جناح اسپتال ہاؤس جاب ڈاکٹروں کا تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے احتجاج
جے ایس ایم یو سے پاس 250 ڈاکٹروں کا احتجاجاً فرائض کا بائیکاٹ،جناح اسپتال،یونیورسٹی اور پریس کلب پر شدید نعرے بازی
جناح اسپتال میں کام کرنے والے ہاؤس جاب ڈاکٹروں کوگزشتہ 6 ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جاسکی ہے ۔
متاثرہ ڈاکٹروں کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا، پریس کلب اورجناح اسپتال میں ڈاکٹروں نے احتجاجی مظاہرے کیے،تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال میں کام کرنے والے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہونے والے250 ڈاکٹروں اور لیڈی ڈاکٹروں نے جمعرات کو فرائض کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسپتال میں احتجاج شروع کیا، مظالم کے شکار ڈاکٹر جب جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پہنچے تو احتجاجی مظاہرے میں شدت آگئی جہاں شدید نعرے بازی کی گئی، بعدازاں احتجاجی ڈاکٹروں کا وفد پریس کلب پہنچا، ڈاکٹروں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے، احتجاجی ڈاکٹروں نے صحافیوں کوبتایاکہ جناح اسپتال میں ہاؤس جاب کرنے والے250 ڈاکٹروں کوگزشتہ 6 ماہ سے تنخواہوں ماہانہ اعزازیے کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے۔
جس سے ہاؤس جاب ڈاکٹروں کو معاشی مسائل کا سامنا ہے اور تعلیم و تربیت کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں ڈاکٹروں نے بتایا کہ تنخواہیں حکومت سندھ کا محکمہ کا اے جی آفس ادا کرتا ہے لیکن تنخواہوں کی ادائیگیوں کے بارے میں پیچیدہ قوانین سے گزرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے تنخواہیں کئی کئی ماہ تاخیر کا شکار ہورہی ہیں، ڈاکٹروں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کیلیے فوری اقدامات کیے جائیں،دریں اثنا ہاؤس جاب ڈاکٹروں کو فی الفور تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کیلیے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع نے جمعرات کو اسپیشل سیکریٹری ڈاکٹرمنصور عباس اور ڈاکٹر نفیس سے ملاقات کی ہے، ادھر معلوم ہوا ہے کہ اے جی سندھ دفتر نے250 ہاؤس جاب ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ وہ شناختی کارڈ محکمے کو پیش کریں تاکہ ان ڈاکٹروں کے اکاؤنٹ کھلوائے جا سکیں۔
متاثرہ ڈاکٹروں کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا، پریس کلب اورجناح اسپتال میں ڈاکٹروں نے احتجاجی مظاہرے کیے،تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال میں کام کرنے والے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہونے والے250 ڈاکٹروں اور لیڈی ڈاکٹروں نے جمعرات کو فرائض کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسپتال میں احتجاج شروع کیا، مظالم کے شکار ڈاکٹر جب جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پہنچے تو احتجاجی مظاہرے میں شدت آگئی جہاں شدید نعرے بازی کی گئی، بعدازاں احتجاجی ڈاکٹروں کا وفد پریس کلب پہنچا، ڈاکٹروں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے، احتجاجی ڈاکٹروں نے صحافیوں کوبتایاکہ جناح اسپتال میں ہاؤس جاب کرنے والے250 ڈاکٹروں کوگزشتہ 6 ماہ سے تنخواہوں ماہانہ اعزازیے کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے۔
جس سے ہاؤس جاب ڈاکٹروں کو معاشی مسائل کا سامنا ہے اور تعلیم و تربیت کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں ڈاکٹروں نے بتایا کہ تنخواہیں حکومت سندھ کا محکمہ کا اے جی آفس ادا کرتا ہے لیکن تنخواہوں کی ادائیگیوں کے بارے میں پیچیدہ قوانین سے گزرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے تنخواہیں کئی کئی ماہ تاخیر کا شکار ہورہی ہیں، ڈاکٹروں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کیلیے فوری اقدامات کیے جائیں،دریں اثنا ہاؤس جاب ڈاکٹروں کو فی الفور تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کیلیے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع نے جمعرات کو اسپیشل سیکریٹری ڈاکٹرمنصور عباس اور ڈاکٹر نفیس سے ملاقات کی ہے، ادھر معلوم ہوا ہے کہ اے جی سندھ دفتر نے250 ہاؤس جاب ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ وہ شناختی کارڈ محکمے کو پیش کریں تاکہ ان ڈاکٹروں کے اکاؤنٹ کھلوائے جا سکیں۔