رمضان المبارک اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے لاوارث بچے

لاوارث اور بے سہارابچوں کے ناز نخرے اٹھانے والا کوئی نہیں

چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہورمیں 250 بے سہارا اور لاوارث بچے پرورش پارہے ہیں فوٹو: ایکسپریس

رمضان المبارک میں والدین اپنے بچوں کے کھانے پینے کا خاص اہتمام کرتے ہیں،خاص طورپرروزہ رکھنے والے بچوں کی سحری افطاری کے لئے ان کی پسند کی ڈشز تیار ہوتی ہیں لیکن لاہور کے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں مقیم لاوارث اوربے سہارابچوں کو والدین کی شفقت اور پیارمیسرنہیں اور نہ ہی ان کے نازنخرے اٹھائے جاتے ہیں۔

چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفیئربیورولاہورمیں اس وقت کم وبیش 250 بے سہارا اور لاوارث بچے پرورش پارہے ہیں جن میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔ کرونالاک ڈاون سے قبل یہ تعداد 400 کے قریب تھی لیکن ایسے بچوں کو واپس ان کے والدین کے سپرد کردیا گیا تھا جنہوں نے اپنی معاشی اور گھریلو مجبوریوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد کررکھا تھا۔

یہاں مقیم بچوں کے کھانے پینے کا بہترانتظام ہوتا ہے اورماہرین کی طرف سے تجویزکیے گئے مینوکے مطابق انہیں بہترین خوراک دی جاتی ہے تاہم رمضان المبارک میں روزہ رکھنے والے بچوں کی سحری اورافطاری کا خاص اہتمام ہوتا ہے ان کے لئے پکوڑے، سموسے، کھجوریں، پھل، دودھ، مشروب، گوشت ،بریانی سمیت دیگر ڈشز تیار ہوتی ہیں۔


10 سالہ رباب یہاں کافی عرصہ سے مقیم ہے، رباب کہتی ہیں کہ یہاں انہیں کھانے پینے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، سب اچھی چیزیں ملتی ہیں ، لیکن وہ کوئی فرمائش نہیں کرتی ، یہاں کے لوگ پکاتے ہیں وہ سب کو کھانا پڑتا ہے، یہاں اتنے بچے ہیں اب ہر ایک کو اس کی پسند کا کھانا تھوڑی مل سکتا ہے، کھانے کی فرمائش تو ماں باپ سے کی جاتی ہے مگروہ تو یہ بھی نہیں جانتی کہ اس کے والدین کون اور کہاں ہیں۔

12 سالہ علی رضا کھانے کی فرمائش کے سوال پر آبدیدہ ہوگیا،اس کا کہنا تھا کہ بے شک بیورو میں ان کا بہت خیال رکھا جاتا ہے مگر جو پیار اور محبت ماں باپ دیتے ہیں وہ یہاں تو نہیں ملتی ، یہاں کسی کو اپنا موڈ نہیں دکھا سکتے، روٹھ سکتے ہیں اور نہ ہی ناراض ہوتے ہیں، جوملتا ہے کھالیتے اوراللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد کہتی ہیں کہ بیورو میں مقیم سب بچے انہیں عزیز ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں کو جو شفقت اور پیار حقیقی والدہ دے سکتی ہے وہ ہم لوگ نہیں دے سکتے ہیں، ہم ان کے کھانے پینے ، ان کی تعلیم، صحت کا بہترین خیال رکھتے ہیں مگران کے ماں باپ کی کمی پوری نہیں کرسکتے۔ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایسے بچے جن کے والدین نے انہیں اپنی کسی معاشی اورگھریلومجبوری کی وجہ سے ہمارے پاس چھوڑا تھا ان بچوں کو واپس ان کے والدین کے پاس بھیج دیا گیا ہے اب ہمارے پاس 90 فیصد ایسے بچے ہیں جن کے خاندان بارے کچھ معلوم نہیں ہے، یہاں مقیم سب بچے توروزہ نہیں رکھتے لیکن جن کا روزہ ہوتا ہے ان کے لئے خاص اہتمام ہوتا ہے اوران کی خواہش کے مطابق انہیں کھانا اورپھل دیئے جاتے ہیں

سارہ احمد نے بتایا کہ ویسے توعام دنوں میں بھی بچوں کی دینی اوردنیاوی تعلیم کا اہتمام ہوتا ہے لیکن رمضان المبارک میں انہیں اسلام کی بنیادی تعلیمات، قرآن پاک اورحدیث سے متعلق تربیت دی جاتی ہے، جوغیرمسلم بچے ہیں ان کے لئے ان کے مذہب سے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عید آنیوالی ہے توان تمام بچوں کے لئے نئے کپڑے اورجوتے خریدے جارہے ہیں جبکہ بچیوں کے لئے چاندرات کومہندی کا اہتمام ہوگا، عید پریہاں ان کے لئے کھانے پینے کے سپیشل سٹال لگائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تمام ایس اوپیزپرسختی سے عمل درآمدکیاجارہا ہے ، بچوں سے ان کے خاندانوں کے لوگوں کی ملاقات پرپابندی ہے
Load Next Story