دورۂ انگلینڈ کا انتظام 14 دن آرام پھر مسلسل کام
پاکستان ٹیم کو نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا پڑے گی، 3 ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی 20 میچز کو28 دنوں میں ’نمٹایا‘ جائے گا
ای سی بی پاکستان ٹیم کے دورۂ انگلینڈکا انتظام کرنے میں مصروف ہے،گرین کیپس14 دن آرام پھر مسلسل کام میں مصروف رہیں گے، انھیں نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا پڑے گی، 3 ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی 20 میچز کو صرف 28 دنوں کے اندر 'نمٹایا' جائے گا، طویل اور مختصر ترین طرز کے مقابلوں میں صرف 3 یا 4 دن کا وقفہ ہوگا، مہمان ٹیم کیلیے پریکٹس میچ کا اہتمام ایجبسٹن میں کیا جا سکتا ہے، ویسٹ انڈیز سے سیریز کی تصدیق کیلیے مذاکرات کا فیصلہ کن راؤنڈ پیر کو متوقع ہے۔
دوسری جانب کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے 'حفاظتی شیلڈ' پر بھی کام تیزی سے جاری ہے، خطرے کو کم سے کم رکھنے کیلیے 'کنٹیکٹ کلسٹر' قائم کیا جائے گا، میچ سے متعلقہ تمام افراد کو اپنے اپنے زون میں رہنا ہوگا، ایک ہی زون میں بیک وقت 2گروپس کے داخل ہونے پر سوشل ڈسٹنس کو یقینی بنایا جائے گا، مجموعی طور پر ایک میچ کے دوران اسٹیڈیم میں 300 کے قریب افراد موجود ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے جولائی میں شیڈول ٹور کے حوالے سے انگلینڈ کو ابھی تک باضابطہ طور پر 'ہاں' نہیں کی مگر ملنے والے مثبت اشاروں نے انگلش بورڈ کو اپنے پلان کو حتمی شکل دینے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ ٹور پر جانے کی صورت میں بظاہر پاکستان کے پاس کافی وقت ہوگا مگر اس میں سے 14 روز کھلاڑیوں کو ہوٹل میں آئسولیشن میں گزارنا ہوں گے۔
اس کے بعد نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا پڑے گی۔ پاکستان کی جانب سے پہلے ہی اپنے ہی کھلاڑیوں کو 2 ٹیموں میں تقسیم کرکے پریکٹس میچ کھیلنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ انگلینڈ کے ساتھ 3 ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹوئنٹی 20 میچز کو صرف 28 روز کے اندر نمٹایا جائے گا۔ دونوں فارمیٹس کے درمیان 3 سے 4 دن کا وقفہ ہوسکتا ہے، مجموعی طور پر ان 6 میچز کے دوران کھلاڑیوں کو صرف 10 دن آرام کے ملیں گے۔ یہ تمام میچز مانچسٹر اور ساؤتھمپٹن میں منعقد ہونے کی امید ہے جہاں پر وینیو کے ساتھ ہی ہوٹل موجود اور بائیوسیکیور زون قائم کرنے میں آسانی ہوگی۔
اس کے ساتھ ایجبسٹن کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ یہ مانچسٹر اور ساؤتھمپٹن کے درمیان میں واقع ہے،اگرچہ اس کا اپنا ہوٹل نہیں مگر یہاں پر الگ الگ انڈور اور آؤٹ ڈور نیٹ ایریاز موجود ہیں، اسی طرح ملٹی ڈریسنگ رومز کے ساتھ موجود نرسری گراؤنڈ پر پاکستان کرکٹ ٹیم پریکٹس میچ کھیل سکتی ہے۔ انگلینڈ کے کھلاڑی انفرادی پریکٹس کا آغاز بدھ سے کرنے والے ہیں،کلائی کے اسٹریس فریکچر کی وجہ سے 3 ماہ سے کرکٹ سے دور جوفراآرچر کی واپسی کے بارے میں فیصلہ پیر کو متوقع ہے۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز کو حتمی شکل دینے کے حوال سے بھی فیصلہ کن راؤنڈ پیر کو ہی ہوں گے۔
پہلا ٹیسٹ 8 جولائی سے شروع ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے انگلینڈ 'کنٹیکٹ کلسٹر' کا استعمال کرے گا، اس کے تحت کھلاڑیوں اور میچ سے منسلک دوسرے آفیشلز و اسٹاف کیلیے باقاعدہ زون بنائے جائیں گے، ہر کسی کو اپنے ہی زون میں رہنا ہوگا،کسی زون میں بیک وقت 2گروپس کے داخل ہونے کی صورت میں سوشل ڈسٹنس کو یقینی بنایا جائے گا، کھلاڑیوں، میچ آفیشلز، وینیو اسٹاف، ای سی بی ایونٹس ٹیم، گراؤنڈ اسٹاف، براڈ کاسٹرز اور میڈیا کو ملا کر مجموعی طور پر ایک میچ کے دوران 300 کے قریب افراد موجود ہوں گے۔ وینیو میں داخل ہوتے وقت سینیٹائرز کا استعمال لازمی ہوگا،تمام افراد کی کورونا وائرس علامات کے حوالے سے 'اسکریننگ' بھی کی جائے گی، اس سے قبل تمام متعلقہ افراد کو کورونا وائرس ٹیسٹ بھی کرانا ہوگا۔
دوسری جانب کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے 'حفاظتی شیلڈ' پر بھی کام تیزی سے جاری ہے، خطرے کو کم سے کم رکھنے کیلیے 'کنٹیکٹ کلسٹر' قائم کیا جائے گا، میچ سے متعلقہ تمام افراد کو اپنے اپنے زون میں رہنا ہوگا، ایک ہی زون میں بیک وقت 2گروپس کے داخل ہونے پر سوشل ڈسٹنس کو یقینی بنایا جائے گا، مجموعی طور پر ایک میچ کے دوران اسٹیڈیم میں 300 کے قریب افراد موجود ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے جولائی میں شیڈول ٹور کے حوالے سے انگلینڈ کو ابھی تک باضابطہ طور پر 'ہاں' نہیں کی مگر ملنے والے مثبت اشاروں نے انگلش بورڈ کو اپنے پلان کو حتمی شکل دینے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ ٹور پر جانے کی صورت میں بظاہر پاکستان کے پاس کافی وقت ہوگا مگر اس میں سے 14 روز کھلاڑیوں کو ہوٹل میں آئسولیشن میں گزارنا ہوں گے۔
اس کے بعد نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا پڑے گی۔ پاکستان کی جانب سے پہلے ہی اپنے ہی کھلاڑیوں کو 2 ٹیموں میں تقسیم کرکے پریکٹس میچ کھیلنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ انگلینڈ کے ساتھ 3 ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹوئنٹی 20 میچز کو صرف 28 روز کے اندر نمٹایا جائے گا۔ دونوں فارمیٹس کے درمیان 3 سے 4 دن کا وقفہ ہوسکتا ہے، مجموعی طور پر ان 6 میچز کے دوران کھلاڑیوں کو صرف 10 دن آرام کے ملیں گے۔ یہ تمام میچز مانچسٹر اور ساؤتھمپٹن میں منعقد ہونے کی امید ہے جہاں پر وینیو کے ساتھ ہی ہوٹل موجود اور بائیوسیکیور زون قائم کرنے میں آسانی ہوگی۔
اس کے ساتھ ایجبسٹن کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ یہ مانچسٹر اور ساؤتھمپٹن کے درمیان میں واقع ہے،اگرچہ اس کا اپنا ہوٹل نہیں مگر یہاں پر الگ الگ انڈور اور آؤٹ ڈور نیٹ ایریاز موجود ہیں، اسی طرح ملٹی ڈریسنگ رومز کے ساتھ موجود نرسری گراؤنڈ پر پاکستان کرکٹ ٹیم پریکٹس میچ کھیل سکتی ہے۔ انگلینڈ کے کھلاڑی انفرادی پریکٹس کا آغاز بدھ سے کرنے والے ہیں،کلائی کے اسٹریس فریکچر کی وجہ سے 3 ماہ سے کرکٹ سے دور جوفراآرچر کی واپسی کے بارے میں فیصلہ پیر کو متوقع ہے۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز کو حتمی شکل دینے کے حوال سے بھی فیصلہ کن راؤنڈ پیر کو ہی ہوں گے۔
پہلا ٹیسٹ 8 جولائی سے شروع ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے انگلینڈ 'کنٹیکٹ کلسٹر' کا استعمال کرے گا، اس کے تحت کھلاڑیوں اور میچ سے منسلک دوسرے آفیشلز و اسٹاف کیلیے باقاعدہ زون بنائے جائیں گے، ہر کسی کو اپنے ہی زون میں رہنا ہوگا،کسی زون میں بیک وقت 2گروپس کے داخل ہونے کی صورت میں سوشل ڈسٹنس کو یقینی بنایا جائے گا، کھلاڑیوں، میچ آفیشلز، وینیو اسٹاف، ای سی بی ایونٹس ٹیم، گراؤنڈ اسٹاف، براڈ کاسٹرز اور میڈیا کو ملا کر مجموعی طور پر ایک میچ کے دوران 300 کے قریب افراد موجود ہوں گے۔ وینیو میں داخل ہوتے وقت سینیٹائرز کا استعمال لازمی ہوگا،تمام افراد کی کورونا وائرس علامات کے حوالے سے 'اسکریننگ' بھی کی جائے گی، اس سے قبل تمام متعلقہ افراد کو کورونا وائرس ٹیسٹ بھی کرانا ہوگا۔