جمال خاشقجی کے بچوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کردیا
ہم نے اپنے والد کے قاتلوں کو اللہ کی خاطر معاف کردیا اور اس سے اجر مانگتے ہیں، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا اعلان
ISLAMABAD:
ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح خاشقجی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے اہلخانہ نے والد کا قتل کرنے والوں کو معاف کردیا ہے۔
صلاح خاشقجی نے کہا کہ ماہ رمضان کی مقدس شب کو ہمارے ذہن میں اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کی یہ آیت آئی جس کا فرمان ہے کہ 'جو شخص معاف کرتا ہے اور مفاہمت کرتا ہے تو اللہ اس کا اجر دیتا ہے، وہ ناانصافی پسند نہیں کرتا'۔
جمال خشقجی کے بیٹے نے مزید کہا کہ 'ہم شہید جمال خاشقجی کے بیٹے اعلان کرتے ہیں ہم اپنے والد کے قاتلوں کو اللہ کی خاطر معاف کرتے ہیں اور اس سے اجر مانگتے ہیں'۔
واضح رہے سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے سخت ترین ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی لاپتہ ہوگئے تھے اور بعد ازاں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا جس کی بعد میں تصدیق بھی ہوگئی تھی۔
ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح خاشقجی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے اہلخانہ نے والد کا قتل کرنے والوں کو معاف کردیا ہے۔
صلاح خاشقجی نے کہا کہ ماہ رمضان کی مقدس شب کو ہمارے ذہن میں اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کی یہ آیت آئی جس کا فرمان ہے کہ 'جو شخص معاف کرتا ہے اور مفاہمت کرتا ہے تو اللہ اس کا اجر دیتا ہے، وہ ناانصافی پسند نہیں کرتا'۔
جمال خشقجی کے بیٹے نے مزید کہا کہ 'ہم شہید جمال خاشقجی کے بیٹے اعلان کرتے ہیں ہم اپنے والد کے قاتلوں کو اللہ کی خاطر معاف کرتے ہیں اور اس سے اجر مانگتے ہیں'۔
واضح رہے سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے سخت ترین ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی لاپتہ ہوگئے تھے اور بعد ازاں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا جس کی بعد میں تصدیق بھی ہوگئی تھی۔