ضرورت مند گھرانوں کی مدد کیلیے شہری کا انوکھا طریقہ
سید فیصل نے رضاکاروں کی مدد سے گھروں میں بچ جانے والا کھاناجمع کرکے مستحق گھرانوں میں پہنچاناشروع کردیا
لاک ڈاؤن اور مالی مشکلات کا شکار ضرورت مندگھرانوں کی مددکے لیے کراچی کے شہری نے ایک انوکھا طریقہ متعارف کرایاہے۔
گلشن اقبال کے رہائشی سید فیصل گزشتہ دوسال سے سماجی خدمات میں مصروف ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ضرورت مند گھرانوں تک دو وقت کا کھانا پہنچانے کے لیے سید فیصل نے ایک کھانا روزانہ کے نام سے مہم شروع کی ہے۔
سید فیصل نے دو سال قبل ''دختر'' یعنی بیٹی کے نام سے ایک پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد معاشرے کی بیٹیوں کوبااختیار بنانا تھا،
انہوں نے اس مہم کے تحت گھروں تک محدود باصلاحیت بیٹیوں کوہنرمند بنانے اوران کے ہنرکے ذریعے ان کے معاشی حالات بہتربنانے کاآغازکیا تاہم کورونا کی وبااورلاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ سرگرمیاں متاثرہوئیں تو انہوں نے ضرورت مند گھرانوں کودووقت کاکھانافراہم کرنے کی ذمے داری اپنے سرلے لی اورمحدود وسائل کے ساتھ انھوں نے گلشن اقبال کے گردو نواح میں غریب بستیوں سے اپنے مشن کاآغازکیا، اپنی کمرکے پیچھے بینراٹھاکر شہریوں تک پیغام پہنچایاکہ وہ گھروں میں بچنے والے کھانے ضرورت مندگھرانوں تک پہنچانے کے لیے ان سے رجوع کریں۔
شہریوں نے اس پیغام پر توجہ دی تو آہستہ آہستہ یومیہ 50افرادکے کھانے کا بندوبست ہوگیا، سید فیصل یہ کام اپنے چند دوستوں اور رضاکاروں کی مدد سے کرتے ہیں، ایسے گھرانے جہاں ایک سے دو افرادکا کھانا اضافی ہوتا ہے وہ سید فیصل کی ٹیم سے رابطہ کرتے ہیں اور وہ وقت مقررہ پر کھانا فراہم کرنے والے گھروں سے پیک شدہ کھانا اٹھاکر مستحق گھرانوں تک پہنچادیتے ہیں، سید فیصل کی ٹیم میں شامل رضاکار بلا کسی معاوضہ کے کام کرتے ہیں اور خود اپنے پاس سے عطیات فراہم کرکے بھی ضرورت مند گھرانوں کی مدد کرتے ہیں۔
سید فیصل کا کہنا ہے کہ ہر دوسرے گھر میں ایک فرد کے لیے اضافی کھانا ہوتا ہے جو فریج کی نذر کردیا جاتا ہے یا پھر ایک روز بعد گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کو دیا جاتا ہے ،اکثر اوقات یہ کھانا خراب بھی ہوجاتاہے ،اگر ایک فرد کے لیے اضافی کھانا مہیا کیا جائے تو بہت سے ضرورت مند افراد کی مدد کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور محلوں میں گھومتے گداگروں نے سفید پوش گھرانوں کا حق مار لیا ہے اور ضرورت مند گھرانوں تک مدد مشکل سے پہنچ رہی ہے ایسے میں مخیر شہری بھی پریشان ہیں کہ وہ کس طرح مستحق گھرانوں کی مددکریں اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے دخترکی ٹیم نے ایسے ضرورت مندگھرانوں کی دہلیز پر ضرورت کی اشیاپہنچانے کا بیڑہ اٹھایا ہے جو پیشہ ور گداگروں کی طرح ہاتھ پھیلانے سے گریزکرتے ہیں۔
دخترکی ٹیم جانوروں کے لیے بھی خوراک جمع کرتی ہے
لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی ہالز، ہوٹلز اور ریسٹورنٹ بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے کتے بلیوں اور چرند پرند کو بھی بھوک کا سامنا ہے، دختر کے سربراہ سید فیصل خود جانوروں کی خوراک کے کاربار سے وابستہ ہیں اور اپنے وسائل کے ساتھ مخیر حضرات کے تعاون سے کتے بلیوں اور چرند پرند کو خوراک فراہم کرتے ہیں، مخیر گھروں سے جانوروں کے لیے بھی خوراک جمع کرتے ہیں جس میں بچا ہوا کھانا، ہڈیاں، چاول، روٹی کے ٹکڑے شامل ہیں جو سڑکوں پر گھومنے والے کتے بلیوں اور پرندوں کو ڈالے جاتے ہیں ،علاوہ ازیں دختر کی ٹیم ضعیف افراد ، خواتین اورمختلف بیماریوں کا شکاربچوںکو دوائیاں بھی فراہم کرتی ہے۔
یومیہ50افرادکوسحری اور100افراد کو افطاری فراہم کی جارہی ہیں
دختر کی ٹیم اپنے دوستوں اوراقارب کی مدد سے رمضان کے دوران ضروررت مندگھرانوں کوسحراور افطار میں کھانے پینے کی اشیابھی مہیا کررہی ہے ، اس کے لیے متعدد گھروں سے سحر اور افطار میں کھانے پینے کی اشیا جمع کرکے ضرورت مندگھرانوں تک پہنچائی جاتی ہیں اس کے علاوہ دختر کی ٹیم اپنے وسائل اور مخیر حضرات کے تعاون سے یومیہ 50افرادکیلیے سحری اور 100افراد کے لیے افطار میں کھانے پینے کی اشیاکا بندوبست بھی کرتی ہے۔
دختر کی ٹیم کھانے پکانے کا سامان لے کر کسی ایسے گھرانے سے رابطہ کرتی ہے جویہ کھانا پکاسکے، کھانا پکانے والے گھرانے کوکھانا پکانے کی اجرت اور ضرورت کے مطابق کھانا بھی مہیا کیا جاتا ہے۔
لاک ڈاؤن میں عوام کومفت سفری سہولت فراہم کررہے ہیں
سید فیصل نے بتایاکہ ان کی ذاتی کار لاک ڈاؤن کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مفت سفری سہولتیں فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے اورانھوں نے 2 رکشا بھی اس سروس کے لیے مخصوص کیے ہیں، دختر کاایک رکشا گلشن اقبال اور دوسرا عباس ٹاؤن سے اسکیم 33 کے علاقوں میں ضرورت مند افراد کو مفت سفری سہولتیں فراہم کررہاہے ، رکشا چلانے والوں کومخیر حضرات کی مدد سے یومیہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔
دختر کی ٹیم میں شامل رضاکار شام کے وقت پٹرول پمپس بند ہوجانے کی وجہ سے مشکلات کا شکار شہریوں کی بھی مدد کرتے ہیں اور موٹرسائیکلوں پر چھوٹی چھوٹی بوتلوں میں پٹرول کے ساتھ سڑکوں پر پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکل گھسیٹتے شہریوں کو اتنا پٹرول فراہم کردیتے ہیں کہ وہ منزل مقصود تک پہنچ جائے اس طرح دختر کی ٹیم اپنے انداز میں خدمت خلق میں مصروف ہے ۔
گلشن اقبال کے رہائشی سید فیصل گزشتہ دوسال سے سماجی خدمات میں مصروف ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ضرورت مند گھرانوں تک دو وقت کا کھانا پہنچانے کے لیے سید فیصل نے ایک کھانا روزانہ کے نام سے مہم شروع کی ہے۔
سید فیصل نے دو سال قبل ''دختر'' یعنی بیٹی کے نام سے ایک پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد معاشرے کی بیٹیوں کوبااختیار بنانا تھا،
انہوں نے اس مہم کے تحت گھروں تک محدود باصلاحیت بیٹیوں کوہنرمند بنانے اوران کے ہنرکے ذریعے ان کے معاشی حالات بہتربنانے کاآغازکیا تاہم کورونا کی وبااورلاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ سرگرمیاں متاثرہوئیں تو انہوں نے ضرورت مند گھرانوں کودووقت کاکھانافراہم کرنے کی ذمے داری اپنے سرلے لی اورمحدود وسائل کے ساتھ انھوں نے گلشن اقبال کے گردو نواح میں غریب بستیوں سے اپنے مشن کاآغازکیا، اپنی کمرکے پیچھے بینراٹھاکر شہریوں تک پیغام پہنچایاکہ وہ گھروں میں بچنے والے کھانے ضرورت مندگھرانوں تک پہنچانے کے لیے ان سے رجوع کریں۔
شہریوں نے اس پیغام پر توجہ دی تو آہستہ آہستہ یومیہ 50افرادکے کھانے کا بندوبست ہوگیا، سید فیصل یہ کام اپنے چند دوستوں اور رضاکاروں کی مدد سے کرتے ہیں، ایسے گھرانے جہاں ایک سے دو افرادکا کھانا اضافی ہوتا ہے وہ سید فیصل کی ٹیم سے رابطہ کرتے ہیں اور وہ وقت مقررہ پر کھانا فراہم کرنے والے گھروں سے پیک شدہ کھانا اٹھاکر مستحق گھرانوں تک پہنچادیتے ہیں، سید فیصل کی ٹیم میں شامل رضاکار بلا کسی معاوضہ کے کام کرتے ہیں اور خود اپنے پاس سے عطیات فراہم کرکے بھی ضرورت مند گھرانوں کی مدد کرتے ہیں۔
سید فیصل کا کہنا ہے کہ ہر دوسرے گھر میں ایک فرد کے لیے اضافی کھانا ہوتا ہے جو فریج کی نذر کردیا جاتا ہے یا پھر ایک روز بعد گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کو دیا جاتا ہے ،اکثر اوقات یہ کھانا خراب بھی ہوجاتاہے ،اگر ایک فرد کے لیے اضافی کھانا مہیا کیا جائے تو بہت سے ضرورت مند افراد کی مدد کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور محلوں میں گھومتے گداگروں نے سفید پوش گھرانوں کا حق مار لیا ہے اور ضرورت مند گھرانوں تک مدد مشکل سے پہنچ رہی ہے ایسے میں مخیر شہری بھی پریشان ہیں کہ وہ کس طرح مستحق گھرانوں کی مددکریں اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے دخترکی ٹیم نے ایسے ضرورت مندگھرانوں کی دہلیز پر ضرورت کی اشیاپہنچانے کا بیڑہ اٹھایا ہے جو پیشہ ور گداگروں کی طرح ہاتھ پھیلانے سے گریزکرتے ہیں۔
دخترکی ٹیم جانوروں کے لیے بھی خوراک جمع کرتی ہے
لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی ہالز، ہوٹلز اور ریسٹورنٹ بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے کتے بلیوں اور چرند پرند کو بھی بھوک کا سامنا ہے، دختر کے سربراہ سید فیصل خود جانوروں کی خوراک کے کاربار سے وابستہ ہیں اور اپنے وسائل کے ساتھ مخیر حضرات کے تعاون سے کتے بلیوں اور چرند پرند کو خوراک فراہم کرتے ہیں، مخیر گھروں سے جانوروں کے لیے بھی خوراک جمع کرتے ہیں جس میں بچا ہوا کھانا، ہڈیاں، چاول، روٹی کے ٹکڑے شامل ہیں جو سڑکوں پر گھومنے والے کتے بلیوں اور پرندوں کو ڈالے جاتے ہیں ،علاوہ ازیں دختر کی ٹیم ضعیف افراد ، خواتین اورمختلف بیماریوں کا شکاربچوںکو دوائیاں بھی فراہم کرتی ہے۔
یومیہ50افرادکوسحری اور100افراد کو افطاری فراہم کی جارہی ہیں
دختر کی ٹیم اپنے دوستوں اوراقارب کی مدد سے رمضان کے دوران ضروررت مندگھرانوں کوسحراور افطار میں کھانے پینے کی اشیابھی مہیا کررہی ہے ، اس کے لیے متعدد گھروں سے سحر اور افطار میں کھانے پینے کی اشیا جمع کرکے ضرورت مندگھرانوں تک پہنچائی جاتی ہیں اس کے علاوہ دختر کی ٹیم اپنے وسائل اور مخیر حضرات کے تعاون سے یومیہ 50افرادکیلیے سحری اور 100افراد کے لیے افطار میں کھانے پینے کی اشیاکا بندوبست بھی کرتی ہے۔
دختر کی ٹیم کھانے پکانے کا سامان لے کر کسی ایسے گھرانے سے رابطہ کرتی ہے جویہ کھانا پکاسکے، کھانا پکانے والے گھرانے کوکھانا پکانے کی اجرت اور ضرورت کے مطابق کھانا بھی مہیا کیا جاتا ہے۔
لاک ڈاؤن میں عوام کومفت سفری سہولت فراہم کررہے ہیں
سید فیصل نے بتایاکہ ان کی ذاتی کار لاک ڈاؤن کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مفت سفری سہولتیں فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے اورانھوں نے 2 رکشا بھی اس سروس کے لیے مخصوص کیے ہیں، دختر کاایک رکشا گلشن اقبال اور دوسرا عباس ٹاؤن سے اسکیم 33 کے علاقوں میں ضرورت مند افراد کو مفت سفری سہولتیں فراہم کررہاہے ، رکشا چلانے والوں کومخیر حضرات کی مدد سے یومیہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔
دختر کی ٹیم میں شامل رضاکار شام کے وقت پٹرول پمپس بند ہوجانے کی وجہ سے مشکلات کا شکار شہریوں کی بھی مدد کرتے ہیں اور موٹرسائیکلوں پر چھوٹی چھوٹی بوتلوں میں پٹرول کے ساتھ سڑکوں پر پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکل گھسیٹتے شہریوں کو اتنا پٹرول فراہم کردیتے ہیں کہ وہ منزل مقصود تک پہنچ جائے اس طرح دختر کی ٹیم اپنے انداز میں خدمت خلق میں مصروف ہے ۔