کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس پہلی بار 24800 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا
غیر ملکیوں کی 1 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری، سیمنٹ، تیل وگیس اور کھاد کے شعبے خریداروں کی توجہ کا مرکز
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں صرف ایک روزہ کریکشن کے بعد جمعرات کو رونما ہونے والی تیزی نے ملکی تاریخ کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے اور انڈیکس تاریخ میں پہلی بار24800 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔
تیزی کے باعث 63.56 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 88 ارب 3 کروڑ 37 لاکھ 23 ہزار 573 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروبار کے آغاز سے ہی تیزی کا تسلسل قائم رہا، سرمایہ کاروں کی توجہ سیمنٹ سیکٹر کے علاوہ خام تیل کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے آئل اینڈ گیس سیکٹرکے حصص پرزیادہ رہی، یہی وجہ ہے کہ اوجی ڈی سی، پی پی ایل میں غیرملکیوں کے علاوہ مقامی سرمایہ کاروں نے بھی دلچسپی لی، فرٹیلائزرکی فروخت بڑھنے کے اعدادوشمار کی وجہ سے فوجی فرٹیلائزرکے حصص پر توجہ کا مرکز رہے۔
ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 28 لاکھ 52 ہزار 647 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس وسیع انخلا کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے 1 کروڑ 7 لاکھ 71 ہزار 392 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے1 لاکھ30 ہزار991 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے19 لاکھ 50 ہزار 264 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے کاروبار کے گراف مستقل بلندی کی جانب گامزن رہا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 355.31 پوائنٹس کے اضافے سے 24800.69 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 230.53 پوائنٹس کے اضافے سے 18614.51 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 619.77 پوائنٹس کے اضافے سے41624.84 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت5.80 فیصدکم رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ84 لاکھ97 ہزار320 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 365 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں232 کے بھاؤ میں اضافہ، 110 کے داموں میں کمی اور23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 409.95 روپے بڑھ کر 9106.20 روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ300 روپے بڑھ کر8100 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور فوڈز کے بھاؤ 570 روپے کم ہوکر 10830 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث 63.56 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 88 ارب 3 کروڑ 37 لاکھ 23 ہزار 573 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروبار کے آغاز سے ہی تیزی کا تسلسل قائم رہا، سرمایہ کاروں کی توجہ سیمنٹ سیکٹر کے علاوہ خام تیل کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے آئل اینڈ گیس سیکٹرکے حصص پرزیادہ رہی، یہی وجہ ہے کہ اوجی ڈی سی، پی پی ایل میں غیرملکیوں کے علاوہ مقامی سرمایہ کاروں نے بھی دلچسپی لی، فرٹیلائزرکی فروخت بڑھنے کے اعدادوشمار کی وجہ سے فوجی فرٹیلائزرکے حصص پر توجہ کا مرکز رہے۔
ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 28 لاکھ 52 ہزار 647 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس وسیع انخلا کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے 1 کروڑ 7 لاکھ 71 ہزار 392 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے1 لاکھ30 ہزار991 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے19 لاکھ 50 ہزار 264 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے کاروبار کے گراف مستقل بلندی کی جانب گامزن رہا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 355.31 پوائنٹس کے اضافے سے 24800.69 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 230.53 پوائنٹس کے اضافے سے 18614.51 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 619.77 پوائنٹس کے اضافے سے41624.84 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت5.80 فیصدکم رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ84 لاکھ97 ہزار320 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 365 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں232 کے بھاؤ میں اضافہ، 110 کے داموں میں کمی اور23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 409.95 روپے بڑھ کر 9106.20 روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ300 روپے بڑھ کر8100 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور فوڈز کے بھاؤ 570 روپے کم ہوکر 10830 روپے ہوگئے۔