نیب سے پلی بارگین کرنیوالوں کیلیے چھوٹ معذوروں کیلیے 2 فیصد کوٹہ ختم

ترامیم ایس ای سی پی کی تجویزکردہ ہیں،دفعہ181میں ترمیم پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ میں کسی خاص شخصیت کی تقرری کیلیے کی گئی،ذرائع


Shahbaz Rana May 13, 2020
کمپنیز ایکٹ کی دفعہ 172 پلی بارگین کرنیوالوں کو کمپنیوں کا ڈائریکٹر بننے سے روکتی ہے۔ فوٹو: فائل

WASHINGTON: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے نیب سے پلی بارگین کرنیوالے افراد کو کمپنیوں کا ڈائریکٹر مقرر کرنے پر پابندی ہٹانے اور کمپنیوں میں معذوروں کا دو فیصد کوٹہ ختم کرنے کیلیے صدارتی آرڈیننس جاری کردیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے گذشتہ ہفتے جس کمپنیز ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری دی تھی اس میں دفعہ 172 بھی شامل تھی،مذکورہ دفعہ ایسے لوگوں کو کمپنیوں کا ڈائریکٹر بننے سے روکتی ہے،حکومت نے کمپنیوں میں معذور افراد کے 2 فیصد کوٹے کو بھی ختم کردیا ہے، وفاقی اور صوبائی قوانین میں سرکاری کمپنیوں میں معذوروں کا دو فیصد کوٹہ لازمی ہے،تحریک انصاف کی حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے ہفتہ قبل صدارتی آرڈیننس جاری کیا،کمپنیر ایکٹ میں ترامیم نے حکومتی ارادوں سے متعلق سنجیدہ سوالات کو جنم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکشن 181 میں ترمیم کے ذریعے حکومت نے ایک بااثر شخصیت کو سرکاری کمپنی کے بورڈ میں شامل کرنے کیلئے راستہ ہموار کیا ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ تمام ترامیم کاروباری سرگرمیوں کیلئے بہتر ماحول پیدا کرنے کیلئے متعارف کرائی گئی ہیں۔

ایس ای سی پی کے مطابق ایک فعال ریگولیٹری فریم ورک کے ذریعے پاکستان میں کاروبار کی بہتر شروعات کیلئے صدر مملکت عارف علوی نے کمپنیز ایکٹ 2017ء میں ترامیم کے مسودے پر دستخط کیے ہیں،یہ ترامیم ایس ای سی پی کی تجویز کردہ ہیں جن کا مقصد ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نئے شعبوں میں سرمایہ کاری پر راغب کرنا ہے۔

(ن) لیگ کی سابق حکومت نے کمپنیز آرڈیننس 1984ء کو منسوخ کر کے کمپنیز ایکٹ 2017ء متعارف کرایا تھا،اس ایکٹ کی دفعہ 172 کے تحت کوئی بھی کمپنی ڈائریکٹر اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ اس عہدے کا اہل نہیں رہیگا ، دفعہ 172ایم کے تحت ایسے افراد جو نیب یا کسی دوسری ریگولیٹری ادارے کیساتھ پلی بارگین میں جانیوالے افراد بھی کسی کمپنی میں ڈائریکٹر کے منصب پر نہیں لگائے جاسکتے، پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ ہفتے ان دونوں دفعات کوکمپنیز آرڈیننس سے حذف کردیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ ترمیم پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے بورڈ میں کسی خاص شخصیت کی تقرری کی راہ ہموار کرنے کے لئے کی گئی ہے۔ایس ای سی پی نے کسی اور کمپنی کا ڈائریکٹر ہونے کے ناطے اس شخصیت کی تقرری کی منظوری نہیں دی تھی، ایکٹ کے سیکشن 186 میں ترمیم کرکے وفاقی حکومت کے سرکاری شعبے کی کمپنی کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کرنے کے اختیارات بھی ختم کردیئے گئے ہیں۔

کمپنیز ایکٹ میں ہونے والی ترامیم نے ایک اور پنڈورا باکس کھول دیا ہے ، کیونکہ دفعہ 282 میں ہونے والی تبدیلی سے 300 ارب روپے کے دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھروں کی نجکاری متاثر ہو گی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت دفعہ 282 میں ہونے والی ترمیم کو ختم کرنے کیلئے ایک اور صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے،سب سے اہم ترمیم دفعہ 282 میں کی گئی ہے تاکہ اگلے مالی سال کے بجٹ کے اہداف حاصل کرنے میں آسانی رہے،حکومت نے ایس ای سی پی کے اختیارات کو ختم کر کے عدالتوں کو اختیار دیدیا ہے کہ وہ کمپنیوں کے انضمام یا انحطاط سے متعلق فیصلہ کریں، اس سے دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھروں کی نجکاری کے جاری سودے کو نقصان پہنچا ہے۔

حکومت دو پاور پلانٹس ایک سے زیادہ سرمایہ کاروں کو بیچنا چاہتی ہے، تاہم یہ نیلامی عام کے دوران زیادہ بولی دینے پر منحصر ہے،حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی ملکیت ہیں،اگر حکومت کو دو الگ الگ بولی موصول ہوتی ہے تو کمپنی کو دو حصوں میں توڑنا پڑے گا اور نئے صدارتی آرڈیننس کے بعد صرف عدالت ہی انضمام کا مرحلہ مکمل کر سکتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں