اضافی ایجنڈے کیساتھ نیا فنانس کمیشن تشکیل

صدرمملکت نے وفاقی نا اہلی کاخمیازہ صوبوں پرڈالنے کا ایجنڈا مرتب کردیا، ماہرین

مشیر خزانہ کی تقرری بھی غیر آئینی، سیکریٹری خزانہ وفاق کی نمائندگی کرینگے،ماہرین۔ فوٹو: فائل

صدرمملکت عارف علوی نے مرکز اور صوبوں کے مابین وسائل کی تقسیم کے نئے فارمولے کا تعین کرنے کیلیے منگل کو دسواں نیشنل فنانس کمیشن تشکیل دے دیا۔

وزارت خزانہ نے آئین کے آرٹیکل 160 (1) کے تحت 10 رکنی کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔اس کے اصول و قواعد میں سیکیورٹی اخراجات ، خسارے والے ادارے ، سبسڈی میکانزم اور قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے نئی 4خاردار شقیں بھی شامل ہیں،جن کا فیصلہ مرکز اور صوبوں کے ذریعہ کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ کی حیثیت سے وزیر اعظم عمران خان کمیشن کے چیئرمین ہوں گے۔ مشیر خزانہ اور چاروں صوبائی وزرائے خزانہ ارکان میں شامل ہوں گے۔مشیر خزانہ کو وزیرخزانہ کی عدم موجودگی میں صدارت کا اختیار ہوگا۔کمیشن کی تشکیل 23اپریل 2020ء سے موثر ہوگی۔

وفاقی سیکریٹری خزانہ سرکاری ماہر کی حیثیت سے حصہ ہوں گے،بلوچستان سے جاوید جبار،سندھ سے ڈاکٹر اسد سعید ، خیبر پختونخوا سے مشرف رسول ،پنجاب سے سابق گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ ارکان ہوں گے۔مرکز کی طرف سے صوبائی حکومتوں کو گرانٹ اِن ایڈ کو بھی اصول وقواعد میں شامل کیا گیا ہے جبکہ وفاقی حکومت کے حاصل کردہ قرضوں میں صوبائی حکومتوں کا حصہ بھی زیر بحث آئے گا۔ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، سابقہ فاٹا کیلئے وسائل مختص کرنے کے علاوہ سیکیورٹی اور قدرتی آفات پر اٹھنے والے اخراجات بھی حصہ بنائے گئے ہیں۔


کمیشن اشیاء پر سیلز ٹیکس کی وصولی کی تقسیم طے کرے گا،کپاس کی ایکسپورٹ ڈیوٹی یا صدر مملکت کی طے کردہ دیگر ڈیوٹیز کے علاوہ ایکسائز ڈیوٹیز کی تقسیم، قرضوں کا تخمینہ اور ادائیگی کا طریقہ کار طے جبکہ سبسڈیز کا جائزہ لے گا۔وہ سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنے کیلئے تجاویز دے گا۔واضح رہے آئین کے تحت ہر 5 برس بعد این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے،جس میں وفاق اور صوبوں کے وزراء قانونی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ ضروری ہے کہ ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن بھی شامل ہو۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق اپنی کل آمدنی میں سے طے کردہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیتا ہے۔اس وقت ملک کی کل آمدن کا 57 فیصد حصہ صوبوں میں آبادی کے تناسب سے تقسیم ہو جاتا ہے جبکہ وفاق کے پاس 43 فیصد بچتا ہے۔ مسلم لیگ (ن)کی سابق حکومت نے فروری 2016 ء میں 9واں این ایف سی تشکیل دیا تھا،جس کے پانچ برس میں چند ہی اجلاس ہوئے حالانکہ سال میں 10 اجلاس لازمی ہیں۔

دریں اثناء معاشی ماہرین کے مطابق صدرمملکت نے این ایف سی بناتے وقت ایجنڈا بھی مرتب کیاہے ،جس کا مقصد وفاقی حکومت کی نا اہلی کاخمیازہ صوبوں پر ڈالنا ہے۔

این ایف سی کے سابق رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے آئین کے تحت ، این ایف سی میں مشیر خزانہ کی جگہ نہیں، ان کی تقرری غیر آئینی ہے۔ کمیشن میں وفاق کی نمائندگی اب تین ارکان کریں گے،جن میں وزیراعظم ،مشیرخزانہ اوروفاقی سیکرٹری خزانہ شامل ہیں۔

 
Load Next Story