چینی اسکینڈل تحقیقاتی کمیشن میں طلبی وزیر اعلی سندھ کا پیش ہونے سے انکار
ٹی او آرز کے تحت کمیشن وزیرا اعلیٰ کو طلب نہیں کرسکتا، ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا ڈی جی ایف آئی اے کو خط میں موقف
چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن نے وزیرا علیٰ سندھ کو طلب کرلیا ہے تاہم ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے اپنے خط میں اس اقدام کو کمیشن کے دائرۂ اختیار سے باہر قرار دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو چینی اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے طلب کیا تاہم انہوں نے کمیشن کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا ہے۔ سندھ کے ایڈوکیٹ جنرل نے ڈی جی ایف آئی واجد ضیا کے نام خط میں لکھا ہے کہ ٹی او آرز کے تحت کمیشن وزیرا اعلیٰ کو طلب نہیں کرسکتا۔ خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلی سندھ کی طلبی کی درخواست کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کی منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چینی اسکینڈل؛ وزیراعلیٰ پنجاب تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش
چینی بحران پر قائم انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے 11 مئی کو وزیراعلی سندھ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو 13 مئی کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی درخواست کی گئی تھی ۔ خط میں کہا گیا تھا کہ شوگر ملز کو 2017-18 میں دی گئی اضافی ایکسپورٹ سبسڈی سے متعلق وزیراعلی سندھ سے سوالات پوچھے جائیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کمیشن کے سامنے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کمیشن کے سامنے پیش ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے ٹوئٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر اسد عمر کے کمیشن میں پیش ہونے کو قانون کے احترام کی مثال قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات عملی طور پر ثابت ہو گئی کہ نئے پاکستان میں قانون افراد کے تابع نہیں بلکہ افراد قانون کے تابع ہیں ۔ خود احتسابی کی ایسی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقاتی اداروں کی بے توقیری کی گئی۔مغلیہ جاہ و جلال کے ساتھ پیشیاں ہوتیں تھیں۔اندر سوالوں کا جواب دینے کی بجائے باہر آکر تحقیقاتی اِداروں پرہی سوال کھڑے کر دئیے جاتے۔کیونکہ یہ قانون کا احترام اپنی سہولت کے مطابق کرتے ہیں۔احتساب جمہورت کا بنیادی جزو ہے ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو چینی اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے طلب کیا تاہم انہوں نے کمیشن کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا ہے۔ سندھ کے ایڈوکیٹ جنرل نے ڈی جی ایف آئی واجد ضیا کے نام خط میں لکھا ہے کہ ٹی او آرز کے تحت کمیشن وزیرا اعلیٰ کو طلب نہیں کرسکتا۔ خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلی سندھ کی طلبی کی درخواست کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کی منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چینی اسکینڈل؛ وزیراعلیٰ پنجاب تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش
چینی بحران پر قائم انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے 11 مئی کو وزیراعلی سندھ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو 13 مئی کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی درخواست کی گئی تھی ۔ خط میں کہا گیا تھا کہ شوگر ملز کو 2017-18 میں دی گئی اضافی ایکسپورٹ سبسڈی سے متعلق وزیراعلی سندھ سے سوالات پوچھے جائیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کمیشن کے سامنے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کمیشن کے سامنے پیش ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے ٹوئٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر اسد عمر کے کمیشن میں پیش ہونے کو قانون کے احترام کی مثال قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات عملی طور پر ثابت ہو گئی کہ نئے پاکستان میں قانون افراد کے تابع نہیں بلکہ افراد قانون کے تابع ہیں ۔ خود احتسابی کی ایسی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقاتی اداروں کی بے توقیری کی گئی۔مغلیہ جاہ و جلال کے ساتھ پیشیاں ہوتیں تھیں۔اندر سوالوں کا جواب دینے کی بجائے باہر آکر تحقیقاتی اِداروں پرہی سوال کھڑے کر دئیے جاتے۔کیونکہ یہ قانون کا احترام اپنی سہولت کے مطابق کرتے ہیں۔احتساب جمہورت کا بنیادی جزو ہے ۔