پہلی بار اسٹیئر یوٹیکٹس نیوروسرجری سے بچے کی جان بچا لی گئی

بچے کے دماغ میں سوئی کے برابر معمولی سوراخ کرکے بچے کے دماغ سے رسولی کے اندر موجود مواد کو سرنج کی مدد سے نکالاگیا


Tufail Ahmed May 10, 2020
 اسٹیریوٹیکٹک تیکنک سے دماغ کی اوپن سرجری سے بچا جاسکتا ہے،ڈاکٹرستار ہاشم،شایان کو زندگی ملنے پر خوش ہوں،والدہ ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی میں پہلی بار اسٹیریوٹیکٹس نیوروسرجری کے ذریعے انتہائی حساس اور پیچیدہ نوعیت کی تکنیک کااستعمال کرکے 11 سالہ بچے کی جان بچالی گئی،بچے کے دماغ میں 10 سینٹی میٹر کی رسولی تھی جس میں زہریلا مواد تھا،اسٹیریوٹیکٹک تیکنیک کی مدد سے بچے کو اوپن سرجری سے بچا لیاگیا۔

اسٹیریوٹیکٹک نیورو سرجری کی مدد سے بچے کے دماغ میں سوئی کے برابر معمولی سا سوراخ کرکے بچے کے دماغ سے رسولی کے اندر موجود مواد کو سرنج کی مدد سے نکال لیاگیا مواد کی مقدار 200 ملی میٹربتائی گئی ہے۔

یہ تیکنیک کراچی کے نیورو اسپائینل اینڈ کینسر کئیر انسٹیٹیوٹ میں کی گئی پیچیدہ اور حساس نوعیت کی اسٹیریوٹیکٹک کے ماہر اور معروف نیوروسرجن پروفیسر ڈاکٹر ستار ہاشم نے ایکسپریس کو اپنی نوعیت کی پہلی بار کیے جانے والے طریقہ علاج کے حوالے سے بتایا کہ 11 سالہ شایان ولد فاروق کو سر میں شدید نوعیت کے درد کی شکایت رہتی تھی مختلف اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے دماغ کی اوپن سرجری کا مشورہ دیا تھا لیکن ان کے گھروں والوں کے پاس رقم کا بندوبست نہیں تھا۔

اہلخانہ نے اپنے بچے کی تڑپ دیکھتے ہوئے بچے شایان کی تصویر اور مرض کی تفصیلات سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی جس پر مخیرحضرات سمیت بیت المال کراچی کے ڈاکٹر عدنان مجید نے نیورو اسپائنل اینڈ کینسر کیئر انسٹیٹیوٹ میں بریگیڈئیر (ر) محمد زبیر شیخ سے رابطہ کیا اور 11 سالہ شایان کو گزشتہ روز اسپتال داخل کرنے کی ہدایت دی گئی،پروفیسر ستار ہاشم کا کہناتھا کہ این سی سی آئی اسپتال انتظامیہ نے شایان کا علاج ایم ہاشم میموریل ٹرسٹ کی جانب سے مفت کیا گیا۔

بچہ مکمل صحت یاب ہے بچے کے دماغ میں رسولی میں جمع ہونے والی مواد کو فوکس اور ٹارگٹڈ کرکے اسٹیریوٹیکٹک کے ذریعے سرنج کی مدد سے نکال لیاگیا ہے جس کے بعد بچے کی بینائی اور اپنے والدین سمیت سب کو پہنچاننے کی صلاحیت بھی واپس بحال ہوگئی،ڈاکٹرستار ہاشم نے بتایا کہ اسٹیریوٹیکٹک تیکنک کی مدد سے دماغ کی اوپن سرجری سے بچا جاسکتا ہے،انھوں نے کہا کہ اس تیکنیک کی مدد سے دماغ کی اوپن اور بڑی سرجری سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے،کیونکہ اس تیکنیک سے مذکورہ جگہ کو ٹارگٹڈ کیاجاتا ہے، بچے کی ماں نے ایکسپریس کو بتایا کہ میرے شوہرکانام فاروق اور رکشا ڈرائیور ہے۔

بچے کی تکلیف کی وجہ سے رکشا بھی چلانا چھوڑدیا تھا اور مختلف اسپتالوں کے چکر کاٹتے رہے لیکن کسی اسپتال میں اورمیرے بچے کی درست تشخیص نہیں کی گئی اس دوران ہم مقروض بھی ہوگئے تھے لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے بیت المال تک رسائی ملی جس کے بعد بیت المال حکام نے ہمیں پروفیسر ستار ہاشم کے اسپتال بھیجا اوریہاں پر بھی میرے بچے کا مفت علاج کیاگیا میں اور میرے اہلخانہ شایان کی زندگی واپس لوٹ آنے پر بہت خوش ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں