لاک ڈاؤن میں نرمی احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں
ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے، ذرا سی بے احتیاطی ہمیں بڑی تباہی سے دوچارکرسکتی ہے
طویل ترین لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری قوم شدید مشکلات کا شکار رہی ہے، رمضان المبارک کا آخری عشرہ جاری ہے، عیدکی بھی آمد آمد ہے،لہذا وفاقی وصوبائی حکومتوں نے عوامی مشکلات کومد نظر رکھتے ہوئے عام آدمی کوریلیف دینے کی غرض سے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مسافروں کے لیے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کی سفری مشکلات کا احساس کرتے ہوئے انٹرسٹی و انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ ملک میں فضائی آپریشن بحال کردیا گیا ہے لیکن یہ شکایت دیکھنے میں آئی ہیں کہ ایئر لائنز کے کرایوں میں توازن برقرار نہیں رکھا گیا ہے، نجی ایئر لائن کی جانب سے کرایوں میں فی ٹکٹ 10 ہزار روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے،حکومت کو فوری اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ دوسری جانب پنجاب اورخیبرپختون خوا میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دی جاچکی ہے توسندھ کو بھی اس فیصلے کی پیروی کرکے عام آدمی کی مشکلات کوکم کرنا چاہیے۔
جب ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ اور فضائی سروس بحال کی جارہی ہے تو پھر عوام کی سستی ترین سواری ٹرین سروس کو بحال کرنے میں ہرگز تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔ ٹرین سروس کی بحالی سے عوام کو بہت بڑا ریلیف ملے گا، لہذا حکومت فوراً ٹرینوں کو چلانے کا اعلان کرے۔کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے ، وہاں سخت لاک ڈاؤن کے باعث تاجر مشکلات کا شکار ہیں۔
اسی لیے تاجرتنظیموں نے پیر (آج)سے اپنا مکمل کاروبار کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ تاجروں کا موقف ہے کہ ہمارے ملازمین بے روزگاری سے پریشان اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں اگر مارکیٹیں اسی طرح بند رہی تو یہ حلال کمانے والا طبقہ بھی چوری، ڈکیتیوں یا پھر خودکشیوں پر مجبور ہوگا۔
بہتر یہ ہے کہ ہم کاروبار کھولیں اور ایس او پیز پر عمل کریں۔ ہم ان سطور کے ذریعے حکومت سندھ سے گزارش کرتے ہیں کہ تاجر برادری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں،کیونکہ تاجر ملکی اور سندھ کی معیشت کیلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔شہر قائد میں ایس او پیز کے ساتھ کاروبارکھولنے کی اجازت دینی چاہیے، ماہ مبارک کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے تاجروں پر بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود منافع خوروں اورگراں فروشوں کو بھی نکال باہرکریں۔حرف آخر ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے، ذرا سی بے احتیاطی ہمیں بڑی تباہی سے دوچارکرسکتی ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ ملک میں فضائی آپریشن بحال کردیا گیا ہے لیکن یہ شکایت دیکھنے میں آئی ہیں کہ ایئر لائنز کے کرایوں میں توازن برقرار نہیں رکھا گیا ہے، نجی ایئر لائن کی جانب سے کرایوں میں فی ٹکٹ 10 ہزار روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے،حکومت کو فوری اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ دوسری جانب پنجاب اورخیبرپختون خوا میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دی جاچکی ہے توسندھ کو بھی اس فیصلے کی پیروی کرکے عام آدمی کی مشکلات کوکم کرنا چاہیے۔
جب ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ اور فضائی سروس بحال کی جارہی ہے تو پھر عوام کی سستی ترین سواری ٹرین سروس کو بحال کرنے میں ہرگز تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔ ٹرین سروس کی بحالی سے عوام کو بہت بڑا ریلیف ملے گا، لہذا حکومت فوراً ٹرینوں کو چلانے کا اعلان کرے۔کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے ، وہاں سخت لاک ڈاؤن کے باعث تاجر مشکلات کا شکار ہیں۔
اسی لیے تاجرتنظیموں نے پیر (آج)سے اپنا مکمل کاروبار کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ تاجروں کا موقف ہے کہ ہمارے ملازمین بے روزگاری سے پریشان اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں اگر مارکیٹیں اسی طرح بند رہی تو یہ حلال کمانے والا طبقہ بھی چوری، ڈکیتیوں یا پھر خودکشیوں پر مجبور ہوگا۔
بہتر یہ ہے کہ ہم کاروبار کھولیں اور ایس او پیز پر عمل کریں۔ ہم ان سطور کے ذریعے حکومت سندھ سے گزارش کرتے ہیں کہ تاجر برادری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں،کیونکہ تاجر ملکی اور سندھ کی معیشت کیلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔شہر قائد میں ایس او پیز کے ساتھ کاروبارکھولنے کی اجازت دینی چاہیے، ماہ مبارک کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے تاجروں پر بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود منافع خوروں اورگراں فروشوں کو بھی نکال باہرکریں۔حرف آخر ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے، ذرا سی بے احتیاطی ہمیں بڑی تباہی سے دوچارکرسکتی ہے۔