افطار لوازمات گھروں پر تیار کرکے فروخت کیے جانے لگے

پکوڑے سموسے، رول، فروٹ چاٹ، دہی بڑے اور چنے فروخت کرنیوالوں کا کام متاثر، کاریگروں نے پھلوں کے ٹھیلے لگا لیے


عامر خان May 19, 2020
پنجاب سے آنیوالے کاریگر واپس چلے گئے، کاروبار کا دورانیہ کم ہونے سے نقصان زیادہ ہونے سے کئی افراد نے کام بند کر دیا۔ فوٹو: ایکسپریس

رواں سال رمضان المبارک میں کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے سبب کاروبار کی بندش سے کراچی میں روایتی افطار کے لوازمات کے اسٹال نہ لگ سکے۔

بازاروں اور عوامی مقامات پر افطار کے لوازمات فروخت کرنے والوں کے اسٹال نہ لگنے سے شہریوں کی بڑی تعداد نے رواں سال رمضان میں گھروں میں ہی افطار کے لوازمات تیار کیے اور خواتین نے گھروں میں ہی رمضان المبارک کے افطار کے لوازمات تیار کیے۔

پکوڑے سموسے اور کھانے پینے کی اشیا تیار اور فروخت کرنے والے ماہر کاریگر عبدالحمید نے بتایا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے سبب کاروبار شام 4 بجے ہی بند ہوجاتا ہے اور افطار لوازمات کا کام شام 5 سے 7بجے کے درمیان ہی چلتا ہے اس لیے رواں رمضان میں پکوڑے، سموسے، رول، فروٹ چاٹ، دہی بڑے اور چنے فروخت کرنے والوں کاکام شدید متاثر ہوا ہے، امسال رمضان میں بے روزگار افراد کی بڑی تعداد نے افطار لوازمات کے اسٹال لگانے کے بجائے پھلوں کی فروخت کے کام شروع کردیا۔

بیشتر کاری گر ٹھیلوں پر تربوز فروخت کررہے ہیں کیونکہ دیگر پھلوں کی نسبت تربوز کے کام میں منافع اور فروخت زیادہ ہے، شہریوں کی بڑی تعداد بھی افطار کے وقت تربوز کا استعمال زیادہ کررہی ہے انھوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے سبب اس کام سے وابستہ 80 فیصد کاری گر اپنے آبائی علاقوں میں چلے گئے ہیں، پکوڑے، سموسے تیار کرنے والے بیشتر کاریگروں کا تعلق خان پور، رحیم یار خان، بہاولپور، ملتان اور دیگر علاقوں سے ہے تاہم کراچی کے مقامی افراد بھی یہ کام کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ شہر کے کچھ علاقوں میں یہ کام محدود پیمانے پر جاری ہے جو افراد یہ کام کرتے ہیں وہ عموماً سحری کے بعد صبح 5 بجے پکوڑے، سموسے، رول، جلیبی، دہی بوندی اور دیگر اشیا کی تیاری کا کام شروع کردیتے ہیں جو دوپہر 2 بجے تک مکمل کرلیا جاتا ہے اور پھر 4 بجے تک ان اشیا کی فروخت شروع ہوجاتی ہے کاروبار کا دورانیہ کم ہونے کی وجہ سے اس کام میں نقصان زیادہ ہورہاہے اس لیے کئی افراد نے کام شروع کرکے پھر دوبارہ کام بند کردیا ہے۔

سوشل میڈیا اور موبائل پر افطار لوازمات کا کاروبار شروع

رواں رمضان المبارک میں کچھ افراد نے سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع اور موبائل کال پر ہوم سروس پکوڑے، سموسے اور رول فروخت کرنے کا کاروبار کررہے ہیں اس کام کو کرنے والے سید فیصل اور ان کی اہلیہ نادیہ فیصل نے بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن سے قبل آن لائن کئی دفاتر اور اداروں میں کھانا سپلائی کررہے تھے تاہم لاک ڈاؤن اور رمضان میں کھانا سپلائی کرنے کاکام بند ہے اس لیے انھوں نے آن لائن پکوڑے، سموسے اور رول کی فرخت کرنے کاکام شروع کیا اب ہمیں سوشل میڈیا اور موبائل کالز پر کئی گھرانے افطار لوازمات کا آرڈر دیتے ہیں یہ آرڈر ہم تین بجے تک لیتے ہیں اس کے بعد ہم مل کر افطار لوازمات تیار کرتے ہیں، ہمارا بیٹا موٹر سائیکل پر متعلقہ آرڈر دینے والے گھرانوں میں افطار لوازمات پہنچا کر آجاتا ہے اس طرح ہمیں اچھی آمدنی ہوجاتی ہے ایک سموسہ اور رول 15 روپے فی عدد فروخت ہوتا ہے۔

جدت نے خواتین کیلیے افطار لوازمات تیار کرنا آسان کردیا

رواں سال رمضان المبارک کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے سبب رمضان میں گھروں میں موجود خواتین90 فیصد افطاری کے لوازمات خود تیار کررہی ہیں اب تو بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ اتنی جدت آگئی ہے کہ تیار شدہ سموسے اور رول کے پیکٹ مل رہے ہیں اور زیادہ تر خواتین ان تیار شدہ پیکٹ سے یہ اشیا تیار کرتی ہیں، گھروں میں تیار ہونے والے پکوڑوں کا ذائقہ منفرد اور معیاری ہوتا ہے، کئی اقسام کے پکوڑے افطار میں دستر خوان کی زینت ہوتے ہیں۔

عذائیت سے بھرپورسموسے کا وزن 60 گرام ہوتا ہے، مختلف ذائقوں کی چاٹ اور دہی بڑے بھی دستیاب

رمضان میں افطاری کے اوقات میں مختلف اقسام کے سموسے تیار کیے جاتے ہیں، سروے کے دوران مقامی کاریگر محمد رضانے بتایا کہ عموماً غذائیت سے بھرپور سموسے کا وزن 60 گرام ہوتا ہے زیادہ تر آلو اور قیمے کے سموسے تیار کیے جاتے ہیں افطار کے لوازمات میں چنے اور اس کی چاٹ بھی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں شہر کے بیشتر مشہور مقامات پر مختلف ذائقوں پر مشتمل سفید اور کالے چنے سمیت فروٹ چاٹ اور دہی بڑے بھی فروخت ہو رہے ہیں تاہم کورونا لاک ڈاؤن کے سبب رواں رمضان میں شہری اپنے گھروں پر ہی افطار لوازمات سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔

بغیر تلے سموسے اور رول کاپیکٹ 150 روپے میں ملنے لگا

بازاروں میں عموماً تیار بغیر تلے ہوئے سموسے اور رول کے پیکٹ 150روپے تک ملتے ہیں جن سے 25 سموسے اور رول تیار کیے جاسکتے ہیں رول میں 3 سبزیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ان میں بند گوبھی، ہری پیاز اور شملہ مرچ شامل ہیں ان سبزیوں کو کوٹ کر اس میں گرم مصالحہ، کالی مرچ، نمک اور دیگر اشیا ڈالی جاتی ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں