سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا ختم کردی گئی

یہ گزشتہ پانچ سال کے دوران انسانی حقوق سے متعلق کی جانے والی 70 قانونی اصلاحات میں سے ایک ہے


ویب ڈیسک May 20, 2020
سعودی عرب میں معمولی جرائم پر بھی کوڑوں کی سزا بہت عام ہوگئی تھی۔ (فوٹو: سعودی ٹائمز)

سعودی وزارتِ انصاف کی جانب سے گزشتہ روز تمام عدالتوں کو ایک حکم نامہ ارسال کیا گیا ہے جس میں انہیں سعودی عدالتِ عظمیٰ کے تازہ فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے آئندہ سے وہ کوڑے لگانے کی سزا نہیں دیں گی بلکہ انہیں ''قید، جرمانہ یا دونوں'' سزائیں دینی چاہئیں۔

ویب سائٹ ''العربیہ اردو'' نے اس بارے میں خبر کے ساتھ سعودی وزارتِ عدل کا ایک تازہ ٹویٹ بھی دیا ہے جس کے مطابق ''اب کوڑوں کی سزا کے متبادل کے طور پر جیل یا جرمانے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ عدالتیں مقدمات کی سماعت کریں گی، ان کا جائزہ لیں گی اور ہر مقدمے کا اس کی نوعیت کے اعتبار سے منصفانہ فیصلہ کریں گی۔''



واضح رہے کہ سعودی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ ماتحت عدالتوں کے نظام میں ایک شاہی فرمان کے ذریعے کوڑوں کی سزا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سعودی سپریم کورٹ کے جنرل کمیشن نے عدالتوں کےلیے رہنما اصولوں پر مشتمل ہدایت نامہ بھی جاری کیا تھا جس میں ماتحت عدالتوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ مختلف جرائم کے مرتکب افراد کو آئندہ کوڑے مارنے کے بجائے ان پر صرف جرمانہ عائد کرسکیں گی، قیدِ بامشقت سنا سکیں گی، یا پھر یہ دونوں سزائیں بیک وقت دے سکیں گی۔

یہاں یہ واضح رہنا ضروری ہے کہ مذکورہ حکم کا اطلاق صرف ایسے جرائم پر ہوگا جن کےلیے اسلام میں شرعی طور پر سزائیں مقرر نہیں اور منصف (جج) کو یہ صوابدیدی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ قرآن و سنت کی روشنی میں، اجتہاد کرتے ہوئے، سزا کا خود تعین کرے۔

یہ گزشتہ پانچ سال کے دوران انسانی حقوق سے متعلق کی جانے والی 70 قانونی اصلاحات میں سے ایک ہے جس کا مختلف حلقوں کی جانب سے خیرمقدم کیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں