سی پیک کے قرض سے متعلق دعوے اور بیانات حقائق کے برعکس ہیں پاکستان

چین سے لیا جانے والا قرض 20 سال کے بعد ادا کرنا ہے اور اس کا شرح سود 2.34 فیصد ہے، پاکستان


ویب ڈیسک May 22, 2020
عوام کی معاشی ترقی اور طویل المدتی خوشحالی ہماری حکومتوں کی اولین ترجیح ہے، پاکستان (فوٹو: فائل)

پاکستان نے کہا ہے کہ سی پیک کے قرض سے متعلق بیانات اور دعوے حقائق کے برعکس ہیں۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے کہا ہے کہ چین 'سدابہار اسٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت دار' ہے، ہمارے تعلقات باہمی گہرے اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی ہیں، ہم باہمی احترام و مفاد، یکساں نفع مند تعاون اور مشترکہ ترقی کی بنیاد پر خطے میں امن، ترقی اور استحکام کے فروغ کے لئے کاربند ہیں۔

پاکستان نے کہا ہے کہ عوام کی معاشی ترقی اور طویل المدتی خوشحالی ہماری حکومتوں کی اولین ترجیح ہے، سی پیک ' بیلٹ اینڈ روڈ' (بی۔آر۔آئی) تصور کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاکستان کی قومی ترقی میں مثبت و شفاف نمایاں تبدیلی لانے والا کلیدی منصوبہ ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ خطے کو معاشی بندھن میں باندھنے اور راستوں سے جوڑنے کا عمل پورے علاقے میں وسیع البنیاد شرح نمو کو تیز کرنے کا باعث بنے گا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ بعض تبصرہ نگاروں اوررہنماوں کے سی پیک سے متعلق پاکستان کے قرض کے بارے میں دعوے حقائق کے برعکس ہیں، ہم نے بارہا اس امر کو نمایاں کیا ہے کہ سی پیک منصوبہ جات سے متعلق ہمارا کل قرض ہمارے مجموعی قومی قرض کے 10 فیصد سے بھی کم ہے، جب کہ چین سے لیا جانے والا قرض 20 سال کے بعد ادا کرنا ہے اور اس کا شرح سود 2.34 فیصد ہے، اگر گرانٹس بھی اس میں شامل کرلی جائیں تو یہ شرح 2 فیصد پر آجاتی ہے۔

سی پیک ایک طویل المدتی منصوبہ ہے جس سے توانائی،انفراسٹرکچر، صنعت کے فروغ اور روزگارکے نئے مواقع پیدا کرنے میں بڑی مدد ملی ہے، پاکستان اور چین کے درمیان باہمی مفاد کے امور زیرغور لانے کے کئی طریقہ ہائے کار موجود ہیں، ان امور کو دوطرفہ طورپر نمٹانے کے لئے دونوں ممالک مستقل رابطے میں رہتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں