شوگر انکوائری رپورٹ دھوکا اصل ذمے دار عمران خان ہیں شہباز شریف
کمزورکمیشن نے عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا، ای سی سی کے فیصلے پر ذمے دار وزیراعظم ہیں، صدر ن لیگ
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے چینی اسکینڈل کا اصل ذمے دار وزیراعظم عمران خان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے چینی برآمد کرنے کے اصل ذمے دار عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
جمعرات کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ محض ایک دھوکا ہے، اگر نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں، ہم خطاکار دن رات نیب کی پیشیاں بھگت سکتے ہیں، عقوبت خانے اور جیلیں بھگت سکتے ہیں تو ان کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے کہ یہ چینی انکوائری کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے؟ وزیراعظم عمران خان کے کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کمیشن اتنا کمزور اور خوفزدہ ہے کہ وزیراعظم کو بلانے کی جرات نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کا چینی انکوائری کمشن بنانا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے، یہ معاملہ سبسڈی کا نہیں ہے، ماضی میں بھی مختلف حکومتیں گندم اور چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی رہی ہیں لیکن اس کی بنیادی شرائط ہیں، 2018-19 کے سال میں گنے کی پیداوار کے اعدادوشمار سے ثابت ہوجائے گا کہ چینی برآمد کرنے کیلئے اس کا اضافی ذخیرہ ملک میں موجود نہیں تھا، طلب اور کھپت میں توازن کیلیے اضافی ذخیرہ نہیں تھا اس لیے یہ مجرمانہ فیصلہ تھا۔
ای سی سی کے فیصلے پر ذمہ دار وزیراعظم ہیں، ای سی سی کے فیصلے کی توثیق وفاقی کابینہ کرتی ہے جس کی صدارت وزیراعظم کرتا ہے، 2016 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم پابند ہے کیونکہ وزیراعظم اور کابینہ کو ان تمام فیصلوں کا ذمہ دار بنایاگیا، اسی طرح صوبوں میں وزرائے اعلی اور کابینہ اس کے ذمے دار ہیں، یہ ایکسپورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا، کارروائی تو وزیراعظم کے خلاف ہونی چاہئے، سب سے بڑا ذمہ دار اس چوری اور ڈکیتی کا وزیراعظم ہے اور اس کے بعد عثمان بزدار کی باری آتی ہے۔
جمعرات کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ محض ایک دھوکا ہے، اگر نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں، ہم خطاکار دن رات نیب کی پیشیاں بھگت سکتے ہیں، عقوبت خانے اور جیلیں بھگت سکتے ہیں تو ان کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے کہ یہ چینی انکوائری کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے؟ وزیراعظم عمران خان کے کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کمیشن اتنا کمزور اور خوفزدہ ہے کہ وزیراعظم کو بلانے کی جرات نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کا چینی انکوائری کمشن بنانا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے، یہ معاملہ سبسڈی کا نہیں ہے، ماضی میں بھی مختلف حکومتیں گندم اور چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی رہی ہیں لیکن اس کی بنیادی شرائط ہیں، 2018-19 کے سال میں گنے کی پیداوار کے اعدادوشمار سے ثابت ہوجائے گا کہ چینی برآمد کرنے کیلئے اس کا اضافی ذخیرہ ملک میں موجود نہیں تھا، طلب اور کھپت میں توازن کیلیے اضافی ذخیرہ نہیں تھا اس لیے یہ مجرمانہ فیصلہ تھا۔
ای سی سی کے فیصلے پر ذمہ دار وزیراعظم ہیں، ای سی سی کے فیصلے کی توثیق وفاقی کابینہ کرتی ہے جس کی صدارت وزیراعظم کرتا ہے، 2016 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم پابند ہے کیونکہ وزیراعظم اور کابینہ کو ان تمام فیصلوں کا ذمہ دار بنایاگیا، اسی طرح صوبوں میں وزرائے اعلی اور کابینہ اس کے ذمے دار ہیں، یہ ایکسپورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا، کارروائی تو وزیراعظم کے خلاف ہونی چاہئے، سب سے بڑا ذمہ دار اس چوری اور ڈکیتی کا وزیراعظم ہے اور اس کے بعد عثمان بزدار کی باری آتی ہے۔