عمران طاہرکوجشن منانے کے عادی پلیئرزکی فکر
سوشل ڈسٹینس میں بھی پُرجوش کرکٹرزکیلیے خودکو روکنا مشکل ہوگا،اسپنر
عمران طاہرکوجشن منانے کے عادی پلیئرزکی فکر ستانے لگی، ان کا کہنا ہے کہ کسی کامیابی کے بعد سوشل ڈسٹینس میں پْرجوش کرکٹرز کیلیے خود کو روکنا مشکل ہوگا، جنوبی افریقی لیگ اسپنر کا کہنا ہے کہ بہت کچھ تبدیل ہورہا ہے،کچھ عرصے ہمیں اس کے ساتھ ہی رہنا ہوگا، کھیلوں کو شروع کرنے کیلیے کہیں سے تو قدم اٹھانا ہی پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق ملتان سلطانز کی ٹیم میں شامل عمران طاہر پی ایس ایل کے لیے پاکستان میں موجود تھے، لیگ مرحلے کے بعد ایونٹ کورونا وائرس کے باعث ملتوی کر دیا گیا، لیگ اسپنر نے چند روز لاہور میں بہن بھائیوں اور قریبی عزیز و اقارب کے ساتھ گزارنے کے بعد جنوبی افریقہ روانہ ہونے کا پلان بنایا تھا لیکن فضائی آپریشن معطل ہو گیا۔
عمران طاہر اب بھی لاہور میں ہی مقیم اور کبھی کبھار مقامی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتے ہو ئے بھی دیکھے جاتے ہیں،ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، بہت کچھ تبدیل ہونے لگا،لگتا ہے کہ کچھ عرصے کیلیے ہمیں اس کے ساتھ ہی رہنا اور خود کو نئی صورتحال کے مطابق ڈھالنا پڑے گا، وائرس کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں لیکن ان کے آغاز کیلیے کہیں سے تو قدم اٹھانا پڑے گا،انھوں نے کہا کہابھی بات ہو رہی ہے کہ تماشائیوں کے بغیر میچز ہوں گے۔
کچھ روایات اور قوانین کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا، یہ مشکل تو ہے لیکن کیا کریں کچھ تو کرنا پڑے گا، یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، میچز کے دوران تماشائیوں کی وجہ سے ایک الگ ماحول ہوتا ہے۔
اب مقابلے خالی اسٹیڈیم میں شروع ہوتے ہیں تو عجیب سا لگے گا، اسی طرح میچ کے دوران جشن نہ منانے کی عادت اپنانا بھی مشکل ہوگی، کچھ لوگ بہت پْرجوش ہوتے اور وہ ایسا قدرتی طور پر کرتے ہیں، کچھ نارمل رہتے ہیں، جو بہت پْرجوش ہوئے ان کے لیے سوشل ڈسٹینس میں بھی خود کو روکنا مشکل ہوگا۔ایک سوال پر عمران طاہر نے کہا کہ بابر اعظم اور ویرات کوہلی کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، دونوں بڑے باصلاحیت ورلڈکلاس کرکٹرزہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملتان سلطانز کی ٹیم میں شامل عمران طاہر پی ایس ایل کے لیے پاکستان میں موجود تھے، لیگ مرحلے کے بعد ایونٹ کورونا وائرس کے باعث ملتوی کر دیا گیا، لیگ اسپنر نے چند روز لاہور میں بہن بھائیوں اور قریبی عزیز و اقارب کے ساتھ گزارنے کے بعد جنوبی افریقہ روانہ ہونے کا پلان بنایا تھا لیکن فضائی آپریشن معطل ہو گیا۔
عمران طاہر اب بھی لاہور میں ہی مقیم اور کبھی کبھار مقامی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتے ہو ئے بھی دیکھے جاتے ہیں،ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، بہت کچھ تبدیل ہونے لگا،لگتا ہے کہ کچھ عرصے کیلیے ہمیں اس کے ساتھ ہی رہنا اور خود کو نئی صورتحال کے مطابق ڈھالنا پڑے گا، وائرس کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں لیکن ان کے آغاز کیلیے کہیں سے تو قدم اٹھانا پڑے گا،انھوں نے کہا کہابھی بات ہو رہی ہے کہ تماشائیوں کے بغیر میچز ہوں گے۔
کچھ روایات اور قوانین کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا، یہ مشکل تو ہے لیکن کیا کریں کچھ تو کرنا پڑے گا، یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، میچز کے دوران تماشائیوں کی وجہ سے ایک الگ ماحول ہوتا ہے۔
اب مقابلے خالی اسٹیڈیم میں شروع ہوتے ہیں تو عجیب سا لگے گا، اسی طرح میچ کے دوران جشن نہ منانے کی عادت اپنانا بھی مشکل ہوگی، کچھ لوگ بہت پْرجوش ہوتے اور وہ ایسا قدرتی طور پر کرتے ہیں، کچھ نارمل رہتے ہیں، جو بہت پْرجوش ہوئے ان کے لیے سوشل ڈسٹینس میں بھی خود کو روکنا مشکل ہوگا۔ایک سوال پر عمران طاہر نے کہا کہ بابر اعظم اور ویرات کوہلی کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، دونوں بڑے باصلاحیت ورلڈکلاس کرکٹرزہیں۔