خلق خدا پر نامہربان لوگ
ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو رمضان المبارک میں بھی خلق خدا پر مظالم، ملاوٹ، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے باز نہیں آتے
اسلامی کیلنڈر میں سب سے مقدس اور محترم مہینہ رمضان المبارک کا ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ ایسا بابرکت اور فضیلت والا ہے کہ اس کے پہلے عشرے میں رحمت، دوسرے عشرے میں مغفرت اور تیسرے عشرے کو جہنم کی آگ سے نجات کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ رمضان کے مہینے کی اہمیت کا اندازہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کی اس دعا سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کروا سکے۔ جس پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین ارشاد فرمایا۔
رمضان شریف کے بابرکت مہینے میں شیاطین کو جکڑ لیا جاتا ہے، تاکہ انسان گیارہ مہینے جو گناہ کرنے سے بھی باز نہیں آتا، وہ اس مہینے میں اپنے گناہ بخشوا کر اپنی آخرت کو آسان بنا لے۔ رمضان کا مہینہ انسان کو آئیڈیل شہری اور بہتر انسان بننے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ یہ مہینہ سونے کو کندن بنا دینے والا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ انسانوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے۔ غفلت میں پڑے ہوئے لوگوں کے لیے یہ مہینہ اللہ پاک کی طرف سے بہت بڑا احسان ہے۔ انسان، انسان ہونے کے ناتے ہمدردی کا مستحق ہے۔ اللہ کی رحمت کے بھی مستحق وہی انسان قرار پاتے ہیں جو مخلوق خدا پر رحم کرتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرتا ہے۔ اللہ پاک دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرماتے ہیں۔ اور جو شخص اپنے بھائی کی کسی پریشانی کو دور کرتا ہے، اللہ پاک قیامت کے دن اس کی پریشانی کو دور فرمائیں گے۔ اور اللہ پاک اپنے بندوں کی مدد میں ہوتے ہیں جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔
جہاں بہت سارے ایسے نیک صفت لوگ ہیں جو دوسروں کی مدد کرنا، ان کا خیال رکھنا، ان کے مصائب اور مشکلات کو دور کرنا، صلہ رحمی کرنا، محبت، شفقت، دیانت اور امانت کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھنا اپنا اول ترین فرض سمجھتے ہیں، وہیں بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی اپنی تجوریاں بھرنے کےلیے تیار ہوجاتے ہیں۔ اپنے ملازمین سے غیر انسانی سلوک کرنا اور ان کے ساتھ غیر انسانی طریقے سے پیش آنے کو اپنی بڑائی جانتے ہیں۔ کچھ لوگ سال کے بارہ مہینوں میں خود کو اس دنیا کا حاکم تصور کرتے رہتے ہیں۔ مخلوق خدا پر رحم کرنے کی ترغیب نہیں دیتے بلکہ مخلوق خدا کی کھال اتارنے کا فریضہ بھی خوب اچھی طرح سرانجام دیتے رہتے ہیں۔
کچھ ایسے بدنصیب بھی ہوتے ہیں جن کو رمضان میں بھی مخلوق خدا پر رحم نہیں آتا۔ جو مہنگی اشیا فروخت کرتے ہیں۔ جو اشیا میں ملاوٹ کرتے ہیں اور ذخیرہ اندوزی سے باز نہیں آتے۔ جو اپنے ورکرز کےلیے رمضان اور سخت گرمی میں بھی ریلیف دینے کو تیار نہیں ہوتے اور رمضان میں بھی مخلوق خدا پر ہاتھ ہولا رکھنے کےلیے تیار نہیں ہوتے۔ رمضان کے مہینے میں خاص کر پھلوں کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہوتی ہیں۔ وہ لوگ جن کے گھروں میں سارا سال بھی پھل نہیں آتے تھے وہ بیچارے رمضان میں اللہ پاک کی نعمتوں سے فیض یاب ہوجایا کرتے تھے، لیکن آج وہ رمضان میں بھی ان نعمتوں سے محروم ہیں۔
انسان اتنا مادہ پرست اور خودغرض ہوچکا ہے کہ اپنی خواہشوں اور بے جا ضرورتوں کے پیچھے ایک بے لگام گھوڑے کی طرح دوڑ رہا ہے۔ جس میں اسے غیروں کی مدد تو دور کی بات اپنے سگے رشتوں کی بھی ضروریات کا خیال نہیں آتا۔ کچھ لوگ حسد، جھوٹ، چغل خوری، غیبت اور ریاکاری جیسی برائیوں کو بھی اس بابرکت مہینے میں ترک کرنے سے باز نہیں آتے۔
اگر رمضان کے بابر کت مہینے میں بھی انسان خود کو اچھا بننے کے مواقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے تو پھر اس کو حق ہے وہ صرف دنیا کے مال و زر کےلیے ہی ذلیل و خوار ہوتا رہے۔
اللہ کے نزدیک سب سے محبوب اور پسندیدہ وہ شخص ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ نیکی کرے۔ جس شخص کا برتاؤ اس کی مخلوق کے ساتھ ظالمانہ ہوتا ہے۔ وہ یہ ثابت کر دکھاتے ہیں کہ وہ اللہ کی رحمت کے مستحق نہیں۔ ایک اچھا مسلمان ایک اچھا انسان ہمیشہ اللہ کی مخلوق پر رحم کرتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم فرمائے گا۔ زمین والوں پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ رحم کا لفظ رحمٰن سے نکلا ہے۔ لہٰذا جو اسے جوڑے گا اللہ اسے جوڑے گا۔ جو اسے کاٹے گا اللہ اسے کاٹے گا۔ (ترمذی)
خدارا رمضان المبارک کے پیارے مہینے میں اپنی ذات سے نکل کر اللہ کی مخلوق کے بارے میں سوچیے۔ ہر ممکن حد تک دوسروں کےلیے آسانیاں پیدا کیجئے۔ انسانوں کی خدمت اور ان کے کام آکر قلبی اور روحانی طور پر خود کو مضبوط اور توانا بنائیے۔ بے سہارا اور ضرورت مندوں کے کام آنا ہی انسانیت کی معراج ہے۔ اس خوشی سے محروم رہنے والے کبھی بھی حقیقی اور اصلی خوشی کا مزہ نہیں پاسکتے۔ اس لیے مخلوق خدا کو راضی کرکے خدا کو راضی کیجیے اور اپنی آخرت سنوار لیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
رمضان شریف کے بابرکت مہینے میں شیاطین کو جکڑ لیا جاتا ہے، تاکہ انسان گیارہ مہینے جو گناہ کرنے سے بھی باز نہیں آتا، وہ اس مہینے میں اپنے گناہ بخشوا کر اپنی آخرت کو آسان بنا لے۔ رمضان کا مہینہ انسان کو آئیڈیل شہری اور بہتر انسان بننے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ یہ مہینہ سونے کو کندن بنا دینے والا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ انسانوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے۔ غفلت میں پڑے ہوئے لوگوں کے لیے یہ مہینہ اللہ پاک کی طرف سے بہت بڑا احسان ہے۔ انسان، انسان ہونے کے ناتے ہمدردی کا مستحق ہے۔ اللہ کی رحمت کے بھی مستحق وہی انسان قرار پاتے ہیں جو مخلوق خدا پر رحم کرتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرتا ہے۔ اللہ پاک دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرماتے ہیں۔ اور جو شخص اپنے بھائی کی کسی پریشانی کو دور کرتا ہے، اللہ پاک قیامت کے دن اس کی پریشانی کو دور فرمائیں گے۔ اور اللہ پاک اپنے بندوں کی مدد میں ہوتے ہیں جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔
جہاں بہت سارے ایسے نیک صفت لوگ ہیں جو دوسروں کی مدد کرنا، ان کا خیال رکھنا، ان کے مصائب اور مشکلات کو دور کرنا، صلہ رحمی کرنا، محبت، شفقت، دیانت اور امانت کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھنا اپنا اول ترین فرض سمجھتے ہیں، وہیں بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی اپنی تجوریاں بھرنے کےلیے تیار ہوجاتے ہیں۔ اپنے ملازمین سے غیر انسانی سلوک کرنا اور ان کے ساتھ غیر انسانی طریقے سے پیش آنے کو اپنی بڑائی جانتے ہیں۔ کچھ لوگ سال کے بارہ مہینوں میں خود کو اس دنیا کا حاکم تصور کرتے رہتے ہیں۔ مخلوق خدا پر رحم کرنے کی ترغیب نہیں دیتے بلکہ مخلوق خدا کی کھال اتارنے کا فریضہ بھی خوب اچھی طرح سرانجام دیتے رہتے ہیں۔
کچھ ایسے بدنصیب بھی ہوتے ہیں جن کو رمضان میں بھی مخلوق خدا پر رحم نہیں آتا۔ جو مہنگی اشیا فروخت کرتے ہیں۔ جو اشیا میں ملاوٹ کرتے ہیں اور ذخیرہ اندوزی سے باز نہیں آتے۔ جو اپنے ورکرز کےلیے رمضان اور سخت گرمی میں بھی ریلیف دینے کو تیار نہیں ہوتے اور رمضان میں بھی مخلوق خدا پر ہاتھ ہولا رکھنے کےلیے تیار نہیں ہوتے۔ رمضان کے مہینے میں خاص کر پھلوں کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہوتی ہیں۔ وہ لوگ جن کے گھروں میں سارا سال بھی پھل نہیں آتے تھے وہ بیچارے رمضان میں اللہ پاک کی نعمتوں سے فیض یاب ہوجایا کرتے تھے، لیکن آج وہ رمضان میں بھی ان نعمتوں سے محروم ہیں۔
انسان اتنا مادہ پرست اور خودغرض ہوچکا ہے کہ اپنی خواہشوں اور بے جا ضرورتوں کے پیچھے ایک بے لگام گھوڑے کی طرح دوڑ رہا ہے۔ جس میں اسے غیروں کی مدد تو دور کی بات اپنے سگے رشتوں کی بھی ضروریات کا خیال نہیں آتا۔ کچھ لوگ حسد، جھوٹ، چغل خوری، غیبت اور ریاکاری جیسی برائیوں کو بھی اس بابرکت مہینے میں ترک کرنے سے باز نہیں آتے۔
اگر رمضان کے بابر کت مہینے میں بھی انسان خود کو اچھا بننے کے مواقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے تو پھر اس کو حق ہے وہ صرف دنیا کے مال و زر کےلیے ہی ذلیل و خوار ہوتا رہے۔
اللہ کے نزدیک سب سے محبوب اور پسندیدہ وہ شخص ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ نیکی کرے۔ جس شخص کا برتاؤ اس کی مخلوق کے ساتھ ظالمانہ ہوتا ہے۔ وہ یہ ثابت کر دکھاتے ہیں کہ وہ اللہ کی رحمت کے مستحق نہیں۔ ایک اچھا مسلمان ایک اچھا انسان ہمیشہ اللہ کی مخلوق پر رحم کرتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم فرمائے گا۔ زمین والوں پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ رحم کا لفظ رحمٰن سے نکلا ہے۔ لہٰذا جو اسے جوڑے گا اللہ اسے جوڑے گا۔ جو اسے کاٹے گا اللہ اسے کاٹے گا۔ (ترمذی)
خدارا رمضان المبارک کے پیارے مہینے میں اپنی ذات سے نکل کر اللہ کی مخلوق کے بارے میں سوچیے۔ ہر ممکن حد تک دوسروں کےلیے آسانیاں پیدا کیجئے۔ انسانوں کی خدمت اور ان کے کام آکر قلبی اور روحانی طور پر خود کو مضبوط اور توانا بنائیے۔ بے سہارا اور ضرورت مندوں کے کام آنا ہی انسانیت کی معراج ہے۔ اس خوشی سے محروم رہنے والے کبھی بھی حقیقی اور اصلی خوشی کا مزہ نہیں پاسکتے۔ اس لیے مخلوق خدا کو راضی کرکے خدا کو راضی کیجیے اور اپنی آخرت سنوار لیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔