PSO کی سستی درآمدات پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
آئل ریفائنریوں کو سستی درآمدات کی وجہ سے قیمتوں کے بحران کا سامنا ہے
آنے والے دنوں میں ملک کو پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او) کی جانب سے کی گئی سستی درآمدات کی وجہ سے اگر آئل ریفائنریوں نے پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار گھٹا دی تو ان مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔ آئل ریفائنریوں نے حکومت کو آگاہ کردیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد مارچ اور اپریل کے مہینوں میں انھیں 31 بلین روپے کا انوینٹری نقصان ہوا ہے۔
آئل ریفائنریوں نے حکومت کو اس بات سے بھی خبردار کردیا تھا کہ کسی بھی ریفائنری کی پیداوار میں کمی؍ بندش کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے جس کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔
اب آئل ریفائنریوں کو مئی کے ابتدائی دو ہفتوں میں پی ایس او کی جانب سے سستے نرخوں پر درآمدات کی وجہ سے قیمتوں کے ایک اور بحران کا سامنا ہے۔ ان سستے نرخوں کی بنیاد پر جون کے لیے ایکس ریفائنری قیمت کا تعین کیا جائے گا۔
پاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او) کی جانب سے کی گئی سستی درآمدات کی وجہ سے اگر آئل ریفائنریوں نے پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار گھٹا دی تو ان مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔ آئل ریفائنریوں نے حکومت کو آگاہ کردیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد مارچ اور اپریل کے مہینوں میں انھیں 31 بلین روپے کا انوینٹری نقصان ہوا ہے۔
آئل ریفائنریوں نے حکومت کو اس بات سے بھی خبردار کردیا تھا کہ کسی بھی ریفائنری کی پیداوار میں کمی؍ بندش کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے جس کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔
اب آئل ریفائنریوں کو مئی کے ابتدائی دو ہفتوں میں پی ایس او کی جانب سے سستے نرخوں پر درآمدات کی وجہ سے قیمتوں کے ایک اور بحران کا سامنا ہے۔ ان سستے نرخوں کی بنیاد پر جون کے لیے ایکس ریفائنری قیمت کا تعین کیا جائے گا۔