تاریخ نہیں بدلے گی بلدیاتی الیکشن میں رکاوٹ ڈالی تو صوبوں کیخلاف کارروائی ہوگی جسٹس ناصر الملک
سپریم کورٹ میں سندھ نے 18جنوری کی تاریخ خود دی، انحراف ممکن نہیں، 7دسمبر کو پنجاب میں بھی شیڈول جاری کیا جائیگا
قائم مقام چیف الیکشن کمشنرنے صوبوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں خود صوبوں کی جانب سے انتخابات کیلیے دی گئی تاریخوں میں ردوبدل کے امکان کومستردکردیاہے اور کہا ہے کہ اگر رکاوٹ ڈالی گئی تو قانون کے مطابق صوبائی حکومتوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے واضح اوردوٹوک موقف کے باعث سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنرکوپیغام بھیجاہے کہ کہ 18 جنوری کوانتخابات کے انتظامات کے حوالے سے صوبائی حکومت کوواضح پیغام دیاجائے اس میں کسی قسم کی تبدیلی کااب کوئی امکان نہیں ہے۔ سندھ کی رضامندی سے 18 جنوری کی تاریخ سپریم کورٹ میں طے ہوئی تھی، سندھ حکومت کی جانب سے انتخابات مارچ میں کرائے جانے کے استدعا اور بیانات کے حوالے سے قائم مقام چیف الیکشن کمشنرجسٹس ناصرالملک نے واضح کردیاکہ 7 دسمبرکودونوںصوبوں پنجاب اورسندھ میں شیڈول جاری کرنے کے انتظامات کوحتمی شکل دی جائے اب مزیدکسی تبدیلی کاکوئی امکان نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں فیصلے سے انحراف کسی ادارے یاحکومت کے لیے ممکن نہیں ہے جوحکومت اس کی راہ میں رکاوٹ بنے گی اس کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان میں 7 دسمبرکوپولنگ سے قبل انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کوآگاہ کیاگیاہے کہ پولنگ مہم آج رات 12 بجے ختم ہوجائے گی کوئی امیدوارجمعرات کی رات 12 بجے کے بعدکارنرمیٹنگ یاعوامی اجتماع سے خطاب نہیں کرسکے گا۔ این این آئی کے مطابق الیکشن کمیشن نے ملک میں نئی مردم شماری کرانے کے لیے حکومت کوخط لکھا ہے۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت کولکھے گئے خط میں کہاگیاکہ ملک میں آخری بارمردم شماری 1998 میں ہوئی جس کے بعدمردم شماری نہیں ہوئی، یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھ کرنئی مردم شماری کرائی جائے تاکہ ملک کی آبادی کاصحیح تعین کیاجاسکے۔ پاکستان میں آخری بارمردم شماری 1998 میں کی گئی تھی جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 13 کروڑ 23 لاکھ تھی، تاہم سرکاری اورغیرسرکاری اندازوں کے مطابق پچھلے 15 سالوں میں پاکستان کی آبادی بڑھ کر18 کروڑ سے زائدہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں اب تک 5 مردم شماری ہوچکی ہیں، پہلی مردم شماری 1951، دوسری 1961، تیسری 1972، چوتھی 1981 اورپانچویں1998 میں کی گئی تھی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے واضح اوردوٹوک موقف کے باعث سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنرکوپیغام بھیجاہے کہ کہ 18 جنوری کوانتخابات کے انتظامات کے حوالے سے صوبائی حکومت کوواضح پیغام دیاجائے اس میں کسی قسم کی تبدیلی کااب کوئی امکان نہیں ہے۔ سندھ کی رضامندی سے 18 جنوری کی تاریخ سپریم کورٹ میں طے ہوئی تھی، سندھ حکومت کی جانب سے انتخابات مارچ میں کرائے جانے کے استدعا اور بیانات کے حوالے سے قائم مقام چیف الیکشن کمشنرجسٹس ناصرالملک نے واضح کردیاکہ 7 دسمبرکودونوںصوبوں پنجاب اورسندھ میں شیڈول جاری کرنے کے انتظامات کوحتمی شکل دی جائے اب مزیدکسی تبدیلی کاکوئی امکان نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں فیصلے سے انحراف کسی ادارے یاحکومت کے لیے ممکن نہیں ہے جوحکومت اس کی راہ میں رکاوٹ بنے گی اس کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان میں 7 دسمبرکوپولنگ سے قبل انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کوآگاہ کیاگیاہے کہ پولنگ مہم آج رات 12 بجے ختم ہوجائے گی کوئی امیدوارجمعرات کی رات 12 بجے کے بعدکارنرمیٹنگ یاعوامی اجتماع سے خطاب نہیں کرسکے گا۔ این این آئی کے مطابق الیکشن کمیشن نے ملک میں نئی مردم شماری کرانے کے لیے حکومت کوخط لکھا ہے۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت کولکھے گئے خط میں کہاگیاکہ ملک میں آخری بارمردم شماری 1998 میں ہوئی جس کے بعدمردم شماری نہیں ہوئی، یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھ کرنئی مردم شماری کرائی جائے تاکہ ملک کی آبادی کاصحیح تعین کیاجاسکے۔ پاکستان میں آخری بارمردم شماری 1998 میں کی گئی تھی جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 13 کروڑ 23 لاکھ تھی، تاہم سرکاری اورغیرسرکاری اندازوں کے مطابق پچھلے 15 سالوں میں پاکستان کی آبادی بڑھ کر18 کروڑ سے زائدہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں اب تک 5 مردم شماری ہوچکی ہیں، پہلی مردم شماری 1951، دوسری 1961، تیسری 1972، چوتھی 1981 اورپانچویں1998 میں کی گئی تھی۔