طورخم کے راستے سے نیٹو سپلائی کی معطلی

امریکا نے طورخم کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل کا عمل عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔


Editorial December 05, 2013
امریکا نے طورخم کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل کا عمل عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ فوٹو : فائل

امریکا نے طورخم کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل کا عمل عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف جاری احتجاج کے باعث ڈرائیوروں کے تحفظ کی خاطر ایسا کیا گیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان مارک رائٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے 'جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مظاہروں کے باعث افغانستان اور پاکستان کی مرکزی گزرگاہیں متاثر ہوئی ہیں، ہمارے آلات لے جانے والے ڈرائیوروں کے تحفظ کی خاطر ہم نے رضاکارانہ طور پر طورخم سے کراچی کے راستے واپس لے جائے جانے والے سامان کی ترسیل روک دی ہے'۔ مارک رائٹ نے بتایا کہ 'ہمیں امید ہے کہ پاکستان کے راستے سامان کی ترسیل مستقبل قریب میں بحال ہو جائے گی'۔

پاکستان سے افغانستان جانے اور وہاں سے کراچی تک جانے والی نیٹو سپلائی روکے جانے کا یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے' سانحہ سلالہ کے بعد حکومت پاکستان نے نیٹو سپلائی 7ماہ تک روکے رکھی تھی اور پھر امریکا کی جانب سے سانحہ سلالہ پر معذرت کے بعد یہ سپلائی بحال ہوئی تھی لیکن اب طورخم کے راستے نیٹو سپلائی وفاقی یا صوبائی حکومت نے نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث روکی گئی ہے۔ خیبر پختونخوامیں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی سیاسی جماعتوں کی حکومت ہے۔ یوں دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت بھی اس احتجاجی دھرنے میں شریک ہے۔ صوبائی حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے کو ختم کرانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا حالانکہ حکومتیں عام طور پر ایسے احتجاجی دھرنوں کو بذریعہ پولیس ختم کرا دیتی ہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت نیٹو سپلائی روکے جانے کو اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے لیکن حکومتی حلقے اس سے مختلف رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

کراچی سے بذریعہ طورخم افغانستان جانے والے روٹ سے نیٹو سپلائی روکی گئی ہے لیکن چمن کا روٹ بدستور کھلا ہوا ہے۔ برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے پینٹاگان کے ترجمان مارک رائٹ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ہم کم لاگت کے باعث پاکستان کے راستے سپلائی کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم امریکا کے پاس دیگر راستے یا ذرایع بھی موجود ہیں۔ بی بی سی کے مطابق طورخم کے راستے جو سپلائی رک گئی ہے' اس میں زیادہ تر وہ فوجی سازو سامان شامل ہے جو افغانستان سے امریکا واپس بھیجا جا رہا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان بھیجے جانے والی رسد کا بڑا حصہ پہلے ہی پاکستان کے حالات کے پیش نظر دیگر ممالک میں موجود متبادل راستوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ طورخم روٹ بند ہونے سے امریکا کو افغانستان سے سازوسامان منتقل کرنے اور وہاں موجود فوجوں کے لیے رسد بھیجنے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ امریکا کے پاس متبادل ذرایع موجود ہیں لیکن امریکا کو بہر حال اس روٹ کے بند ہونے سے اتنی مشکل ضرور ہو گی کہ اس کا خرچہ بڑھ جائے گا۔

دوسری جانب حکومت پاکستان کے لیے بھی خاصی مشکلات پیدا ہونے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ نیٹو سپلائی رکنے سے محض امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات متاثر ہونے کا خطرہ نہیں بلکہ نیٹو تنظیم کے تمام رکن ممالک پاکستان کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ماضی میں جتنی بار بھی نیٹو سپلائی بند ہوئی' اس میں مرکزی حکومت نے یہ اقدام اٹھایا تھا لیکن اس بار سیاسی جماعت کے احتجاج کے باعث امریکا نے خود ہی عارضی طور پر اس روٹ کو معطل کر دیا ہے۔

کسی ایشو پر احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہوتا ہے۔ تحریک انصاف نے جو کچھ کیا ہے' بظاہر وہ جمہوری قدروں کے مطابق ہے۔ پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں پر وفاقی حکومت بھی احتجاج کرتی ہے۔ مسلم لیگ ن بطور سیاسی جماعت بھی ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی ہے۔ جے یو آئی فضل الرحمن بھی ڈرون حملوں کے مخالف ہیں۔ جماعت اسلامی اور دفاع پاکستان کونسل میں شامل ساری جماعتیں بھی ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ڈرون حملوں کی مخالف یہ تمام سیاسی جماعتیں ایک مشترکہ حکمت عملی طے کریں۔ نیٹو سپلائی بند کرنی ہے تو اس حوالے سے بھی وفاقی حکومت اور ڈرون حملوں کی مخالف تمام سیاسی جماعتوں کو ایک مشترکہ پالیسی اختیار کر کے حکومتی سطح پر یہ قدم اٹھانا پڑے گا۔ تحریک انصاف نے جو کچھ کیا ہے' اس کے نتیجے میں وقتی طور پر ایک سیاسی پوائنٹ اسکورنگ تو ہو گئی ہے لیکن اس سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ ایک روٹ بند ہے لیکن دوسرے راستوں سے نیٹو سپلائی جاری ہے۔ مرکزی حکومت نیٹو سپلائی بحال رکھنا چاہتی ہے بلکہ وہ تو یہاں تک کہہ رہی ہے کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنا صوبائی حکومت کا کام ہے اور صوبائی حکومت نیٹو کنٹینرز اور ٹرکوں کی سیکیورٹی کی ذمے دار ہے۔

وفاقی حکومت اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ وفاقی حکومت اس سارے معاملے سے خود بری الذمہ سمجھتی ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعتوں کو نیٹو کے حوالے سے کوئی بھی اقدام کرتے ہوئے' اس حقیقت کو ضرور سامنے رکھنا چاہیے کہ اس کے کسی فیصلے یا اقدام سے پاکستان کو فائدہ ہو گا یا نقصان ہوگا۔ امریکی حکام امید ظاہر کر رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں نیٹو سپلائی بحال ہو جائے گی۔ قرائن بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ معاملہ جلد طے ہو جائے گا لیکن اس سے بہر حال وطن عزیز کے بارے میں عالمی سطح پر کوئی اچھا پیغام نہیں ملے گا۔ تحریک انصاف کو ڈرون حملے رکوانے کے لیے جو کچھ بھی کرنا ہے' اس کے لیے اسے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کوئی اقدام اٹھانا چاہیے تاکہ عالمی سطح پر یہ پیغام جائے کہ پوری قوم متحد ہے یعنی ایک سیاسی جماعت نہیں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ڈرون حملے رکوانے اور نیٹو سپلائی بند کرنے کے حق میں ہیں۔ اس طریقے سے ہی امریکا اور نیٹو اپنی پالیسی پر نظرثانی کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |