اسرائیل سیاسی بحران نیتن یاہو نے 18 ماہ کے لیے وزیراعظم کا حلف اُٹھالیا
یکم جولائی تک مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان
اسرائیلی تاریخ کے سب سے طویل اور بڑے سیاسی بحران کے حل کے لیے اقتدار کا فامرمولا طے پا گیا ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک مرتبہ پھر 18 ماہ کے لیے وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں ایک سال کے دوران تین بار ہونے والے الیکشن میں کسی جماعت کے اکثریت حاصل نہ کر پانے کے باعث پیدا ہونے والا طویل ترین سیاسی بحران شراکتی اقتدار کے فارمولے کے طے پانے کے بعداختتام پذیر ہوگیا۔
فارمولے کے تحت سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے آئندہ 18 ماہ کے لیے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے جب کہ اس دوران مخالف جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنما بینی گانز بطور ڈپٹی وزیراعظم ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ اسی طرح 18 ماہ بعد وزیراعظم کے عہدے کے لیے حریف جماعت کے رکن کو موقع دیا جائے گا۔
سیاسی بحران اور ایک دوسرے سے شدید اختلاف کے باوجود وزیر اعظم نیتن یاہو اور ڈپٹی وزیراعظم بینی گانز نے امریکا سے کیساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت یکم جولائی تک مقبوضہ مغربی کنارے کے کئی علاقوں کو غیر قانونی طور پر اسرائیل میں شامل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی رہنماؤں نے اتحادی حکومت کی جانب سے یکم جولائی تک مغربی کنارے کے علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کسی ایسے اقدام کو نہیں مانے گی جس سے ان کی خود مختاری اور آزادی پر حرف آئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں ایک سال کے دوران تین بار ہونے والے الیکشن میں کسی جماعت کے اکثریت حاصل نہ کر پانے کے باعث پیدا ہونے والا طویل ترین سیاسی بحران شراکتی اقتدار کے فارمولے کے طے پانے کے بعداختتام پذیر ہوگیا۔
فارمولے کے تحت سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے آئندہ 18 ماہ کے لیے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے جب کہ اس دوران مخالف جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنما بینی گانز بطور ڈپٹی وزیراعظم ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ اسی طرح 18 ماہ بعد وزیراعظم کے عہدے کے لیے حریف جماعت کے رکن کو موقع دیا جائے گا۔
سیاسی بحران اور ایک دوسرے سے شدید اختلاف کے باوجود وزیر اعظم نیتن یاہو اور ڈپٹی وزیراعظم بینی گانز نے امریکا سے کیساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت یکم جولائی تک مقبوضہ مغربی کنارے کے کئی علاقوں کو غیر قانونی طور پر اسرائیل میں شامل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی رہنماؤں نے اتحادی حکومت کی جانب سے یکم جولائی تک مغربی کنارے کے علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کسی ایسے اقدام کو نہیں مانے گی جس سے ان کی خود مختاری اور آزادی پر حرف آئے۔