سحری اور افطار پر عوامی دستر خوان نہ لگ سکے
کوروناکی صورتحال پرتاریخ میں پہلی بارسڑکوں،شاہراہوں،مساجداورعوامی مقامات پرافطاراورسحری کامشترکہ انتظام نہ ہوسکا
کورونا کی وبا سے بچاؤ کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے سبب رواں رمضان المبارک میں کراچی میں روایتی''سحر وافطارعوامی دستر خوان'' کا انعقاد نہیں ہوسکا۔
تاریخ میں پہلی بار کراچی کی سڑکوں، شاہراہوں، مساجد اور عوامی مقامات پر افطار اور سحری کا مشترکہ انتظام نہیں کیا گیا لیکن شہر قائد کے باسیوں نے افطار وسحر کرانے کی اپنی روایت کو برقرار رکھا، سڑکوں پر مخیر حضرات، سیاسی، مذہبی جماعتوں اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے افطار بکس،کھانا اور سحری میں مختلف علاقوں میں غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد اور گھرانوں میں تیارشدہ کھانا تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے فلاحی تنظیم کے رضاکار عمران الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ رمضان المبارک میں ہر صاحب حیثیت مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ غریب اور مسکینوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے۔
رمضان کے موقع پر مختلف طریقوں سے ان غریب افراد کی مدد کی جاتی ہے، تاہم مدد کا ایک طریقہ صاحب حیثیت مسلمانوں کی نظر میں یہ ہوتا ہے کہ وہ افطار کے موقع پر زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرائیں اسی لیے کراچی ملک کا وہ واحد شہر ہے جہاں سب سے زیادہ عوامی دسترخوان لگائے جاتے ہیں، تاہم اس برس کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے روایتی دستر خوان نہیں لگائے گئے ہیں مختلف فلاحی تنظیمیں،سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے محلوں کی سطح پر مخیر حضرات مزدوروں اور غریبوں میں افطار باکسز،کھانا اور سحری میں تیار شدہ کھانا تقسیم کررہے ہیں۔
لیاقت آباد ایف سی ایریا کے طلبہ افطار باکس تقسیم کررہے ہیں
کراچی کے علاقے لیاقت آباد ایف سی ایریا میں مختلف اسکولوں میں زیر تعلیم میٹرک کے طالب علم بھی اپنی مدد آپ کے تحت لیاقت آباد چار نمبر سمیت مختلف مقامات پر افطار بکسز تقسیم کررہے ہیں،یہ طالب علم محمد عزیر،محمد زید،صائم شاہ،سید احسن اور سید صفیان اپنی جیپ خرچ سے 100سے زائد افطار بکسز تقسیم کرتے ہیں۔
افطار بکس 100 روپے اور کھانے سمیت200 روپے میں تیار ہونے لگا
مہنگائی کے باعث افطار بکس 100 روپے اور کھانے سمیت بکس 200 روپے میں تیار ہوتا ہے اس افطار بکس میں روزانہ لوازمات تبدیل کیے جاتے ہیں، مقامی سماجی تنظیم کے رضاکار عمران الحق کے مطابق افطار بکس میں دو مختلف اقسام کے موسمی پھل، کھجور، کیک پیس، سموسہ یا رول، چھولے یا دہی بڑے یا فروٹ چاٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیا شامل ہوتی ہیں یا پھر ان افطار بکس میں بریانی کے پیکٹس رکھ کر انھیں تقسیم کردیا جاتاہے۔
فلاحی اداروں کی جانب سے سحراور افطارکی سروس جاری
لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں سال رمضان المبارک میں فلاحی تنظیمیں، سیاسی اور مذہبی جماعتیں شاہراہوں پر روزہ کھلوانے کے لیے ''افطار باکسز وکھانا اور سحری میں کچی آبادیوں میں گھر گھر جاکر سحری میں تیار شدہ کھانا تقسیم کررہے ہیں۔
ان تنظیموں اور جماعتوں میں ایدھی فاؤنڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل، چھیپا فائونڈیشن، الخدمت پاکستان،خدمت خلق فائونڈیشن، پاک سرزمین پارٹی شامل ہیں، الخدمت کے ڈائریکٹر ریلیف قاصی صدر الدین نے افطار میں 10ہزار بکسز اور سحری میں 5ہزار خاندانوں میں تیار کھانا مختلف علاقوں میں تقسیم کیا جارہاہے،جبکہ روٹی پروجیکٹ کے تحت ایک لاکھ روٹی مختلف تندروں سے 5روپے میں دی جارہی ہے اور کئی ہزار کلومفت مرغی کا گوشت غریب خاندانوں میں تقسیم کیا جارہاہے۔
سیلانی ویلفیئر کے ترجمان رئیس فتح کے مطابق ہم 60 ہزار سے زائد افراد کو افطار اور کھانا سحری وافطاری میں گھر گھر جاکر فراہم کررہے ہیں، ایدھی فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ شہر میں 3سے 5ہزار افراد اور گھرانوں کو ان کے علاقوں میں افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے۔ چھیپا فاؤنڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا کے مطابق چھیپا کے تحت سحری و افطاری میں بالترتیب 25،25 ہزار افراد وگھرانوں کو افطار بکسز وتیار شدہ کھانا دیا جارہا ہے۔
تاریخ میں پہلی بار کراچی کی سڑکوں، شاہراہوں، مساجد اور عوامی مقامات پر افطار اور سحری کا مشترکہ انتظام نہیں کیا گیا لیکن شہر قائد کے باسیوں نے افطار وسحر کرانے کی اپنی روایت کو برقرار رکھا، سڑکوں پر مخیر حضرات، سیاسی، مذہبی جماعتوں اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے افطار بکس،کھانا اور سحری میں مختلف علاقوں میں غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد اور گھرانوں میں تیارشدہ کھانا تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے فلاحی تنظیم کے رضاکار عمران الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ رمضان المبارک میں ہر صاحب حیثیت مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ غریب اور مسکینوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے۔
رمضان کے موقع پر مختلف طریقوں سے ان غریب افراد کی مدد کی جاتی ہے، تاہم مدد کا ایک طریقہ صاحب حیثیت مسلمانوں کی نظر میں یہ ہوتا ہے کہ وہ افطار کے موقع پر زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرائیں اسی لیے کراچی ملک کا وہ واحد شہر ہے جہاں سب سے زیادہ عوامی دسترخوان لگائے جاتے ہیں، تاہم اس برس کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے روایتی دستر خوان نہیں لگائے گئے ہیں مختلف فلاحی تنظیمیں،سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے محلوں کی سطح پر مخیر حضرات مزدوروں اور غریبوں میں افطار باکسز،کھانا اور سحری میں تیار شدہ کھانا تقسیم کررہے ہیں۔
لیاقت آباد ایف سی ایریا کے طلبہ افطار باکس تقسیم کررہے ہیں
کراچی کے علاقے لیاقت آباد ایف سی ایریا میں مختلف اسکولوں میں زیر تعلیم میٹرک کے طالب علم بھی اپنی مدد آپ کے تحت لیاقت آباد چار نمبر سمیت مختلف مقامات پر افطار بکسز تقسیم کررہے ہیں،یہ طالب علم محمد عزیر،محمد زید،صائم شاہ،سید احسن اور سید صفیان اپنی جیپ خرچ سے 100سے زائد افطار بکسز تقسیم کرتے ہیں۔
افطار بکس 100 روپے اور کھانے سمیت200 روپے میں تیار ہونے لگا
مہنگائی کے باعث افطار بکس 100 روپے اور کھانے سمیت بکس 200 روپے میں تیار ہوتا ہے اس افطار بکس میں روزانہ لوازمات تبدیل کیے جاتے ہیں، مقامی سماجی تنظیم کے رضاکار عمران الحق کے مطابق افطار بکس میں دو مختلف اقسام کے موسمی پھل، کھجور، کیک پیس، سموسہ یا رول، چھولے یا دہی بڑے یا فروٹ چاٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیا شامل ہوتی ہیں یا پھر ان افطار بکس میں بریانی کے پیکٹس رکھ کر انھیں تقسیم کردیا جاتاہے۔
فلاحی اداروں کی جانب سے سحراور افطارکی سروس جاری
لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں سال رمضان المبارک میں فلاحی تنظیمیں، سیاسی اور مذہبی جماعتیں شاہراہوں پر روزہ کھلوانے کے لیے ''افطار باکسز وکھانا اور سحری میں کچی آبادیوں میں گھر گھر جاکر سحری میں تیار شدہ کھانا تقسیم کررہے ہیں۔
ان تنظیموں اور جماعتوں میں ایدھی فاؤنڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل، چھیپا فائونڈیشن، الخدمت پاکستان،خدمت خلق فائونڈیشن، پاک سرزمین پارٹی شامل ہیں، الخدمت کے ڈائریکٹر ریلیف قاصی صدر الدین نے افطار میں 10ہزار بکسز اور سحری میں 5ہزار خاندانوں میں تیار کھانا مختلف علاقوں میں تقسیم کیا جارہاہے،جبکہ روٹی پروجیکٹ کے تحت ایک لاکھ روٹی مختلف تندروں سے 5روپے میں دی جارہی ہے اور کئی ہزار کلومفت مرغی کا گوشت غریب خاندانوں میں تقسیم کیا جارہاہے۔
سیلانی ویلفیئر کے ترجمان رئیس فتح کے مطابق ہم 60 ہزار سے زائد افراد کو افطار اور کھانا سحری وافطاری میں گھر گھر جاکر فراہم کررہے ہیں، ایدھی فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ شہر میں 3سے 5ہزار افراد اور گھرانوں کو ان کے علاقوں میں افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے۔ چھیپا فاؤنڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا کے مطابق چھیپا کے تحت سحری و افطاری میں بالترتیب 25،25 ہزار افراد وگھرانوں کو افطار بکسز وتیار شدہ کھانا دیا جارہا ہے۔