حکومتی دعوے بے بنیاد ہیں پاکستان کی صرف 21 فیصد آبادی لکھ پڑھ سکتی ہے اقوام متحدہ

75 فیصد طلبہ میٹرک نہیں کرپاتے 3 فیصد طلبا ہی کالج تک پہنچ پاتے ہیں اور ان میں سے ایک فیصد گریجویشن کرپاتے ہیں، رپورٹ

پاکستان میں 75 فیصد طلبہ و طالبات میٹرک سے قبل ہی تعلیم کو خیرباد کہہ دیتے ہیں، اقوام متحدہ۔ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے حکومت کی جانب سے خواندہ افراد کی تعداد 50 فیصد سے زیادہ ہونے کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی صرف 21 فیصد آبادی ہی خواندہ ہے۔

یونیسکو کی جانب سے 2012 کے دوران دنیا بھر کے 221 ممالک میں خواندگی کی صورت حال کے جائزے کے بعد مرتب کی گئی رپورٹ کے مطابق 2006 سے 2012 کے دوران پاکستان میں 5ہزار سے زائد سرکاری پرائمری اسکولوں کو بند کیا گیا۔ خواندگی کی شرح کے لحاظ سے دنیا بھر میں پاکستان کا نمبر 180 واں ہے اور جنوبی ایشیا میں پاکستان کی شرح خواندگی صرف افغانستان اور بنگلہ دیش سے ہی زیادہ ہے۔


رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی اس قدر کم ہے کہ نامساعد حالات کی وجہ سے پاکستان میں 75 فیصد طلبہ و طالبات میٹرک سے قبل ہی تعلیم کو خیرباد کہہ دیتے ہیں، 3 فیصد طلبا ہی کالج تک پہنچ پاتے ہیں اور ان میں سے بھی صرف ایک فیصد گریجویشن کرپاتے ہیں۔ 2012 کے دوران صرف 70 لاکھ طلبہ مختلف تعلیمی اداروں سے وابستہ تھے جن میں سے 29 لاکھ بچے پرائمری اور 26 لاکھ سیکنڈری اسکولوں میں زیر تعلیم تھے جبکہ 15 لاکھ افراد کالج یا یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھے۔ صوبہ بلوچستان اور سندھ میں تین سے پانچ برس عمر کے بالترتیب 78 اور 72 فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔

رپورٹ میں عمر کی بنیاد پر خواندگی کی شرح کی درجہ بندی سے یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان میں بزرگ افراد میں خواندگی کی شرح سب سے زیادہ ہے اور 55 سے 64 برس کی عمر کے حامل افراد 62 فیصد خواندہ ہیں، 45 سے 54 برس کی 54 فیصد جبکہ25 سے 44 برس کے 43 فیصد افراد خواندہ ہیں ، ملک میں سب سے کم شرح خواندگی 15 سے 24 برس کی عمر کے نوجوانوں کی ہے جو 21 فیصد بنتی ہے۔
Load Next Story