شوکت خانم ہسپتال صحت کے اداروں کیلئے ایک روشن مثال

پچھتر فیصد سے زائد مستحق مریضوں کو کینسر کا مفت علاج فراہم کرنے کی مثال دنیا میں اور کہیں نہیں ملتی

پچھتر فیصد سے زائد مستحق مریضوں کو کینسر کا مفت علاج فراہم کرنے کی مثال دنیا میں اور کہیں نہیں ملتی۔ فوٹو: فائل

ایک وقت تھا جب پاکستان میں ایسا ہسپتال بنانے کا خیال جہاں کینسر کے علاج کی جدید ترین سہولیات ہر فرد کے لیے بلا امتیاز دستیاب ہوںلوگوں کو ایک ناممکن بات لگتی تھی لیکن پاکستانی عوام کے تعاون اور عمران خان کی لگن سے پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال بن بھی گیا اور یہاں گزشتہ پچیس سالوں سے 75فیصد سے زائد مریضوں کا مفت علاج بھی ہو رہا ہے جس پر اب تک 46ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جاچکی ہے۔

شوکت خانم ہسپتال نے 29دسمبر 1994کو اپنے دروازے مریضوں کے لیے کھولے تھے اور اس وقت سے آج تک خدمت کا یہ سفر کبھی نہیں رکا بلکہ وقت کے ساتھ اور لوگ بھی اس مشن کا حصہ بنتے گئے۔ یہ سلسلہ آگے بڑھا اور مارچ 2011 میں پشاور میں دوسرے شوکت خانم ہسپتال بنیاد رکھی گئی جو 29دسمبر 2015 کو پایہ تکمیل تک پہنچا۔ تیسرا شوکت خانم ہسپتال کراچی میں بننے جا رہا ہے جبکہ لاہور کے ہسپتال میں کلینکل ٹاور کی تعمیر بھی رواں برس شروع کرنے کا ارادہ ہے جس سے اس ہسپتا ل کی گنجائش تقریباً دوگنا ہو جائے گی۔

پچھتر فیصد سے زائد مستحق مریضوں کو کینسر کا مفت علاج فراہم کرنے کی مثال دنیا میں اور کہیں نہیں ملتی

اس ہسپتال نے ملک بھر میں کینسر کے مریضوں کا دنیا کی بہترین سہولیات تو فراہم کی ہی ہیں اس کے ساتھ جب بھی وطن ِ عزیز پر کوئی مشکل وقت آیا چاہے وہ زلزلہ یا سیلاب جیسی قدرتی آفات آئی ہوں یا پھر ڈینگی جیسی وباء ہو ، شوکت خانم ہسپتال نے قوم کی خدمت میں حتی المقدوراپناحصہ ڈالا ہے ۔ بد قسمتی سے اس وقت پھرہمارا ملک کرونا وائرس کی وجہ سے ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔چنانچہ وقت کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے شوکت خانم ہسپتال اس سا ل کرونا وائرس اور کینسر جیسے دو محاذوں پر مصروف عمل ہے ۔ اس وقت یہاں وہ تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں جو کہ کرونا وائرس کے مہلک اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

ان اقدامات میں لاہور کے ہسپتال میںکرونا وائرس کے مریضوں کو ابتدائی سکریننگ اور ٹیسٹ کی مفت فراہمی کے لیے تمام ضروری سہولتوں سے آراستہ کیمپ کووڈکا قیام، چارمیں سے تین اِن پیشنٹ یونٹس(In-patient) کو کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کرنا، اوروینٹی لیٹرز سے لیس35 بیڈز کے انتہائی نگہداشت یونٹ(ICU) کا قیام شامل ہے۔ اس کے علاوہ تمام میڈیکل اور پیرامیڈیکل سٹاف کی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ عوام الناس اور خصوصاً شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افراد میںآگاہی پھیلانے کے لئے میڈیا کیمپین بھی جاری ہے۔ شوکت خانم ہسپتال، لاہور گورنمنٹ کے نامزد کردہ ان چند ہسپتالوں میں سے ایک ہے جو کرونا وائرس کے مفت ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

شوکت خانم ہسپتال لاہور میں کرونا وائرس کی سکریننگ اور ٹیسٹنگ کے لیے ہنگامی بنیادو ں پر کیمپ کووڈ قائم کیا گیا جہاں تمام سہولیات کی فراہمی بلا معاوضہ کی جا رہی ہے۔

ہسپتال کی جانب سے 600سے زائد کرونا ٹیسٹ بلا معاوضہ فراہم کیے گئے ہیں۔

گزشتہ 25سالوں کے دوران ہسپتال کے آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ میں 20لاکھ سے زائد مریضوں کو خدمات فراہم کی گئیں جبکہ یہاں کیمو تھراپی ، ریڈی ایشن اور سرجری کے تقریباً 16لاکھ پروسیجرز کیے گئے۔ کینسر کے تمام مریضوںکو تشخیص و علاج کی بین الا قوامی معیار کی سہولیات فراہم کرنا ہمیشہ اس ہسپتال کی پہلی ترجیح رہی اور ان سہولیات کے معیار پرکبھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کے قیام سے پاکستان میں کینسر کے علاج کی سہولیات میں انقلابی تبدیلیاں آئیں ۔ یہاں مریضوں کے علا ج کے لیے وہ جدید ترین آلات اور ٹیکنالوجی موجودہے جو کسی بھی بین الاقوامی ہسپتال میں ہونی چاہیے۔

اپنی کارکردگی کی بدولت یہ اب ایک ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے جوعلاج کے ساتھ تحقیق اور تربیت کے میدان میں بھی نمایاں خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ درجنوں اونکالوجسٹس اور فیزیسٹس یہاں سے ٹریننگ حاصل کر کے پاکستان اور دیگر ممالک میں کینسر کے علاج کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ پہلا فلاحی ہسپتال ہے جہاں ریڈی ایشن ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دی جاتی ہے جس سے اس فیلڈ سے وابستہ بہت سارے افراد مستفید ہو چکے ہیں۔ یہاں کے ریڈیالوجی ، پتھالوجی ، انٹرنل میڈیسن ، انستھیزیا ، جنرل سرجری اور دیگر ٹریننگ پروگرام کالج آف فیزشنز اینڈ سرجنز پاکستان سے منظور شدہ ہیں ۔


شوکت خانم ہسپتال میں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا اور جدید کلنیکل اور ریڈی ایشن اونکالوجی ڈپارٹمنٹ کام کر رہا ہے

اگرچہ شوکت خانم ہسپتال کینسر کے مریضوں کے لئے بنایا گیا ہے تاہم اس ہسپتال میں ایڈز ،HIV ، ہپاٹاٹیس اور ٹی بی جیسی موذی بیماریوں کی نہ صرف تشخیص بلکہ علاج کی بھی مکمل سہولیات موجود ہیں۔ ہسپتال نے عوام کی سہولت کے لیے تقریباً سارے پاکستان میں اپنے لیبارٹری کولیکشن سنٹرز کھول رکھے ہیں جہاں ان کو اپنے گھر سے قریب ہی جدید ترین ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کے تحت تمام امراض کی تشخیص کے مستند نتائج فراہم کیے جاتے ہیں پھران سنٹرز سے حاصل ہونے والی آمدنی کینسر کے مریضوں کے مفت علاج پر خرچ کی جاتی ہے۔

شوکت خانم ہسپتال میں مریضوں کو دی جانے والی اعلیٰ معیار کی سہولیات کے پیش نظر اس ہسپتال کی خدمات کو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی سراہا گیا اور طبی میدان میںاسی بہترین کارکردگی کی بدولت اعلیٰ ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ۔ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس کے دونوں ہسپتالوں کو جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل سے ایکریڈیٹیشن حاصل ہے ۔

ہسپتال کی جانب سے طبی عملے کی راہنمائی کے لیے خاص طور پرتربیتی وڈیوزبنا کر آن لائن فراہم کی گئیںتا کہ وہ خود کووائرس کے پھیلاؤسے محفوظ رکھ سکیں۔

بعض افراد کو یہ شکایت بھی ہوتی ہے کہ ہسپتال میں ان کے مریض کو داخلہ نہیں ملا۔ شوکت خانم ہسپتال کی جانب سے یہ کوشش کی جاتی ہے کہ یہاں آنے والے تمام مریضوں کا علاج کیا جائے لیکن ہسپتال کے محدود وسائل کے پیش ِ نظر ایساممکن نہیں ہے ۔ان شکایات کی دوسری وجہ کینسر کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والا اضافہ بھی ہے ۔ پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد کینسر کے نئے کیسز سامنے آتے ہیں اور اتنی بڑی تعداد کو اکیلا شوکت خانم ہسپتال علاج کی سہولیات فراہم نہیں کرسکتا جبکہ ہر مریض کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا علاج شوکت خانم ہسپتال سے ہی ہو لہٰذا ضرورت ہے کہ پاکستان میں کینسر کے مزید ہسپتال بنائے جائیں۔

اس ہسپتال کو بنانے اور چلانے میں جہاں پاکستان میں موجود لوگوں نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا وہیں دنیا بھر میں پھیلے اوور سیز پاکستانیوں کی خدمات بھی نا قابل ِ فراموش ہیں ۔ شوکت خانم ٹرسٹ نے دیگر ممالک جیسے دوبئی ، یورپ، کینیڈا ، امریکا، آسٹریلیا اور جاپان میں اپنے دفاتر کھول لیے ہیں تا کہ وہاں پر پاکستانی عوام اور دیگر لوگوں کو چندہ دینے میں کوئی دشواری نہ ہواور وہاں کے لوگ بھی نہ صرف ہسپتال کی کارکردگی سے آگاہ رہ سکیں بلکہ اپنے طور پر ہسپتال کے لیے آسانی سے کام بھی کر سکیں۔

لاہور اور پشاور کے بعد کراچی ہسپتال کے تعمیراتی کاموں کی تیاری مکمل ہو چکی ہے اور رواں سال ہی پاکستان کے اس سب سے بڑے ہسپتال کی تعمیر شروع ہوجائے گی۔

شوکت خانم ہسپتال اپنے قیام سے اب تک زیادہ سے زیادہ مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے اور لاہور کے بعد پشاور کا ہسپتا ل اسی جذبے کا مظہر ہے جبکہ کراچی میں تیسرے ہسپتال کے منصوبے پر بھی جلد کام شروع ہونے والا ہے ۔سال 2020کے لیے ہسپتال کا بجٹ 17ارب روپے ہے اورموجودہ صورتحال کے پیشِ نظر ہسپتال کو آمدنی فراہم کرنے والی خدمات بھی محدود کی جا چکی ہیں تا کہ ان خدمات پرمامور تربیت یافتہ عملے اور وسائل کو کرونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال میں بروئے کار لایاجاسکے۔

اس صورتحال میں آج ہسپتال کو پہلے سے بھی زیادہ زکوٰۃ و عطیات کی صورت میںعوام کی مدد کی ضرورت ہے تا کہ یہاںنہ صرف مستحق کینسر کے مریضوں کو علاج کی سہولیات ملتی رہیں بلکہ کرونا وائرس کے مریضوں کو انتہائی نگہداشت کی سہولیات فراہم کرنے کے اس بہت بڑے چیلنج سے بھی نبرد آزماہوا جا سکے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہسپتال پاکستانی عوام نے بنایا تھا، عوام ہی چلا رہے ہیں اور آئندہ بھی نہ صرف چلتا رہے گا بلکہ مزید ہسپتال بھی بنتے جائیںگے ۔انشاء اللہ یہ ہسپتال اپنے سپورٹرز، بہی خواہوں، مخیر حضرات اور سٹاف کے بے لوث جذبے کی بدولت دکھی انسانیت کی خدمت کے اس مشن کو جاری و ساری رکھے گا۔
Load Next Story