10 ویں اوور میں ہی ریورس سوئنگ کا راز ’’محفوظ‘‘

یہ نہ پوچھو کس طرح مگر ایسا ہوتا تھا، وسیم اکرم کا آکاش چوپڑہ کو جواب

گیند پر تھوک کا استعمال روک کر بوتل کا ڈھکن دینے سے بھی مدد نہیں ملے گی۔ فوٹو: فائل

10 ویں اوور میں ہی ریورس سوئنگ کیسے ہوتی تھی؟ وسیم اکرم نے راز اپنے پاس محفوظ کرلیا۔

سابق بھارتی کرکٹر آکاش چوپڑہ کے یوٹیوب چینل پر وسیم اکرم نے 1993 میں نیوزی لینڈ سے سیریز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہائی میں دنیا کے بیٹسمینوں کو ریورس سوئنگ کے بارے میں معلوم نہیں تھا، اس وقت گیند 10 ویں اوور میں ہی ریورس سوئنگ ہوجاتی تھی، مجھ سے یہ نہ پوچھیں کہ کیوں لیکن ایسا ہی ہوتا تھا، میں نے حال ہی میں ایک آرٹیکل پڑھا کہ گیند کے ساتھ جو مرضی کر لو تھوک نہ لگاؤ، ان کو کوئی بتائے کہ بوتل کا ڈھکن بھی دے دو تو جب تک گیند میں چمک نہ آئے بولرز کو مدد نہیں ملے گی، اگر تھوک نہیں تو ہر بولر کو ایک کریم کی بوتل بھی دینا ہوگی۔


انھوں نے کہا کہ اس سیریز کے 3 ٹیسٹ میچز میں مارٹن کرو نے 2 سنچریاں بنائیں، اس وقت میرا اور وقار یونس کا طوطی بول رہا تھا، اس کے باوجود کیوی بیٹسمین نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، مارٹن کرو ریٹائر ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ ہماری بولنگ کو بہتر انداز میں کھیلنے میں کیسے کامیاب ہوئے، جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں فرنٹ فٹ پر آکر صرف ان سوئنگ سمجھ کر کھیلتا تھا، اچھے اسٹروکس لگنے کے بعد آپ اور وقارمجبور ہو کر باؤنسرز کراتے تو میرا کام آسان ہوجاتا۔

 
Load Next Story