سپریم کورٹ نے ایل پی جی کو ٹا کالعدم دیدیا ذمےد اروں سے ریکوری کا حکم
سوئی سدرن کمپنی نے غیرشفاف معاہدہ کرایا، قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں،ایف آئی اے ایک ماہ میں تحقیقاتی رپورٹ دے
FAISALABAD:
سپریم کورٹ نے ایل پی جی کوٹا غیرقانونی اورکالعدم قراردیتے ہوئے جامشوروجوائنٹ وینچراور دیگرتمام ذمے دارافراد سے وصولیاں کرنے، ریاست اورعوام کوپہنچائے گئے نقصان کا ازالہ کرنے کاحکم دیاہے۔
کوٹے کے خلاف موجودہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے2011 میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پرچیف جسٹس افتخارکی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے22 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا جو گزشتہ روز سنایا گیا۔ 23صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جواد خواجہ نے تحریر کیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ12اگست 2003کو ہونے والے اس معاہدے میں قانون اور قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے انتہائی غیر شفاف انداز میں جامشورو جوائنٹ وینچرکمپنی لمیٹڈ (جے جے وی ایل)کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ معاہدہ کرایا۔ معاہدے کے بعد شرائط کی مندرجات تبدیل کی گئیں اور شق 18کی جگہ ایک مبہم شق شامل کی گئی جس کا مقصد صرف اورصرف کامیاب بولی دہندہ جامشوروجوائنٹ وینچرکو فائدہ پہنچانا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے ریاست اور عوام کی قیمت پر ایک پرائیویٹ کمپنی کو غیر ضروری فائدہ پہنچایا گیا۔ اشتہار سے لے کر نیلامی تک معاہدے کے تمام مراحل انتہائی غیر شفاف طریقے سے طے کیے گئے اور کوٹا حاصل کرنے والی کمپنی کی مرضی اور کہنے پر شرائط میں تبدیلی کی گئی۔ معاہدے میں جس رائلٹی پر اتفاق ہوا تھا اس میں بھی تبدیلی کی گئی اور ریاست و عوام کو نقصان پہنچایا گیا۔
اے پی پی کے مطابق عدالت نے قراردیا کہ غیر قانونی معاہدہ کرنے میں جے جے وی ایل سمیت جو بھی ملوث ہوا نقصان انھی سے پورا کیا جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے 30دن کے اندر انکوائری کرکے ریاست کے مفاد کا سودا کرنے والوں،کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے اور رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے معاہدے کے باعث قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے سابق ممبر اوگرا ایم ایچ آصف اور شبر رضا زیدی پر مشتمل2 رکنی کمیٹی قائم کر تے ہوئے اسے ہدایت کی کہ وہ 15 روز میں تخمینہ لگاکراس حوالے سے رپورٹ پیش کرے اور جے جے وی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی کوبھی اپنا موقف پیش کرنے کا بھر پور موقع دے جبکہ پلانٹ کی قیمت 2002کی سطح پر مقررکی جائے اور ایل پی جی کی سپلائی بھی جاری رکھی جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ سوئی سدرن گیس اور جامشوروجوائنٹ وینچرکے 2 سینئر افراد پلانٹ کا عبوری انتظام چلائیں اور اگر کوئی تنازع پیدا ہو تو اس کا حل نکالیں۔ حتمی فیصلہ عدالت خود کرے گی۔ اے پی پی کے مطابق عدالت نے قائم کردہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ رائلٹی کی رقم کا تخمینہ معاہدے کے تمام عرصے کے لیے سعودی آرمکو کی تقابلی قیمت کا جائزہ لے کرتعین کرے اور مائع گیس کی کشید کے پلانٹ کی حصولی کی قیمت کا تعین کرتے ہوئے ایک ایسا انتظامی طریقہ کار پیش کرے جس کی روشنی میں ضرورت پڑنے پر عدالت ایک خود مختار منتظم کا تقرر عمل میں لاسکے۔
سپریم کورٹ نے ایل پی جی کوٹا غیرقانونی اورکالعدم قراردیتے ہوئے جامشوروجوائنٹ وینچراور دیگرتمام ذمے دارافراد سے وصولیاں کرنے، ریاست اورعوام کوپہنچائے گئے نقصان کا ازالہ کرنے کاحکم دیاہے۔
کوٹے کے خلاف موجودہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے2011 میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پرچیف جسٹس افتخارکی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے22 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا جو گزشتہ روز سنایا گیا۔ 23صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جواد خواجہ نے تحریر کیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ12اگست 2003کو ہونے والے اس معاہدے میں قانون اور قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے انتہائی غیر شفاف انداز میں جامشورو جوائنٹ وینچرکمپنی لمیٹڈ (جے جے وی ایل)کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ معاہدہ کرایا۔ معاہدے کے بعد شرائط کی مندرجات تبدیل کی گئیں اور شق 18کی جگہ ایک مبہم شق شامل کی گئی جس کا مقصد صرف اورصرف کامیاب بولی دہندہ جامشوروجوائنٹ وینچرکو فائدہ پہنچانا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے ریاست اور عوام کی قیمت پر ایک پرائیویٹ کمپنی کو غیر ضروری فائدہ پہنچایا گیا۔ اشتہار سے لے کر نیلامی تک معاہدے کے تمام مراحل انتہائی غیر شفاف طریقے سے طے کیے گئے اور کوٹا حاصل کرنے والی کمپنی کی مرضی اور کہنے پر شرائط میں تبدیلی کی گئی۔ معاہدے میں جس رائلٹی پر اتفاق ہوا تھا اس میں بھی تبدیلی کی گئی اور ریاست و عوام کو نقصان پہنچایا گیا۔
اے پی پی کے مطابق عدالت نے قراردیا کہ غیر قانونی معاہدہ کرنے میں جے جے وی ایل سمیت جو بھی ملوث ہوا نقصان انھی سے پورا کیا جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے 30دن کے اندر انکوائری کرکے ریاست کے مفاد کا سودا کرنے والوں،کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے اور رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے معاہدے کے باعث قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے سابق ممبر اوگرا ایم ایچ آصف اور شبر رضا زیدی پر مشتمل2 رکنی کمیٹی قائم کر تے ہوئے اسے ہدایت کی کہ وہ 15 روز میں تخمینہ لگاکراس حوالے سے رپورٹ پیش کرے اور جے جے وی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی کوبھی اپنا موقف پیش کرنے کا بھر پور موقع دے جبکہ پلانٹ کی قیمت 2002کی سطح پر مقررکی جائے اور ایل پی جی کی سپلائی بھی جاری رکھی جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ سوئی سدرن گیس اور جامشوروجوائنٹ وینچرکے 2 سینئر افراد پلانٹ کا عبوری انتظام چلائیں اور اگر کوئی تنازع پیدا ہو تو اس کا حل نکالیں۔ حتمی فیصلہ عدالت خود کرے گی۔ اے پی پی کے مطابق عدالت نے قائم کردہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ رائلٹی کی رقم کا تخمینہ معاہدے کے تمام عرصے کے لیے سعودی آرمکو کی تقابلی قیمت کا جائزہ لے کرتعین کرے اور مائع گیس کی کشید کے پلانٹ کی حصولی کی قیمت کا تعین کرتے ہوئے ایک ایسا انتظامی طریقہ کار پیش کرے جس کی روشنی میں ضرورت پڑنے پر عدالت ایک خود مختار منتظم کا تقرر عمل میں لاسکے۔