گراں فروشوں کی شہریوں سے ’’لوٹ مار‘‘ جاری
سبزیوں اور پھلوں کیساتھ مرغی کا گوشت بھی من مانی قیمت پر فروخت ،مرغی کا گوشت360 روپے کلو تک بیچا جارہاہے
لاہور:
کراچی میں شہری انتظامیہ نے گراں فروشوں کو کھلی چھٹی دے دی، مرغی کا گوشت 360 روپے کلو تک فروخت ہونے لگا، سرکاری نرخ کی سوئی 214 روپے پر ٹکی ہوئی ہے لیکن اس قیمت پر عمل درآمد کرانے اورگراں فروشوں کو لگام دینے والا کوئی نہیں، صورتحال جانتے ہیں۔
چاند رات تک مرغی کی قیمت 400 روپے فی کلو تک پہنچنے کا خدشہ ہے، رمضان کے پورے مہینے جاری رہنے والی گراں فروشی ان دنوں پورے عروج پر ہے، مرغی فروشوں کا کہنا ہے کہ قیمت کم یا زیادہ ہونے سے ان کے منافع پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ قیمت زیادہ ہونے سے فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دکانداروں کے مطابق لاک ڈاؤن نرم ہونے بالخصوص فوڈ سینٹرز، ریسٹورینٹ کھلنے سے مرغی کی طلب میں اضافہ ہوگیا، اس کے مقابلے میں سپلائی محدود ہے فارمز اور ہول سیل کی سطح پر مرغی کا نرخ کنٹرول نہیں کیا جاتا اور دکانداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری نرخ کی پابندی کریں، رمضان سے قبل لاک ڈاؤن کے دوران 220 روپے کلو فروخت ہونے والی مرغی اب 360 روپے کلو تک فروخت ہورہی ہے۔
مرغی کا گوشت سرکاری نرخ سے فی کلو 146 روپے زائد پر فروخت ہورہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے جینا دوبھر کردیا ہے، سرکاری نرخ پر عمل کرانے والا کوئی نہیں،وفاقی اور سندھ حکومت کہاں ہے؟ مہنگائی پر قابو نہ پانے والے افسران کوگرفتار کیا جائے،مرغی کی قیمت غریب طبقہ کی پہنچ سے دور جاچکی ہے دالیں سبزیاں پہلے ہی مہنگی ہیں آخر بچوں کو کیا کھلائیں،ادھر مرغی ہی کیا شہر بھر میں پھل سبزیاں، گائے کا گوشت اور اجناس بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات کی وجہ سے عوام پر مہنگائی کا مقابلہ بھی دشوار تر ہوگیا ہے۔
سبزیاں اور پھل سرکاری نرخ سے کہیں زیادہ قیمت پر فروخت ہورہے ہیں، آلو 43 کے بجائے 50 روپے کلو ،پیاز 33 کے بجائے 50 روپے کلو،بھنڈی 53 کے بجائے 60 سے 80 روپے کلو فروخت ہورہی ہے،آم سرولی، 103 کے بجائے 150 روپے کلو،آم لنگڑا 93 روپے کے بجائے 140 روپے کلو،آم سندھڑی 113 روپے کے بجائے 200 روپے کلو،کیلا درجہ اول 83روپے کے بجائے 150 روپے درجن، خربوزہ 43 کے بجائے 60 روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔
کراچی میں شہری انتظامیہ نے گراں فروشوں کو کھلی چھٹی دے دی، مرغی کا گوشت 360 روپے کلو تک فروخت ہونے لگا، سرکاری نرخ کی سوئی 214 روپے پر ٹکی ہوئی ہے لیکن اس قیمت پر عمل درآمد کرانے اورگراں فروشوں کو لگام دینے والا کوئی نہیں، صورتحال جانتے ہیں۔
چاند رات تک مرغی کی قیمت 400 روپے فی کلو تک پہنچنے کا خدشہ ہے، رمضان کے پورے مہینے جاری رہنے والی گراں فروشی ان دنوں پورے عروج پر ہے، مرغی فروشوں کا کہنا ہے کہ قیمت کم یا زیادہ ہونے سے ان کے منافع پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ قیمت زیادہ ہونے سے فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دکانداروں کے مطابق لاک ڈاؤن نرم ہونے بالخصوص فوڈ سینٹرز، ریسٹورینٹ کھلنے سے مرغی کی طلب میں اضافہ ہوگیا، اس کے مقابلے میں سپلائی محدود ہے فارمز اور ہول سیل کی سطح پر مرغی کا نرخ کنٹرول نہیں کیا جاتا اور دکانداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری نرخ کی پابندی کریں، رمضان سے قبل لاک ڈاؤن کے دوران 220 روپے کلو فروخت ہونے والی مرغی اب 360 روپے کلو تک فروخت ہورہی ہے۔
مرغی کا گوشت سرکاری نرخ سے فی کلو 146 روپے زائد پر فروخت ہورہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے جینا دوبھر کردیا ہے، سرکاری نرخ پر عمل کرانے والا کوئی نہیں،وفاقی اور سندھ حکومت کہاں ہے؟ مہنگائی پر قابو نہ پانے والے افسران کوگرفتار کیا جائے،مرغی کی قیمت غریب طبقہ کی پہنچ سے دور جاچکی ہے دالیں سبزیاں پہلے ہی مہنگی ہیں آخر بچوں کو کیا کھلائیں،ادھر مرغی ہی کیا شہر بھر میں پھل سبزیاں، گائے کا گوشت اور اجناس بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات کی وجہ سے عوام پر مہنگائی کا مقابلہ بھی دشوار تر ہوگیا ہے۔
سبزیاں اور پھل سرکاری نرخ سے کہیں زیادہ قیمت پر فروخت ہورہے ہیں، آلو 43 کے بجائے 50 روپے کلو ،پیاز 33 کے بجائے 50 روپے کلو،بھنڈی 53 کے بجائے 60 سے 80 روپے کلو فروخت ہورہی ہے،آم سرولی، 103 کے بجائے 150 روپے کلو،آم لنگڑا 93 روپے کے بجائے 140 روپے کلو،آم سندھڑی 113 روپے کے بجائے 200 روپے کلو،کیلا درجہ اول 83روپے کے بجائے 150 روپے درجن، خربوزہ 43 کے بجائے 60 روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔