ہر موسم کا کام سبزی فروخت کرنا ہے ۔
عارضی اور پیشہ ور پھل اور سبزی فروش رمضان میں قیمتیں کم نہیں کررہے،گاہک
ٹھیلوں سے پھل اور سبزی خریدنے والے گاہک شاہ رخ نے بتایا کہ عارضی ہوں یا پیشہ ور پھل اور سبزی فروش رمضان میں کوئی بھی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں کوکم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ہر ایک کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کریں، صارفین اور گاہکوں کو پھلوں اور سبزی فروشوں کی تعداد بڑھنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ہے۔
چنگ چی رکشے پر پھل فروخت کرنے شروع کردیے،باربی کیوریسٹورنٹ ملازم
باربی کیو کاکام کرنے والے نوجوان شیخ رحیم نے کہا کہ ہمارا ریسٹورنٹ ڈیڑھ ماہ سے بند ہے، اخراجات کیلیے پیسے چاہئیں اس لیے میرے پاس ایک چنگچی رکشا ہے جو ہم ریسٹورنٹ کے سامان خریدنے کے لیے استعمال کرتے تھے عارضی روزگار حاصل کرنے کے لیے میں نے چنگچی رکشے پر پھل فروخت کرنا شروع کردیے ہیں۔
عارضی روزگار کے سبب ٹھیلوں کی قلت ہوگئی،کباڑی
کباڑ کے کام سے منسلک محمد ابراہیم قریشی نے بتایا کہ کباڑ کاکام لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے،ہمارے پاس 80 سے 100ٹھیلے ہوتے ہیں جو ہم نے یومیہ 100 روپے کرائے پر بے روزگار افراد کو دے دیے ہیں جو ان ٹھیلوں پر پھل اور سبزی فروخت کرکے عارضی روزگار کے ذریعے آمدنی حاصل کررہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ عارضی روزگار کے حصول کے سبب کراچی میں ٹھیلوں کی قلت ہوگئی ہے جو ٹھیلہ 10سے 12 ہزار میں نیا فروخت ہوتا تھا ان دنوں 15ہزار تک میں مل رہاہے،یہ ٹھیلے سندھی ہوٹل لیاقت آباد،نیو کراچی اور دیگر علاقوں میں تیار ہوتے ہیں، کئی لوگوں نے ٹھیلے خرید ان کو کرائے پر دینے کاکام شروع کردیا ہے۔